یہ نہیں ھے کہ وہ احسان بہت کرتا ھے
اپنے احسان کا اعلان بہت کرتا ھے!
آپ اس بات کو سچ ھی نہ سمجھ لیجے گا
وہ مری جان مری جان بہت کرتا ھے!
وہ شخص بن گیا قوت حیات کیوں
اس میں دکھائی دیتی ھے یہ کائنات کیوں
جب ہاتھ چومنے کی میری التجاء سنی
یوں مسکرا کے کہنے لگی صرف ہاتھ کیوں؟
بھول جاؤ سبھی__ سنی باتیں...
مسکرانے پہ قرض تھوڑی ھے...
عادتاً ھی لوگ ____بھونکتے ہیں...
صرف کتوں پہ فرض تھوڑی ھے...
يا حَـيُّ يا قَيّـومُ بِـرَحْمَـتِكِ أَسْتَـغـيث
اے زندہ اور قائم رھنے والے ھم آپ ھی کی رحمت کے اُمیدوار ھیں۔
تجھے کیا پڑی ھے زاہد میری طرز بندگی سے؟
!! نہ حرم تیری وراثت ، نہ خدا تیرا اجارہ
کیے رسمی رسمی مکالمے مجھے دل سے پیار نہیں کیا
مجھے اعتبار تو کہہ دیا مرا اعتبار نہیں کیا
اعتبار ساجد
سِتارے۔۔گر۔۔بتادیتے........!
سفرکِتناکٹھن ھوگا.....!
پیالےشہدکےپِیتے..........!
تَلخ اَیام سےپہلے.......!
یہ ھم جولفظ لِکھتےھیں.......!
ھماری آپ بِیتی ھے.......!
کہ دُکھ تحریرکب ھوتےہیں۔۔۔۔۔۔!
کِسی اِلہام سےپہلے۔۔۔۔۔۔۔!
یہ کہانی بہت پُرانی ھے
! میری اُردو کی اِک کلاس تھی وہ
ایک بچے سے جانچ کی خاطر
پُوچھا " سائبان " کا مطلب ؟
اُس نے کہا کہ سر "" یتیم ھوں میں ""
عابی مکھنوی
ہم، پنچھی، پلیا، پگڈنڈی خاموش ھوئے
وہ ساتھ لیے جب ہجرت کا اسلوب چلا
!!! دل ڈوب چلا
عبدالرحمان واصف
جھوٹے بھی پوچھتے نہیں ٹک حال آن کر
انجان اتنے کیوں ھوئے جاتے ھو جان کر
میر تقی میر
بارہا دِل پہ اِعتماد کیا
عشق میں جبری اِجتہاد کیا
چھینک آنے لگی تھی نہ آئی
اُس نے مجھ کو اُدھورا یاد کیا
تو یاد کرنا!
کسی کے پہلو میں
جی گھبرائے
میرا تم کو
غم جو کھائے
چلتے چلتے سانس نہ آئے
تو یاد کرنا!
کس طرح تجھ سے کہیں کتنا بھلا لگتا ھے
تجھ کو دیکھیں ترے دیدار میں گم ھو جائیں
ہم ترے شوق میں یوں خود کو گنوا بیٹھے ہیں
جیسے بچے کسی تہوار میں گم ھو جائیں
احمد فراز
رازِ نہاں زبان اغیار تک نہ پہنچا
کیا ایک بھی ہمارا خط یار تک نہ پہنچا
مومن خاں مومن
ساڈا عشق پیراں ورگاں
تو بے ایمان مریداں جئی
(فوزیہ فاروق )
سنا ھے توں لفظوں کے خاندان سے ھے!
“آ” اور میری چپ کی ترجمانی کر۰۰
جانے کیا واقعہ ھے ھونے کو
جی بہت چاہتا ھے رونے کو
جون ایلیاء
قفس میں حال نہ پوچھا صبا نے آ کے کبھی
مرے قریب سے بیگانہ وار گزری ھے
سکونِ دل نہ میسر ھوا زمانے میں
نصیر زیست بڑی بے قرار گزری ھے
پیر نصیر الدین نصیر
آتے ہیں لوگ بن کے رفو گر بصد خلوص
جاتے ہیں میری ذات کے بخیے ادھیڑ کر
(علی تاصف)
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain