سُوکھتی ہی جاتی ہیں سب ہری بھری شاخیں
آپ تو یہ کہتے تھے ، پُھول کھلنے والے ہیں
شوقِ دشت پیماٸی ! ہم نے گھر جلا ڈالا
اب کہیں بھی لے چل تُو ، ہم ترے حوالے ہیں
راشد نواز
DD pe bi profile Lock ka option hona chaye
na koi dekhy na koi dikhy
بَڑا زِیرَک بہت دانا تُجھے ہَم جانتے تھے
دِلِ ناداں تِری اِس حَشر سامانی سے پہلے۔۔۔!
مبین مرزا
میں منقش ہوں تری روح کی دیواروں پر
تو مٹا سکتا نہیں بھولنے والے مجھ کو
محسنؔ احسان
❞آج بھی شام اُداس رہی❝
آج بھی تَپتی دُھوپ کا صَحرا
تیرے نرم لبوں کی شَبنم
کے سائے سے مَحروم رہا
آج بھی پتھر ھہجر کا لمحہ
صَدیوں سے بیخُواب رُتوں کی
آنکھوں کا مَفہوم رہا
آج بھی اپنے وَصل کا تارا
راکھ اُڑاتی شوخ شَفق کی
منزل سے مَعدُوم رہا
آج بھی شہر میں پاگل دِل کو
تیری دید کی آس رھی
مدّت سے گُم صُم تنہائی
آج بھی میرے پاس رہی
آج بھی شام اُداس رہی۔
(مُحسن نَقوی)
بس اتنی سچائی سے جیئیں کہ جب کوئی آپ سے یہ کہے کہ تمھیں تمھارے کئیے کا پھل ضرور ملے گا،
تو وہ ”دعا لگے بد دعا نہیں“.
دل تو ہے دل، دل کا اعتبار کیا کیجیے
آ گیا جو کسی پہ پیار کیا کیجیے
میں جو ہوں.....! وہ ہونے کی
اداکاری بھی نہیں کر سکتے آپ!
مُسکرانے کے ارادے اے خُمارؔ
بارہا اشکوں میں ڈھل کر رہ گئے
✍️ : خمار بارہ بنکویؔ
ہوش اڑ جائیں گے اے زلف پریشاں تیرے
گر میں احوال لکھا اپنی پریشانی کا
: مصحفی غلام ہمدانی
ہُوا سُکوں بھی مُیسّر تو اضطراب رہا
دلِ خراب ہمیشہ دلِ خراب رہا __ 🖤
سلیم احمد
خالی سینے میں دھڑکتے ہوئے آوازے سے
بھر گئی عمر مری سانس کے خمیازے سے
منتظر ہی نہ رہا بامِ تمنا پہ کوئی
اور ہوا آ کے گزرتی رہی دروازے سے
شامِ صد رنگ مرے آئینہ خانے میں ٹہھر
میں نے تصویر بنانی ہے ترے غازے سے
اور کچھ ہاتھ نہ آیا تو مری آنکھوں نے
چُن لیے خواب ہی بکھرے ہوئے شیرازے سے
مقصود وفا
اچھا ہوا کہ ترکِ تعلق ہی کر لیا
آنکھوں کو انتظار کی زحمت نہیں رہی
✍️ : رخسارؔ ناظم آبادی
ہجر و وصال کی سردی گرمی سہتا ہے
دل درویش ہے پھر بھی راضی رہتا ہے
: ظہیرؔ کاشمیری
زندگانی نوحہ ہے
ان تمام لمحوں کا
جن میں تم ضروری تھے
اور کہیں نہیں تھے تم
پھر تمہاری چوکھٹ پر
پھول رکھ گیا کوئی؟
پھر تمہاری آنکھوں میں
خواب دَھر گیا کوئی؟
پھر کسی کی چاہت پر
اعتبار آیا ہے؟
پھر سے میرےحصے میں
انتظار آیا ہے؟
فریحہ نقوی
بہادری کا فسانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ترا تو اگلا نشانہ بھی رائیگاں ہی گیا
نہ کوئی زوق رفاقت نہ کوئی رسم ستم
وہ دلبری کا زمانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ذرا سا آنکھ اٹھی اور نمی دکھائی دی
ہمارا ہنسنا ہنسانا بھی رائیگاں ہی گیا
بجھا دئیے ہیں مرے یک بہ یک تمام چراغ
ہوا سے ہاتھ ملانا بھی رائیگاں ہی گیا
سماعتوں پہ لگے قفل کھل نہیں پائے
ہمارا شور مچانا بھی رائیگاں ہی گیا
کومل جوئیہ
رنگ سے خالی ہر جگہ پہ یار
تیری تصویر اک بنانی ہے
آپ دیکھے ہی جا رہے ہیں ہمیں
آپ نے کیا نظر لگانی ہے ؟
رفعت جبیں 🤍
بوجھ آنکھوں کا اب ہٹائے کوئی
خواب کو چاہئے کہ آئے کوئی
تیرا آسیب ھو گیا ھے مجھے
مجھ میں رہتے ہوں جیسے سائے کوئی
اسکی سانسوں کی خیر ھو مولا
اسکی دھڑکن مجھے سنائے کوئی
ٹیس اٹھے ہمارے سینے میں
اور کرلائے ہائے ہائے کوئی ♡
ردا زینب شاہ
ایک ہندو شاعر کہتا ہے
رسم دیوالی کی ہے میرے گھر میں لیکن
آنگن میں رکھتا ہوں اِک دیا علیؐ ع کے نام کا 🪔
روشنیوں کا کوئی دین دھرم نہیں ہوتا۔
دیوالی مبارک
🌺
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain