گیبریل مارکیز نے کہا : " میں نے کل ایک مردہ عورت کو دیکھا، اور وہ ہماری طرح سانس لے رہی تھی ! " مگر عورت کیسے مرتی ہے _؟ اس نے سوال کیا ؛ ' جب اس کی مسکراہٹ اس کے چہرے سے نکل جائے _ جب اسے اپنی خوبصورتی کی پرواہ نہ ہو _ جب وہ کسی کا ہاتھ مضبوطی سے نہ پکڑے_ جب وہ کسی کے گلے ملنے کا انتظار نہ کرے _ اور جب بات کرنے سے اس کے چہرے پر طنزیہ مسکراہٹ آجائے محبت کے ہاں عورت کی اسطرح موت ہوجاتی ہے !'
چھ دن تو بڑی سچائی سے سانسوں نے پیام رسانی کی آرام کا دن ہے کس سے کہیں دل آج جو صدمے سہتا ہے ہر عہد نے زندہ غزلوں کے کتنے ہی جہاں آباد کیے پر تجھ کو دیکھ کے سوچتا ہوں اک شعر ابھی تک رہتا ہے غلام محمد قاصر
تم جو آتے ہو تو ترتیب الٹ جاتی ہے دھند جیسے کہیں چھٹ جاتی ہے نرم پوروں سے کوئی ہولے سے دل کی دیوار گرا دیتا ہے.... ایک کھڑکی کہیں کھل جاتی ہے آنکھ اک جلوہ صد رنگ سے بھر جاتی ہے کوئی آواز بلاتی ہے ہمیں...... تم جو آتے ہو تو اس حبس ، دکھن کے گھر سے رنج آئندہ و رفتہ کی تھکاوٹ سے نکل لیتے ہیں.... تم سے ملتے ہیں تو دنیا سے بھی مل لیتے ہیں ابرار احمد
یادوں کا سازینہ ہوں بیٹی کا آئینہ ہوں ! اندازہ کر سکتے ہو ؟ ہجرت کا تخمینہ ہوں ! تم تو نری رکاوٹ ہو میں تو پھر بھی زینہ ہوں ! مجھ میں سیّد روتے ہیں زخموں بھرا مدینہ ہوں ! ! اجرت کیوں نہیں دیتے ہو ؟؟ میں بے کار پسینہ ہوں ؟؟ جل پریوں کی بیٹھک ہوں اک غرقاب سفینہ ہوں ! مِیر کی آنکھوں سے دیکھو ! میں غالب کا سینہ ہوں ! جَے پُور کی اک شام ہوں میں اور دِلّی کا مہینہ ہوں کیا دلچسپی ہو مجھ میں میں معلوم دفینہ ہوں ! شاعر ہوں زریون علی ! دنیا بھر کا جینا ہوں !
ایک پُرانے بکسے میں.. بوسیدہ کپڑوں کے نیچے کاغذ کے پُرزوں کے پیچھے تعویذوں ، تاگوں کے بھیتر دھات کے میلے ڈبے میں... مِٹتے ہوئے فوٹو کے اندر.... سُرخ سُنہرے گوٹے کی رنگین ستاروں والی جو ریشم کی ساڑھی ہوتی ہے ایک ابھاگن بُڑھیا کو... وہ جان سے پیاری ہوتی ہے نینا عادل