جن پھولوں کے لیے ہم ساری عمر ترستے ہیں وہ پھول صرف ہماری قبر پر سجانے کے لیے ہی ہوتے ہیں 💔
بات ٹھہری جو عدل پر واعظ
پھر یہ منت یہ التجا کیا ہے
چاند سا کہا تو کہنے لگے
چاند کہیئے نہ یہ چاند سا کیا ہے ❤️
قصّے میری الفت کے جو مرقوم ہیں سارے آدیکھ تیرے نام سے موسوم ہیں سارے
شاید یہ ظرف ھے جو خاموش ہوں اب تک ورنہ تو تیرے عیب بھی معلوم ہیں سارے
سب جرم میری ذات سے منسوب ہیں محسن کیا میرے سوا اس شہر میں معصوم ہیں سارے
معزرتیں قبول کرنی چاہیے،
پر اس شخص کو کبھی معافی نہ دو
جس نے تمہیں ہر طرح کی اذیت دی ہو،
تمہاری محبت و خلوص کو ذلیل کیا ہو ......
جس نے تمہیں اپنے برتاؤ سے ایسا کر دیا ہو
کہ تم آئندہ ہر شخص کی مخلص کوششوں پہ بھی شک کرنے والے بن جاؤ .....
یقین توڑنے والےمجرموں کی کوئی معافی نہیں ہوتی ........
"ایسے لوگوں کو جانے دیں جو اپنی آسانی اور ضرورت کے حساب سے آپ کو ضروری سمجھیں۔"
I wish you more of God's blessings as you celebrate another year. May you live long to enjoy more years. 💐

جو اپنے پیڑ جلتے چھوڑ جائیں
اُنہیں کیا حق کہ رُوٹھیں باغباں سے
🍂 (پروین شاکر) 🍂
کچھ تو بتا زندگی۔۔
اپنا پتہ زندگی۔۔۔۔❤
ناں تو جنوں بچا ہے ناں دیوانگی بچی
اس ناتواں وجود میں حیرانگی بچی
سب کچھ تمہارے ساتھ روانہ سا ہو گیا
اب گھر میں ، میں بچا ہوں یا ویرانگی بچی
اک دوسرے کے ہاتھ میں رہنے کے شوق میں
اک دوسرے کے ہاتھ میں بیگانگی بچی
عورت کو اپنے ہاتھ کی طاقت دکھانے سے
اک بے ضمیر مرد کی مردانگی بچی
✍️ فضل الرحمن
سو گئے ہم بھی کہ بے کار تھا رستہ تکنا
اس کو آنا ہی نہیں تھا شبِ وعدہ یوں بھی
احمد فراز
اگر کہیں پر ظلم ہو رہا ہو اور مجھے موقع ملے تھوکنے کاتو میں خاموش رہنے والوں کے منہ پر تھوکوں گا۔ ظالموں کے منہ پر نہیں
چی گویرا
جب تک اچھی پرورش نہ کر سکو، بچے پیدا نہ کرو۔ دنیا پہلے ہی ناسمجھوں، فساد کرنے والوں اور دل دکھانے والوں سے بھری پڑی ہے
" زَنگ آلُود تَالَا لَگَا ہو جِیسِے ،،
دِل اَب یُوں خَاموش رِہتَا ہِے
جب تمہیں اپنا غم بڑا لگنے لگے، تو تم
ف ل س ط ی ن کے بچوں کو دیکھ لینا .💔
طرح طرح کے تھے رہبر سبھی کے پاس مگر
اے متاعِ جاں ہم تو اِک تیرے حوالے تھے
✍️ربائی خامؔ
گرمی شروع ہو گئی ہے
اب موٹر سائیکل کی سیٹ پر بیٹھتے ہی سمجھ آ جائے گا کہ
درخت لگانا کیوں ضروری ہے
ظالمو اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو،
دور بدلے گا یہ وقت کی بات ہے
وە یقیناً سنیں گے صدائیں میری،
کیا تمہارا خدا ہے ہمارا نہیں
اپنی زلفوں کو رخ سے ہٹالیجئے ،
میرا ذوقِ نظر آزما لیجئے
آج گھر سے چلا ہوں یہی سوچ کر،
یا تو نظریں نہیں یا نظارہ نہیں
جانے کسی کی لگن کس کی دھن میں مگن،
ہم کو جاتے ہوۓ مڑ کے دیکھا نہیں
ہم نے آواز پر تم کو آواز دی،
پھر بھی کہتے ہو ہم نے پکارا نہیں
استاد قمر جلالوی
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل،
اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں
بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم،
اب تو کانٹوں پہ بھی حق ہمارا نہیں
آج آۓ ہو تم کل چلے جاوٴ گے،
یہ محبت کو اپنی گوارا نہیں
عمر بھر کا سہارا بنو تو بنو،
دو گھڑی کا سہارا سہارا نہیں
دی صدا دار پر اور کبھی طور پر،
کس جگہ میں نے تم کو پکارا نہیں
ٹھوکریں یوں کھلانے سے کیا فائدە،
صاف کہہ دو کہ ملنا گوارا نہیں
گلستان کو لہو کی ضرورت پڑی،
سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے اہلِ چمن،
یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
شاید زندگی ہمیں اپنے گھر بلا کر مہمان نوازی کرنا بھول گئی ھے...!!
امرتا پریتم
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain