شور میں صداؤں کـے
اجنبی ھواؤں کـے
کون سننـے والا ھـے؟
کس سـے اب کہا جائـے؟
گفتگو پہ پہرے ھیں
ہر طرف کٹہرے ھیں ،
راستـے معین ھیں ،
ھر قدم پہ لکھا ھـے
کس جگہ پہ رکنا ھـے؟
کس طرف چلا جائـے ؟
دل کی بات کہنـے کا
اک یہی طریقہ ھـے
چھپ کـے ساری دنیا سـے،
اب گھروں کـے کونوں میں
آپ ھی سنا جائـے،
آپ ھی کہا جائـے ۔۔
"امجد اسلام امجد"



آدمی ایک دفعہ دل سے اُتر جائے تو پھر
ساتھ رہ سکتا ہے, درکار نہیں رہ سکتا
مشکلیں ہیں, کوئی تہوار نہیں ہے مرے دوست
آدمی پہلے سے تیار, نہیں رہ سکتا !
اسامہ عندلیب
"وہم"
.
وہ نہیں ہے
تو اُ س کی چاہت میں
کس لیے
رات دن سنورتے ہو
خود سے بے ربط باتیں کرتے ہو
اپنا ہی عکس نوچنے کے لیے
خود اُلجھتے ہو، خود سے ڈرتے ہو
ہم نہ کہتے تھے
ہجر والوں سے ، آئینہ گفتگو نہیں کرتا
.
محسن نقوی
کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم
ہاتھ اُٹھا لئے سب نے اور دُعا نہیں معلوم
موسموں کے چہروں سے زردیاں نہیں جاتیں
پھول کیوں نہیں لگتے خوشنما نہیں معلوم
رہبروں کے تیور بھی رہزنوں سے لگتے ہیں
کب کہاں پہ لُٹ جائے قافلہ نہیں معلوم
سرو تو گئی رُت میں قامتیں گنوا بیٹھے
قمریاں ہوئیں کیسے بے صدا نہیں معلوم
منظروں کی تبدیلی بس نظر میں رہتی ہے
ہم بھی ہوتے جاتے ہیں کیا سے کیا نہیں معلوم
ہم فراز شعروں سے دل کے زخم بھرتے ہیں
کیا کریں مسیحا کو جب دوا نہیں معلوم♡
احمد فراز
بتاؤ
کہاں ملو گے تُم۔۔؟؟
تمہیں ایک پھول دینا ھے۔۔!!
تُم سے ایک عہد لینا ھے..!!
تمہیں دل،دھڑکن ،جان کہنا ھے!
جو جدا کرنے کی ہیں سازشیں!
اُنہیں بےجان کہنا ھے ۔۔!!
ہاں تم سے بہت کچھ کہنا ھے
بتاؤ۔۔۔!!!
کیا محبت میں
ایک پھول بہت ہوگا؟؟
یا پھر تُم چاند مانگو گے۔۔؟؟
یا پھر میری جان مانگو گے۔۔؟؟
یا پھر ہمیشہ کا ساتھ مانگو گے۔۔؟؟
یا پھر ہجر کا عذاب مانگو گے ؟
بتاؤ۔۔۔؟؟؟
کہاں ملو گے تُم۔۔؟؟
تمہیں ایک پھول دینا ہے..!!
اسےکہناستمبر جا رہا ہے
شامیں سہانی لگنےلگی ہیں
دهوپ کی تپش ٹهنڈی ہو رہی ہے
پرندوں کی ہجرت___پرتول رہی ہے
دل بےوجہ اداس رہنےلگا ہے
ہر آہٹ پہ چونکتا ہے
انگوروں کےپتےلال ہوکرجهڑنےلگے ہیں
بادل، بارش، کالی گهٹاشرارت چهوڑ چکی ہے
ہوا میں دهوپ اور ساون کی نمی ہے
گلاب تهک رہے ہیں
موسمی پودے کیاریوں میں ڈهےرہے ہیں
شاید نئی پنیریاں لگنےکا موسم آگیا ہے
کہ ستمبر جا رہا ہے.
"اَن سُنے لفظ"
کسی رھگزار کی دُھوپ میں
وہ جو قافلے تھے بہار کے
وہ جو اَن کِھلے سے گلاب تھے
وہ جو خواب تھے میری آنکھ میں
جو سحاب تھے تیری آنکھ میں
وہ بکھر گئے ، کہیں راستوں میں غبار کے
وہ جو لفظ تھے دمِ واپسیں
میرے ھونٹ پر ، تیرے ھونٹ پر
انہیں کوئی بھی نہیں سُن سکا
وہ جو رنگ تھے سرِ شاخِ جاں
تیرے نام کے ، میرے نام کے
انہیں کوئی بھی نہیں چُن سکا۔
"امجد اسلام امجد"
ٹوٹ جائیں وہ پٹڑیاں
اور چھوٹ جائیں وہ گاڑیاں
جو تم کو مجھ سے
دور لے جاتی ہیں.
✍️امریتا پریتم
قصہ مشھور ہے کہ امریتا پریتم ساحر لدھیانوی کی ایسی عاشق تھیں کہ وہ جب ان کے گھر آتے تو امریتا ساحر کے جانے کے بعد ان کے سگریٹ کے ٹوٹوں کو جلا کر اس وقت تک پیتیں جب تک ان کی انگلی کی پوریں نہ جلنے لگتیں__
جان بچ جائے گی پر یاری چلی جائے گی
سر بچاؤ گے تو سرداری چلی جائے گی
یار ہم سے تو کسی طور یہ جانے کی نہیں
تم ہنسو گے تو یہ بیزاری چلی جائے گی
تجھے آواز لگاتے ہوئے ڈر لگتا ہے
تو پلٹ آئے گا، خودداری چلی جائے گی
تیرے بیمار دوا کو بھلا کیا جانیں ہیں
تو جو آئے گا تو بیماری چلی جائے گی
آنکھ لگنے کی سہولت بھی مجھے زحمت ہے
خواب دیکھوں گی تو بیداری چلی جائے گی
مقدس ملک
رائیگانی کا وہ عالم ہے کہ یوں لگتا ہے
میرے حصے میں خسارے بھی نہیں آئیں گے
اتنی بے زار ہیں آنکھیں کہ خدا جانتا ہے
ہم کو اب خواب تمہارے بھی نہیں آئیں گے
ایسے چھوڑیں گے تیرا شہر کہ ہم اس کی طرف
گردش وقت کے مارے بھی نہیں آئیں گے
ظہیر مشتاق رانا





نہ آپ چَلتے______ نہ دیتے ہیں راستہ ہَم کو
تَھکی تَھکی سی یہ شامیں، یہ اُونگھتے ہوئے دِن
(امجد اسلام امجدؔ)
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain