قِصّہء ہجر بھی سُنتے نہیں وہ کہتے ہیں
کیا لگا رکھا ھے ھر روز کا رونا تُم نے
ساز و آواز خد و خال میں آ جاتے ہیں..
سانس لیتے ہیں تو سر تال میں آ جاتے ہیں..
جنگ اور عشق میں ھارے ھوئے لوگوں کی طرح..
ہم غنیمت کے کسی مال میں آ جاتے ہیں..
تو بھی سادہ ھے کبھی چال بدلتا ھی نہیں..
ہم بھی دانستہ تیری چال میں آ جاتے ہیں..
کیا سوچا ھے کبھی تم نے
یہ محبت نہ رھی تو؟
یہ جو دن رات سلگتا رہتا ھے دل سینے میں
اس کو تمھاری۔۔۔
خواہش نہ رھی تو؟
(عروسہ انس)
اداسی جب رگوں میں خون کی مانند اترتی ھے
بہت نقصان کرتی ھے
اسے کہنا
پرندوں کی جدائی پر شجر جب بین کرتے ہیں
بہت بے چین کرتے ہیں
اسے کہنا
بساط عشق میں جب مات ھوتی ھے
دکهوں کے شہر میں جب رات ھوتی ھے
ہم اس دم اپنی آنکهوں میں اسے آباد کرتے ہیں
اسے کہنا
دیے جب شام کی دہلیز پہ جلنے آتے ہیں
ستارے آسمان پر جب ٹمٹماتے ہیں
چاندنی جب پهولوں پر پڑتی ھے
بہت ھی خوب لگتی ھے
ہم اس دم اپنی آنکهوں میں اسے آباد کرتے ہیں
اسے کہنا
!!....اسے ہم یاد کرتے ہیں
قفس میں حال نہ پوچھا صبا نے آ کے کبھی
مرے قریب سے بیگانہ وار گزری ھے
سکونِ دل نہ میسر ھوا زمانے میں
نصیر زیست بڑی بے قرار گزری ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔
پیر نصیر الدین نصیر
پَروں کو کاٹنے والے کی خَیر ھو مَولا
اُسے غرور مُبارک، مُجھے اُڑان کا دُکھ
وہ لَوٹ آئے گا سُورج کے ڈُوبنے سے قَبل
سمَجھ رھے ھو ناں صَاحب، مِرے گُمان کا دُکھ
اک فقط تجھ سے تغافل نہیں برتا میں نے
ورنہ ھر ذات سے مغرور ھوئے پھرتے ہیں
🖤
جو کسی بات کا جواب نہیں دیتے
کیا انھیں جواب دہ کہتے ہیں؟
بڑی آرزو تھی کہ جانیں
وجود میں کونسے آبشار بہتے ہیں
صدیوں کی دوری پر نظر آئیں گے
جو آج پاس پاس رہتے ہیں
عاشفہ کی اور نظمیں
اِتنا بھی شہر میں نہ محبت کا کال ھو
جس شخص کی طلب ھو وہ ملنا محال ھو. . .
جتنی کسی کے ہاتھ لگی اُس کی ھو گئی
دُنیا بھی جیسے اندھے کباڑی کا مال ھو. .
کبھی بھلایا کبھی یاد کر لیا اس کو
یہ کام ہے تو بہت مجھ سے کام اس نے لیا
نہ جانے کس کو پکارا گلے لگا کے مجھے
مگر وہ میرا نہیں تھا جو نام اس نے لیا
فیصل عجمی
کوئی بیتاب،کوئی چُپ ،کوئی مست،کوئی حیراں
تیری محفل میں گویا اِک تماشا ھے جدھر دیکھو
صفی اورنگ آبادی✍️
آفریں تجھ پہ ! تیرا بھول جانا اکثر
آفریں مجھ پہ! تیری ھی یاد مسلسل
ویکهن وچہ کنا سادا اے
پر عشق بڑا ای ڈاڈها اے
سواۓ دھوکہ کے کچھ بھی تو نہیں وھاں
ایک شہر جو لاہور نام ، سے مشہور ھے
سب تعلق کے استعارے ہیں
دوست دشمن سبھی ہمارے ہیں
یاد رکھو کسی حوالے سے
ھر حوالے سے ہم تمہارے ہیں
رسا چغتائی
جب الجھن اپنے ڈورے ڈالے
یا تنگ ھو جائیں غم کے ہالے
تو یادیں باتیں کرتی ہیں
ماضی کے قصے جب یاد آئیں
خوشیاں کھائیں اور سو جائیں
آنکھیں اشک سے دھو جائیں
تو یادیں باتیں کرتی ہیں
اپنے پھیر لیں منہ سارے
بڑھتے جائیں دکھ کے دھارے
اوندھے پڑے جائیں تدبیر کے دھارے
تو یادیں باتیں کرتی ہیں
دیکھ کے ہنستے کھیلتے بچے
گھومیں سامنے ساتھی سچے
اور سچی باتیں وعدے کچے
تو یادیں باتیں کرتی ہیں
ثمرین افتخار
اِکّو دل اے ...!!!
تے او وی تیرا...!!!
سانوں ھور حِساب نئیں آؤندے... !!!
دُکھاں دے گل ٹَلّیاں بنھو
چُپ چپیتے آجاندے نیں
ساری وستی ڈھا جاندے نیں
صغیر تبسم
نِیچاں دی آشنائی کولوں فیض کِسے نہیں پایا
کِکر تے انگور چڑھایا ھر گُچھا زخمایا
میاں محمد بخش
دکھاں مینوں مار مکایا
سُکھاں دا اے کال نِی مائے
جندڑی میتھوں نبھدی ناہیں
اک واری فیر پال نِی مائے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain