رات ہمارے بے کل جسموں
بوجھل وعدوں
اور سلوٹ سے بھرے بستر سے اٹھ کر
سارے گھر پر پھیل گئی ھے
صبح بھی بہت کسیلی ھے
جیسے لہجوں میں بیزاری کی کونین گُھلی ھو!
ملگجے سے خواب ہیں کچھ
جو آنکھیں موندے گُھٹنے موڑے بیٹھے ہیں
وہ قسمت کی گرج چمک سے ڈرتے ہیں
چُھپ جاتے ہیں
اور جب ایک گھنیری چُپ
ساری اور بکھر جائے
طوفان ذرا سا تھم جاۓ
یہ
دھیرے سے بند آنکھوں کو چُومتے ہیں اور پوچھتے ہیں
ہم اور جئیں یا مر جائیں؟
عروج رحمان
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ھو
جگمگاتے ھوئے لمحوں سے گریزاں کیوں ھو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ھوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ھوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کَسے جائیں گے
پھر کہیں گے کہ ہنسی میں بھی خفا ھوتی ہیں
اب تو روحی کی نمازیں بھی قضا ھوتی ہیں
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں مرا ذکر بھی لے آئیں گے
ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثر سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ھو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو. پھر دور تلک جائے گی
(کفیل آزر)


پھر یوں ہوا کہ راحتیں کافور ہوگئیں_!!
پھر یوں ہوا کہ بستیاں بے نور ہوگئیں_!!
پھر یوں ہوا کہ کوئی شناسا نہیں رہا_!!
پھر یوں ہوا کہ درد میں شدت نہیں رہی_!!
پھر یوں ہوا کہ ہو گیا مصروف وہ بہت_!!
اور ہمیں یاد کرنے کی فرصت نہیں رہی_!!
اب کیا کسی کو چاہیں کہ ہم کو تو ان دنوں_!!
خود اپنے آپ سے بھی محبت نہیں رہی_!!
پھر یوں ہوا کہ دل میں کسی کو بسا لیا_!!
پھر یوں ہوا کہ، خواب سجائے تمام عُمر_!!
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻧِﮑﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺗﻼﺵ ﻣﯿﮟ_!!
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻧﮧ ﭘﺎﺋﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻋُﻤﺮ_!!
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﻣﯿﮟ، ﮨﻢ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺁﮔﺌﮯ_!!
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﮬﻮﮐﮯ ﮨﯽ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻋُﻤﺮ_!!
پھر یوں ہوا کے ساتھ تیرا چھوڑنا پڑا_!!
ثابت ہوا کے لازم و ملزوم کچھ نہیں_!!
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے_!!
وہ بھی انا پرست تھا میں بھی انا پرست_!!
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے، کشکول گر گیا_!!
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا_!!
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﻟﺬﺕ ﺑﮭﯽ ﭼﮭﻦ ﮔﺌﯽ_!!
ﺍﮎ ﺷﺨﺺ ﻣﻮﻡ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﮔﯿﺎ_!!
پهر یوں ہوا کہ زخم نے جاگیر بنا لی_!!
پهر یوں ہوا کہ درد مجھے راس آ گیا_!!
پھر یوں ہوا کہ وقت کے تیور بدل گئے_!!
پھر یوں ہوا کہ راستے یکسر بدل گئے_!!
پھر یوں ہوا کہ حشر کا سامان ہوگئے_!!
پھر یوں ہوا کہ شہر بیاباں ہوگئے_!!
پھر یوں ہوا کہ کوئی شناسا نہیں رہا_!!
پھر یوں ہوا کہ درد میں شدت نہیں رہی_!!

اداس موسم کے رتجگوں میں
ہر ایک لمحہ بکھر گیا تھا
پھر ایسے موسم میں کون آئے ؟
ترے نگر کی مسافتوں کو سمیٹ لائے
تری گلی میں ہماری سوچیں بکھیر آئے
تجھے بتائے
کہ کون کیسے
اچھالتا ہےوفا کے موتی
تمہاری جانب
کوئی تو جائے
میری زباں میں تجھے بلائے
تجھے منائے
ہماری حالت تجھے بتائے
تجھے رلائے
تو اپنے دل کو بھی چین آئے
میں اس زمانے کا منتظر ھوں، زمانہ جب بے مثال ھو گا...
ہر ایک مسجد مدینہ ھو گی، ہر اک موذن بلال ھو گا...
مظفر وارثی
" اور ایک دن ہم بغیر الوداع کہے ھی رخصت ھوجائیں گے "
شب بخیر
اس طرح بچھڑا کہ اگلی رونقیں پھر آ گئیں
اس نے میرا حلقہ احباب ۔۔واپس کر دیا
پھر بھٹکتا پھر رھا ھے کوئی برج دل کے پاس
کس کو اے چشم ستارہ یاب ! واپس کر دیا ؟
پھر تو اس کی یاد بھی رکھی نہ میں نے اپنے پاس
جب کیا واپس تو ۔۔ کل اسباب واپس کر دیا
عباس تابش
یہ جو محبت ھوتی ھے ناں،
یہ نفس کو مار دیتی ھے،
بندے کی "میں" مر جاتی ھے محبت میں،
مگر یقین مانیں!
پھر بھی محبت خود دار بہت ھوتی ھے،
محبت کبھی بھی کسی پہ بوجھ بننا پسند نہیں کرتی،
محبت کرنے والے،
کسی پہ بوجھ بننے سے مر جانا بہتر جانتے ہیں،
چانن اجے وی پُٹھیا نہیں اے
رات اجے وی کالی اے
اج وی کہڑا سُکھ اے سانوں
اج وہ سن سنتالی اے...
رونقیں ہیں مگر سُکون نہیں
دل طوائف کے کوٹھے جیسا ھے.!
ہم کو حسرت ہی رہی یار کے شانے ملتے
تو نہ ملتا ۔۔تیرے نام کے طعنے ملتے
دعائیں جو بھی مجھے دے رہا ھے جینے کی!
مجھے یقین دلائے کہ میں ضروری ھوں___ !
”رشتے تے رستے اودوں مُکنے شروع ہوندے
جدوں پیر نئیں دل تھک جاندے ہِن“
کاش کر سکتے ہم اظہارِ اذیت لیکن
حال افسانہ نہیں ھے کہ سنایا جائے۔۔۔
کیا ھوا۔۔۔؟
کیسے ھوا۔۔۔؟
آج نہ پوچھو ہم سے۔۔۔
آج سینے پہ دھری ھے کسی افسوس کی ِسل
کل کا وعدہ ھے کوئی بات کریں گے۔۔۔
مگر آج
آج ہم رو نہ پڑیں۔۔۔؟
آج بہت زرد ھے دل!!!
عمران فیروز
آشفتہؔ اب اس شخص سے کیا خاک نباہیں
جو بات سمجھتا ہی نہیں دل کی زباں کی
آشفتہ چنگیزی
جب برف گرے کہساروں پر
اور سرد ھوا بھی چلتی ھو
اور گم سُم رات کی کھڑکی پر
اک یاد کی دستک پڑتی ھو
پھر دل کے طاق_ ہجراں میں
ترے نام کا دیپ جلاتی ھوں
میں رات میں ڈھلتی جاتی ھوں
کئی صدیوں بات پرانی ھو
جب دل میں درد نشانی ھو
اور آنکھ کے اندر پانی ھو
پھر چاند بھی آدھا لگتا ھے
ترا بھولا وعدہ لگتا ھے
جب آنکھ کنارے غم آئے
میرے لفظوں میں بھی نم آئے
پھر خود میں گم ھو جاتی ھوں
میں تم ھی تم ھو جاتی ھوں۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain