بِکنے لگی ھے دل کی سرائے ، پتہ چلے
بازارِ حرص میں کبھی آئے ، پتہ چلے
اک بار ابر تان کے خود پر ، نکل کے دیکھ
کیسے فریب دیتے ہیں سائے ، پتہ چلے
دشمن تو میرے شعر پہ کڑھتے ہیں آئے روز
اک بار دوستوں کی بھی رائے پتہ چلے
تو نے ہر ایک شاخ کو کیسے قلم کیا ؟
تجھ کو لگے جو پیڑ کی ہائے ، پتہ چلے
بدنامیوں کو اوج اور شہرت نہ جان ، تو
عزت کے ساتھ نام کمائے پتہ چلے
مسمار کون کر گیا نیندوں کی بستیاں
مندر یہ کس نے خواب کے ڈھائے پتہ چلے
ھوتی ھے کیسی ہجر کی وحشت مرے حبیب
تجھ کو بھی کوئی چھوڑ کے جائے ، پتہ چلے
کومل جوئیہ
ہم بھی دلِ خراب سے بیزار ہیں مگر
کیا کیجیے کہ بات نہیں اختیارکی
قابل اجمیری
آپ کی خاموشی صرف انہیں تکلیف دیتی ھے
جو آپ کو توجہ سے سننے کے عادی ھوتے ہیں
مرشد ،یہ مرے سر کی...
بلائیں نہیں گئیں...
مرشد ، عرش سے پار...
دعائیں نہیں گئیں...
تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی
نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ھے
وصال میں بھی وھی ھے فراق کا عالم
کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ھے
یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے
نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ھے
خواب پوش آنکھوں میں
آنسوؤں کا بھر جانا ؟؟
حسرتوں کے ساحل پر
تِتلیوں کا مر جانا
حبس کی ھواؤں میں
خوشبوؤں کا ڈر جانا
دل کے گرم صحرا میں
حشر ھی بپا ھونا
درد لا دوا ھونا
کیا بہت ضروری ھے
اب تیرا جدا ھونا ؟..
شوکت ہمارے ساتھ بڑا حادثہ ھوا
ہم رہ گئے ، ہمارا زمانہ چلا گیا
یہ شعر جو اکثر ایک اور شاعر سے منسوب کر دیا جاتا ھے، دراصل شوکت واسطی کا ھے، جن کا پورا نام صلاح الدین شوکت واسطی تها.
وہ یکم اکتوبر 1922 کو ملتان میں پیدا هوئے اور 3 ستمبر 2009 میں دنیا سے رخصت ھوئے .
عذر آنے میں بھی ھے اور بلاتے بھی نہیں
باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں
داغؔ دہلوی
تِیرگی کے موسم میں
!روشنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پُکاری میں
ڈھونڈنے وفا نِکلی
قِسمتوں کی ماری میں
اُس طرف زمانہ تھا
اِس طرف تھی ۔۔۔
!!!ساری میں۔۔
خاموشی کی
چادراوڑھے
ننگے پاؤں
چاند کے پیچھے
بھاگ رھا ھوں______
پچھلے کچھ دنوں سے جاناں
بلا وجہ ھی
جاگ رھا ھوں____.
وفا میں اب یہ ہُنر اختیار کرنا ھے
وہ سچ کہے نہ کہے اعتبار کرنا ھے
(محسن نقوی)
! تو یاد کرنا
کسی کے پہلو میں
جی گھبرائے
میرا تم کو
غم جو کھائے
چلتے چلتے سانس نہ آئے
! تو یاد کرنا
حال یہ ھے کہ بس رویا جائے
ملال یہ ھے کہ آخر کس کے لیے...
یاد ہیں سارے چراغاں ناصر
دل کے بُجھنے کا سبب یاد نہیں
ناصر کاظمی
اپنــے ماضــی کـے تصـــور سـے ھــــــراساں ھوں میں
اپنــے گـــــزرے ھوئـے ایام سـے نفرتــــــ ھـے مجھــے
اپنـی بیــــکار تمنــــاؤں پـہ شـــــــرمنـــدہ ھوں میں
اپنـی بـے سـود امیــــدوں پہ ندامتـــــ ھــے مجھــے
جو کہا نہیں جا سکتا
،وہ رو لیا جاتا ھے
ﺣﮑﯿﻢ ﺷﮩﺮ , ﺑﺘﺎ _____
ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺷﮑﻨﺠﻮﮞ ﻧﮯ
ﺧﻮﺍﮨﺸﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﻮ
ﻧﻮﭺ ﻧﻮﭺ ﺗﻮﮌﺍ ھﮯ
ﮐﯿﺎ ﯾﮧ ﻇﻠﻢ ﺗﮭﻮﮌﺍ ھﮯ؟
کبھی خوش ھوئے تولکھیں گے،
اداس کیوں رھا کرتے تھے ۔
اس نے اپنا یہ آخری جملہ اس بس کے آنے کے چند لمحوں بعد کہا جو انہیں لے جانے والی تھی۔
وہ اٹھی اور کہنے لگی: ہماری بس آچکی ھے۔
وہ پیچھے مڑی اور اسے ہاتھ سے پکڑا اور کہا ۔
!!!...... چلو بابا چلیں
جن کےلیےاتنا سوچنے کی ضرورت نہیں ھوتی۔
حاملہ عورت نے اداسی سے جواب دیا، "شاید۔"
بوڑھا مزید متجسس لگ رھا تھا۔ لگتا ھے آپ مشکل دور سے گزر رھی ہیں۔ تمہارا شوہر تمہارے ساتھ کیوں نہیں ھے؟
اس نے جواب دیا: اس نے مجھے چار مہینے پہلے چھوڑ دیا تھا۔
بوڑھے شخص نے پوچھا : تمہارے گھر والے اور کوئی دوسرے عزیز کیا آپ کے ساتھ نہیں ہیں..؟
عورت نے گہرا سانس لیا اور کہا۔میں صرف اپنے بیمار والد کے ساتھ رھتی ھوں۔
بوڑھے شخص نے کہا: مجھے یہ ایک مضبوط سہارا لگتا ھے۔
اس کی آنکھوں سے آنسو گرے اور بولی:
ھاں، یہاں تک کہ جب وہ اس حالت میں ھو۔
بوڑھے شخص نے پوچھا: اسے کس عارضہ کی شکایت ھے؟
عورت نے جواب دیا: اسے یہ یاد نہیں رہتا کہ میں کون ھوں۔
جاری ھے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain