جاچ مینوں آ گئی غم کھان دی
ہولی ہولی رو کے جی پرچان دی
چنگا ہویا تُوں پرایا ہو گیوں
مُک گئی چِنتا تینوں اپنان دی
مر تے جاں پر ڈر ہے دماں والیو
دھرت وی وِکدی ہے مُل شمشان دی
نہ دیو مینوں ساہ اُدھارے دوستو
لے کے مُڑ ہمت نہیں پرتان دی
نہ کرو شِو دی اُداسی دا علاج
رون دی مرضی ہے اج بے ایمان دی
شو کمار بٹالوی
ہماری زباں پر جو تالے پڑے ہیں
ہیں شِکوے کسی کے, جو ٹالے پڑے ہیں
نہیں کھول پائے ترے آخری خط
ابھی تک لفافے ,سنبھالے پڑے ہیں
کسی چشمِ تر کا نمک چکھ لیا تھا
یونہی تو نہیں لب پہ چھالے پڑے ہیں
کوئی منتظر ہے کسی فیصلے کا
کئی دن سےکپڑے نکالے پڑے ہیں
سرِ آئینہ چھُو کے دیکھو لبوں کو
وہیں پر ہمارے ازالے پڑے ہیں
نہ ویران دل میں بسیرے کا سوچو
پُرانی حویلی ہے ,جالے پڑے ہیں
سنبھالے ہوئے ہیں ابھی تک وہ پتھر
جو لوگوں نے ہم پر اُچھالے, پڑے ہیں
نہیں بھوک لگتی کہ دل بھر گیا ہے
رکابی میں ٹوٹے نوالے پڑے ہیں
چلو اُس گلی میں ستارہ شناسو
کسی آنکھ میں کچھ حوالے پڑے ہیں
عاطف جاوید عاطف
میں اسے بھول چکا، بھول چکا
بات اے دل نہ بڑھا، بے وجہ ♡
(شاعر۔ بابر ہاشمی)
ہجرِ یاراں نہ ستا، بے وجہ
بن گیا تو کیوں وجہ، بے وجہ
دل سے کہہ وقت رک جا پاگل
چل پڑا کرنے یہ وفا، بے وجہ
میں اسے بھول چکا، بھول چکا
بات اے دل نہ بڑھا، بے وجہ
نام لینے کا ارادہ بھی نہ تھا
چل پڑا ذکر تیرا ، بے وجہ
ان سے ملنے کی وجہ کوئی نہیں
ڈھونڈتا کیوں ہے وجہ، بے وجہ
ہجرِ یاراں نہ ستا بے وجہ
بن گیا تو کیوں وجہ، بے وجہ
لوگ وہ بھی حضور ہوتے ہیں
خوش دلی سے جو دور ہوتے ہیں
کون جیتا ہے اس جدائی پر
لوگ زندہ ضرور ہوتے ہیں
آپ نے کب کبھی خطا کی ہے
سارے میرے قصور ہوتے ہیں
فضل الرحمن
اس کے بغیر آج بہت جی اداس ہے
جالبؔ چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم
حبیب جالب
"اپنا بوجھ ہلکا کریں تاکہ آپ اُڑ سکیں "
مولانا جلال الدین رومی
جنگ ،محبت سے بہتر ہے کیونکہ
جنگ کے آخر میں تم زندہ رہتے
ہو یا مر جاتے ہو ۔
لیکن محبت کے آخر میں تم نہ تو
مرتے ہو ، نہ جیتے ہو۔۔۔
تم سے سودا ہوا تھا لمحوں کا
تم نے صدیاں اداس کر ڈالیں
محسن نقوی
محبت کمر کے درد کی طرح ہے، یہ ایکسرے پر ظاہر نہیں ہوتی، لیکن آپ جانتے ہیں کہ یہ موجود ہے۔
➖جارج برنز❤️
پائیـں گے اب کہاں مجھے، یارانِ ناشــناس
میں خود سے ہوں فرار، مرا کچھ پتہ نہیں..
آپ اپنے لیے گنجائشِ در رکھ لیجے
ہم تو دیوار کے ہم راز بھی ہو سکتے ہیں !
اپنی جانب میری یکسوئی سے اکتائیے مت
آپ یکسر نظر انداز بھی ہو سکتے ہیں !
ثناءاللہ ظہیر
اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کی اہمیت کب ختم ہوئی تھی
تو یاد کریں
کہ آپ کو پہلی دفعہ اپنی اہمیت بتانے کی ضرورت کب پڑی تھی۔
بس
اسی دن سے آپ کی اہمیت ختم ہو چکی ہے۔
اس کے بعد سے اب تک کا آپکا سفر
یک طرفہ اور بیکار تھا !
مستنسر حسین تارڑ

اس نے آنچل سے نکالی مری گم گشتہ بیاض
اور چپکے سے محبت کا ورق موڑ دیا
✍️ : جاوید صباؔ
(یوم پیدائش 3 مئی 1958)
لوگ تو بہت ہیں مگر کوئی تُم سا کہاں
جو دل جلائے، پھر بھی صنم کہلائے
✍️ : دلاور فگار



سفرمیں رہ گئیں آنکھیں کہیں دماغ کہیں
ھم اپنے ساتھ کبھی اپنے گھر نہیں آئے
اعتبار ساجد
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain