Damadam.pk
Sania_786_me's posts | Damadam

★ Sania_786_me's posts:

Sania_786_me
 ★ 

ایک ہندو شاعر کہتا ہے
رسم دیوالی کی ہے میرے گھر میں لیکن
آنگن میں رکھتا ہوں اِک دیا علیؐ ع کے نام کا 🪔
روشنیوں کا کوئی دین دھرم نہیں ہوتا۔
دیوالی مبارک
🌺

Sania_786_me
 ★ 

وہ درد ہی نہ رہا ورنہ اے متاعِ حیات!
مجھے گماں بھی نہ تھا میں تجھے بھلادوں گا
ناصر کاظمی

Sania_786_me
 ★ 

دل سے کیا پوچھتا ہے زُلفِ گرہ گیر سے پوچھ
اپنے دیوانے کا احوال تو زنجیر سے پوچھ
✍️ : امداد امام اثرؔ

Sania_786_me
 ★ 

دنیا کا سب سے آسان کام اپنی ذات کے ساتھ زیادتی کرنا ہے۔ بعض دفعہ ہم خود کے خود مجرم ہوتے ہیں ۔۔۔!!!

Sania_786_me
 ★ 

کسی کے ہجر میں احساس مر گئے میرے
میں اک ولی تھا جسے دکھ دکھائی دیتے تھے

Sania_786_me
 ★ 

وہ بے حسی ہے مسلسل شکستِ دل سے اب
کوئی بچھڑ کے چلا جائے، غم نہیں ہوتا

Sania_786_me
 ★ 

دل اپنا کہیں ٹھہرے تو ہم بھی کہیں ٹھہریں
اس کوچے میں آ رہنا اس کوچے میں جا رہنا
: نوحؔ ناروی

Sania_786_me
 ★ 

یہ کیسی رات ہے جس کا ستارہ کوئی نہیں
تمہارے ہوتے ہوئے بھی __ ہمارا کوئی نہیں
درِ وجود پہ دستک ہوئی تو پوچھا کون
پھر ایک شخص دروں سے پکارا کوئی نہیں
وہ چند لمحے جو تم سونپ کر چلے گئے تھے
وہیں پہ رکھے ہوئے ہیں گزارا کوئی نہیں
تیری نگاہ نئے راستے بتاتی ہے
ہمارے واسطے لیکن اشارہ کوئی نہیں
احمد وقاص

Sania_786_me
 ★ 

نگاہ _ دل سے بتا جسم کی زباں سے نہیں
کہاں کہاں سے ہمارا ہے تو کہاں سے نہیں
بڑا عجیب مرے ہمسفر کا فلسفہ ہے
شروع ہوگا ہمارا سفر یہاں سے نہیں
میں اپنی تیزی ء رفتار کا نشانہ بنا
یہ تیر ہاتھ سے مجھ کو لگا کماں سے نہیں
تو کیا بس اتنا تمہیں اعتبار ہے ہم پر
فلاں فلاں سے رکھو رابطہ فلاں سے نہیں
ہم اپنے صحن سے نکلے ہوئے شجر تھے فراغ
گلی سے یاد کئے جائیں گے مکاں سے نہیں
اظہر فراغ

Sania_786_me
 ★ 

زرا سا سانس لیتی ہوں چبھن محسوس ہوتی ہے
میرے اندر کسی دکھ کی گھٹن محسوس ہوتی ہے
مجھے سودا نہیں کرنا مگر کیا پوچھ سکتی ہوں
تجھے بھی کیا میری خاطر لگن محسوس ہوتی ہے ؟

Sania_786_me
 ★ 

ایسا نہیں کہ ہار نہیں جانا چاہئیے
بس آپ کا وقار نہیں جانا چاہئیے
اس خوش بدن نے پیار سے دو پل چھوئے تھے ہاتھ
کچھ سال یہ خمار نہیں جانا چاہئیے
میں خود ہدف بنی ہوں کہ اس بدگمان کا
خالی کوئی بھی وار نہیں جانا چاہئیے
شائد وہ شخص حال کسی روز پوچھ لے
مالک ! ابھی بخار نہیں جانا چاہئیے
اک بار کوئی آپ کو جب مسترد کرے
اس سمت بار بار نہیں جانا چاہئیے
خواہش وصال کی ہو طلب ہو جنون ہو
سب جائے ، اعتبار نہیں جانا چاہئیے
کومل جوئیہ

Sania_786_me
 ★ 

کے اب اس عمر میں ہیں
کسی سے سوچ نہیں مل رہی
کسی سے خواب نہیں مل رہے
کوئی آپ سے ملنا نہیں چاہتا
تو کسی سے آپ نہیں مل رہے۔

Sania_786_me
 ★ 

حدِ امکان پہ بنیاد نہیں رکھنی ہے
مجھے وہ شکل بھی اب یاد نہیں رکھنی ہے
عشق کرنا ہے اسی شاہِ خدوخال کے ساتھ
اور جسموں کی کشش یاد نہیں رکھنی ہے
اپنی مرضی کے مناظر سے نہ ہٹنے پائے
آنکھ اس درجہ بھی آزاد نہیں رکھنی ہے
آخری شخص تجھے پہلی طلب کہتا ہوں
کوئی خواہش بھی ترے بعد نہیں رکھنی ہے
ہم کسی روز اٹھا پھینکیں گے باہر دل کو
ہم نے سینے میں یہ افتاد نہیں رکھنی ہے
آزاد حسین آزاد

Sania_786_me
 ★ 

بےگھروں کے لیے میدان بہت ہوتا ہے
دیکھ لینا بھی میری جان بہت ہوتا ہے
اول اول تو ضروری ہے محبت لیکن
عزتِ نفس کا نقصان بہت ہوتا ہے
پاس رہنے کی حقیقت سے بھی ہم واقف ہیں
چھوڑ جانے کا امكان بہت ہوتا ہے
یہ الگ بات ہے تجھ سے نہیں کرتا شکوہ
ورنہ باتوں پر تیری دھیان بہت ہوتا ہے
آنکھ کا پردہ کریں کس لیے ہم جانتے ہیں
دل پر فائز کیا دربان بہت ہوتا ہے
زخم کھانے کے لیے خوشیاں منانے کے لیے
سچ کہوں ایک انسان ہی بہت ہوتا ہے
تجدید قیصر

Sania_786_me
 ★ 

کوئی تدبیر کرو ، وقت کو روکو یارو
صبح دیکھی ہی نہیں ، شام ہوئی جاتی ہے
افتخار عارف

Sania_786_me
 ★ 

ملیں تو کیسے سمندر کے پار ہوتے ہوئے
وہ سوچتا ہی نہیں بے قرار ہوتے ہوئے
میں تابناک ہوں اور کیسے بجھ کے بیٹھی ہوں
چمک رہا ہے قمر داغدار ہوتے ہوئے
میں اعتبار کے قابل نہیں لگا خود کو
سمٹ رہا تھا کوئی آشکار ہوتے ہوئے
تری گرفت میں رہنا بھی کافی خوش کُن تھا
اداس ہیں ترے قیدی فرار ہوتے ہوئے
اداسیاں ترے پہلو میں خودکشی کر لیں
جیے خوشی ترا سایہ شمار ہوتے ہوئے
عائشہ شفق

Sania_786_me
 ★ 

پھر یوں ہوا کے ساتھ تیرا چھوڑنا پڑا
ثابت ہوا کے لازم و ملزوم کچھ نہیں
پھر یوں ہوا کہ راستے یکجا نہیں رہے
وہ بھی انا پرست تھا میں بھی انا پرست
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ سے کشکول گر گیا
خیرات لے کے مجھ سے چلا تک نہیں گیا
ﭘﮭﺮ ﯾﻮﮞ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﻟﺬّﺕ ﺑﮭﯽ ﭼﮭﻦ ﮔﺌﯽ
ﺍﮎ ﺷﺨﺺ ﻣﻮﻡ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﮔﯿﺎ
پھر یوں ہوا کہ لب سے ہنسی چھین لی گئی
پھر یوں ہوا کہ ہنسنے کی عادت نہیں رہی
پهر یوں ہوا کہ، زخم نے جاگیر بنا لی
پهر یوں ہوا کہ، درد مجھے راس آ گیا
پھر یوں ہوا کہ، وقت کے تیور بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ راستے یکسر بدل گئے
پھر یوں ہوا کہ حشر کے سامان ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ شہر بیابان ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ صبر کی انگلی پکڑ کے ہم
اتنا چلے کہ راستے حیران ہوگئے......!
پروین شاکر

Sania_786_me
 ★ 

اِک چُپ کی اختراع ہے، آواز سے نہیں
مجھ میں جو سوز ہے وہ کسی ساز سے نہیں
کیسے کسی شعور کی وسعت میں آئے گی
وہ ابتدا جو نقطہ _ آغاز سے نہیں
موسیقیت کی میم سے بھی نابلد ہے وہ
جس کا بھی رابطہ تری آواز سے نہیں♡
یعنی گریز بھی ہے پس_آرزوئے عشق
وہ لے گی میرا نام مگر ناز سے نہیں ♡
مجھ ایسے سرد مہر پہ لہجے نہ آزما
دِل،دِل سے زیر ہوتا ہے الفاظ سے نہیں ♡
نثار محمود تاثیر

Sania_786_me
 ★ 

کرچیاں چُنتا ہوں تو حیرانی بہت ہوتی ہے
دکھ نہیں ہوتا، پیشمانی بہت ہوتی ہے
فیصلہ سخت سہی اُس سے بچھڑ جانے کا
بعدازاں ہجر میں آسانی بہت ہوتی ہے
اکثر اوقات میں خالی ہی پڑا رہتا ہوں
بعض اوقات فراوانی بہت ہوتی ہے
میں ابھی دیکھ کے آیا ہوں ہرے جنگل کو
سبز پیڑوں میں بھی ویرانی بہت ہوتی ہے
اُن دنوں میں نظر انداز ہوا ہوتا ہوں
جن دنوں میری نگہبانی بہت ہوتی ہے
فاصلہ رکھئیے مناسب سا خرد مندی سے
عقل آ جائے تو نادانی بہت ہوتی ہے
آپ نے زخم دیا، ہم نے سہا، کافی ہے
دیکھئے اتنی مہربانی بہت ہوتی ہے ♡
مقصود وفا

Sania_786_me
 ★ 

گر دیر سے آئے گا ہمیں یاں نہ پائے گا
ہم تیرے انتظار کے لیے نہیں بنے
اپنی بناوٹوں سے ہمیں دور رکھ کہ ہم
جیسے بھی ہیں، غبار کے لیے نہیں بنے
یا تو نہیں بنا ہے وسیلہ ء تشنگاں
یا ہم اس آبشار کے لیے نہیں بنے
ماہ نور رانا