لفظوں کے ساتھ احتیاط برتا کریں ، آپ نہیں جانتے کہ وہ کسی کے ذہن میں کب تک اور کتنی دیر تک گردش کریں گے
یہ سفر چھوٹا رہا لیکن
تم یادگار رہو گے عمر بھر کے لیے
اتنا بھی کیا کسی کے لئے خود کو غرق کرنا
ٹھیک ہے کوئی تھا اب نہیں رہا بات ختم
تم پر شک نہیں حق تھا
اب نہ شک ہے نہ ہی حق۔۔۔
رشتہ ختم کرنے کا اختیار تھا اسے
پر وہ جو بنا رہا تھا وہ بہانے عجیب تھے
اب جو چھوڑ چکے ہو تو حال مت پوچھنا
ہم اگر بے گناہ نکلے تو افسوس تمھیں ہو گا
تعلق اور ظرف کا پتہ تعلق کے بگڑنے پر پتہ چلتا ہے
میں تمہیں نہیں سمجھا سکتی ،میں کسی کو بھی نہیں سمجھا سکتی جو میرے اندر ہو رہا ہے حتیٰ کہ خود کو بھی نہیں سمجھا سکتی ۔۔۔۔"
میرے اللّٰہ مجھے لوگوں کے دلوں پر بھاری مت ہونے دینا
مجھے ہر اس انسان سے دور کر دینا جو مجھ سے دوری چاہے
خواہ میرے دل کے کتنے ہی قریب کیوں نہ ہو
اپنے دل کو اس چیز کے لیے وابستہ نہ کرو جو تمہاری نہیں
ہم کسی کے لئے خاص تو ہو سکتے ہیں پر مسلسل نہیں
بے حسی شرط ہے جینے کے لئے
اور ہم کو احساس کی بیماری ہے
اچھا تو یہ ہے کہ میں کچھ بھی نہ کہوں دوست
کرنی ہی پڑی بات تو پھر ساری کروں گی
کہہ دوں گی کہ میری تم سے دوستی ہی نہیں تھی
اک روز میں اپنی بھی دل آزاری کروں گی
میں بہت بیوقوف تھی ، بات بات پر روٹھ جاتی تھی ،چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض بھی ہو جایا کرتی تھی ، پھر بڑی سے بڑی بات ہونے کے بعد آسانی سے مان بھی جایا کرتی تھی ایسے کہ جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہ ہو ،پھر بڑی سے بڑی بات ہنس کر ٹال دیتی اور چھوٹی سے چھوٹی بات کو پکڑ کر گھنٹوں روتی رہتی،میں آج بھی ویسی ہی ہوں ،بلکل ویسی ۔
بس فرق صرف اتنا ہے کہ
"اب مان ٹوٹ جانے سے تکلیف نہیں ہوتی"
میں کبھی کسی کو برا نہیں سمجھتی اگر کوئی برا ہے تو وہ میں خود ہوں۔وقتی طور پر غصہ ہو جاتی ہوں لیکن یہ سوچ کر چپ ہو جاتی ہوں کہ اس انسان کا اتنا ہی ظرف تھا جتنا دل دکھا گیا ایسے انسانوں سے کیا شکوہ اور کیسی شکایت بھلا۔۔۔۔۔۔
انسان کے پورے جسم میں صرف ایک دل ہے جو پیدائش سے لے کر موت تک بنا آرام کئے کام کرتا ہے ۔اسے ہمیشہ خوش رکھیں چاہے یہ دل آپ کا اپنا ہو یا آپ کے اپنوں کا
ہرگز کسی کا کوئی نہ شکوہ گلہ کرے
عمل اپنا جانچ لے پھر فیصلہ کرے
اور میں تو خدائے پاک سے کرتی ہوں یہ دعا
سب کا بھلا ہو پھر میرا بھلا کرے
کسی سے اتنی ہی بات کرو جتنی وہ کرنا چاہے، کسی کی اتنی ہی پرواہ کرو جتنی وہ برداشت کر لے ، کسی سے اتنا ہی ملو جتنا وہ ملنا چاہے کیونکہ اس دور میں مخلصی سے زیادہ منافقت کے چرچے ہیں ، مخلصی مشکوک کر دیتی ہے ، اس لئے جو جتنا چاہے اسے اتنی ہی اہمیت دو ورنہ سوائے دکھ کے اور کچھ نہیں ملے گا
کاش کہ کچھ ایسا ہو کہ میں کھل کے رو سکوں ورنہ میں گھٹ کے مر جاؤں گی
آج میں خود کو تمہارے ہر حق سے دستبردار کرتی ہوں، اب اس سے زیادہ تم پر بوجھ نہیں بننا چاہتی تم جیو اپنی لائف کو جیسے بھی جینا چاہتے ہو اپنی کنڈیشنز پر، میں تمہاری کسی بات میں کوئی مداخلت نہیں کروں گی
پتہ نہیں کب تک ناکردہ گناہ کی سزا مجھے ملتی رہنی ہے۔شاید میں اسی لائق ہوں میرے ساتھ یہی ہونا بنتا بھی ہے ۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain