احتجاجاً تجھے اب دل سے رہائی دوں گی
ڈھونڈنے سے نہ ملوں گی وہ جدائی دوں گی
بس کہ منظور ہیں اب ساری سزائیں مجھ کو
جرمِ ناکردہ کی کب تک میں صفائی دوں گی
مت سمجھ مجھ کو بھلا پائے گا آسانی سے
تیری ہر سانس میں، دھڑکن میں سنائی دوں گی
عمر بھر پھر نہ پلٹ کر کبھی دیکھوں گی تجھے
آخری بار ترے در پہ دہائی دوں گی
تو نہ دیکھے تو مرا سجنا سنورنا ہے فضول
اب نہ ہاتھوں کو کبھی رنگِ حنائی دوں گی
اس طرح سے ترے اعصاب پہ چھا جاؤں گی
بند آنکھوں سے بھی میں تجھ کو دکھائی دوں گی
صائمہ گل
23
کا ہندسہ جب سو سال بعد 2123 میں دوبارہ آئیگا " تو دوستوں یقیناً ہم میں سے کوئی بھی نہیں ھوگا"
ہماری قبریں قبرستانوں کے گنجان حصوں میں گم ھوچکی ھونگی، کچھ دھنسی ھوئی، کچھ اٹی ھوئی ، دبی ھوئی،
"لہٰذا کوشش کریں کہ یہ مختصر سا قیام خوشگوار گزر جائے"
کوئی روح کوئی جسم، ایسا نہ ھو جو زخم ساتھ لے کر جائے"
اور ان زخموں کا الزام ہمارے سر نہ ھو" 🥰
آج سے ٹھیک سو سال پہلے 1923 میں ایک رائٹر نے اپنی ڈائری میں لکھا کہ دوبارہ جب کیلنڈر پر تئیس کا ہندسہ آئے گا تو یقیناً نہ آپ ھونگے نہ میں ھوں گا"
پھر مزید لکھا کاش عمر اتنا لحاظ رکھ لے کہ میں دوبارہ یہ ہندسہ دیکھ سکوں
ان لوگوں کو دیکھ سکوں جو 2023 میں ھونگے اس زمانے کو دیکھ سکوں
جو 2023 میں ھوگا مگر میں جانتا ھوں یہ ممکن نہیں ھے تب ہماری خبریں گمنام ھو چکی ھوں گی "
ساحر لدھیانوی جب بستر مرگ پر تھے ، تو بند آنکھوں اپنے ڈاکٹر سے کہا "ڈاکٹر کپور میں جینا چاہتا ہوں"
زندگی نے بیشک غم دیئے ہیں مگر دنیا خوبصورت جگہ ھے"
یہاں یاروں کی محفلیں ہیں" یہاں زندگی کا شور ھے" میں جینا چاہتا ھوں ڈاکٹر کپور"
جاری ھے
محبت اس طرح بھیجو
کہ جیسے خواب آتا ھے!
جو آتا ھے!
تو دروازے پہ
دستک تک نہیں ھوتی!
بہت سرشار لمحے کی،
مدھُر چُپ میں
کسی ہلکورے لیتی
آنکھ کی خاطر!
کسی بے تاب سے ملنے
کوئی بے تاب آتا ھے !!!!!
گُریز شب سے سحر سے کلام رکھتے تھے...
کبھی وہ دن تھے کہ زُلفوں میں شام رکھتے تھے
― نوشی گیلانی
راہ_ وفا میں اذیت شناسیاں نہ گئیں
کسی بهی رت میں ہماری اداسیاں نہ گئی
محسن نقوی
.....
بُڈھا بہہ کے سوچاں سوچے
،میں مالک ھاں گھر دا
گھر دے بہہ کے کرن صلاحواں
،بُڈھا کیوں نئیں مردا
کسی کی خاطر قرار کھونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا
تمھارا راتوں کو اُٹھ کر رونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا
زمانہ عہدِ شباب کا ھے
نئے خواب و خیال کا ھے
شبِ بیداری اور دن کا سونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا
بھنور میں تُم ہم کو چھوڑ آتے
یونہی محبت کا راز رہتا
لا کے ساحل پہ یوں ڈبونا
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا
کہا یہ میں نے
تم زندگی ھو میری
وه ہنس کے بولے چُپ رھو نہ
کوئی سُنے گا تو کیا کہے گا
”ابھی وہ درد باقی ھے“
اگرچہ وقت مرھم ھے
مگر کچھ وقت تو لگتا ھے
کسی کو بُھول جانے میں
دوبارہ دل بسانے میں۔۔
میں کیسے نئی اُلفت میں
اپنی ذات کو گُم کرلوں۔۔؟
کہ میرے جسم و وجداں میں
ابھی وہ فرد باقی ھے۔۔
ابھی اُس شخص کی مجھ پر
نگاہِ سرد باقی ھے۔۔
ابھی تو عشق کے راستوں کی
مجھ پر گرد باقی ھے۔۔
” ابھی وہ درد باقی ھے۔
اثاثہ لگتے تھے مجھ کو کبھی جو خواب میرے
تمہارے بعد تو ، وہ بھی خسارے لگتے ہیں
اے میری روح کے حصے! تمہیں پتہ ھے؟ مجھے
تمہارے نام کے انسان بھی پیارے لگتے ہیں
ہجر جب اعتکاف کرتا ھے
درد دل کا طواف کرتا ھے
کون بھرتا ھے کان تیرے بتا
کون میرے خلاف کرتا ھے
ہم جو ہر بار تیری بات میں آجاتے ہیں
گھوم پھر کر اسی اوقات میں آجاتے ہیں
جب اسے باقی نہیں رہتی ضرورت میری
درجنوں عیب میری ذات میں آجاتے ہیں
جا پہنچتے ہیں جہاں رزق بلاتا ہے ہمیں
گھر سے چلتے ہیں مضافات میں آجاتے ہیں
ہجر کے دن تو عموما بھی نہیں ہیں آساں
اور مجھ پر یہی برسات میں آجاتے ہیں
ہم ستارے ہیں میسر نہیں آتے دن میں
عشق ذادوں کے لئیے رات میں آجاتے ہیں
وہ ہاتھ کیا ہاتھ میں آتا ہے میرے
سارے حالات میرے ہاتھ میں آجاتے ہیں
نعیم عباس ساجد
یہ تغافل بھی ھے نگاہ آمیز
اِس میں بھی ایک شان ھے پیارے
تیری برہم خَرامیوں کی قسم
دل بہت سخت جان ھے پیارے
جگر مُراد آبادی
ہمارے جیسوں کیلئے کسی نے قبر پر تازہ پھول نہیں
آ کر رکھنے اور نہ ھی ہماری جبینیں کسی کے بوسہ کیلئے بنی ہیں۔
ہم بوجھ ہیں,فقط بوجھ ہیں۔
ہم جیسوں کیلئے کوئی آنکھیں منتظر نہیں ہیں.
ہم جیسوں کیلئے کوئی بھی بار بار گھڑی نہیں دیکھتا..
لوگ خوش نہیں ہوتے
میں نے انکو پرکھا ہے
چاہتیں لٹا کر کے
وقت کو تباہ کر کے
سارے حق ادا کر کے
انکی ہر خواہش کو
زندگی بنا کر کے
درد میں،مصیبت میں
حوصلے عطا کر کے
میں نے انکو پرکھا ہے
لوگ خوش نہیں ہوتے۔

بلاک کے پنجابی معنی
تسی ساڈے واسطے مر گے تے اسی تواڈے واسطے مر گے


وہ نیناں بھی ، وہ جادو بھی،
وہ گیسو بھی، وہ خوشبو بھی
یہ دل تو سبھی کچھ چاہتا ھے،
پر دوست کا ھے فرمانا کیا؟
تُو اپنی روایت توڑ نہیں،
ہم جاتے ہیں منہ موڑ نہیں
ہم بہلوں کا بہلانا کیا،
ہم سمجھوں کا سمجھانا کیا؟
اُس کو بھی جلا دکھتے ھوئے من!
اک شعلہ لال بھبوکا بن
یوں آنسو بن بہہ جانا کیا؟
یوں ماٹی میں مل جانا کیا ؟
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain