آزماؤ گے تو بہت بری ہوں میں
سمجھو گے تو سارے جہاں میں مجھ سی نہیں ملے گی
اسے کہنا سدا موسم بہاروں کے نہیں رہتے
سبز پتے بھی گرتے ہیں جب ہوائیں رخ بدلتی ہیں
غلط نہ ہوتے ہوئے غلط ہو جانا آسان لگا مجھے کیونکہ صحیح ہو کر بھی صحیح ثابت کر پانا مشکل لگا مجھے
کبھی کبھی انسان کے پاس الفاظ تو ہوتے ہیں
مگر اختیارات نہیں ہوتے کہ وہ الفاظ بول سکے
ہمیشہ خوش رہا کرو،پھر دیکھنا میرے جیسے کیوٹ ہو جاؤ گے
😊🙈😊
احساس کی دنیا الفاظ کی دنیا سے مختلف ہوتی ہے
تمام سڑکیں ہمارے سفر کے لیے تیار نہیں ہوتیں ،وہ تمام جگہیں جہاں سے ہم بھاگتے ہیں ہمارے لئے موزوں نہیں ہوتیں ، ہر قیام کا مطلب محبت نہیں ہوتا اور نہ ہی ہر خداحافظ کا مطلب جدائی ہوتا ہے۔تمام دل رہنے کے لیے محفوظ پناہگاہ نہیں ہوتے ،اور نہ ہی تمام احساسات جو ہمارے پاس ہوتے ہیں جیے جا سکتے ہیں۔
تمام کہانیاں ایسی نہیں ہوتی کہ ہم ان کے مرکزی کردار ہو سکیں
تمام خواہشات ہماری حقیقت کے لیئے درست نہیں ہیں
ان میں سے کچھ ایک امید کے طور پر ہمارے زندہ رہنے کے لیے تخلیق کی گئی ہیں
پتہ نہیں ہم نئے زمانے کے لوگ اس قدر تھکے ہوئے کیوں ہیں کہ زندگی کو جی ہی نہیں رہے تھکے ہارے ایک بوجھ کیطرح خود کو گھسیٹتے ہوئے چل رہے ہیں ایسے بیزار ہیں کہ رکنا بھی نہیں چاہتے چلنا بھی نہیں چھوڑتے اگر کہیں پڑاؤ ڈالنے کا من کرے تو بھی ہزاروں وسوسے دل کو گھیر لیتے ہیں ۔ایسے وسوسے کہ گھبرا کے پلٹ جاتے ہیں ہر اس راستے سے جہاں پر نئی زندگی شروع ہوتی ہے
تھک کے گرتے ہیں تو احساس تبھی ہوتا ہے
زندگی اک مسافت کے سوا کچھ بھی نہیں
یہ میری رات ، میری نیند ، میرے خواب
دشت ویران کی سیاحت کے سوا کچھ بھی نہیں
مجھے بولنا بہت پسند ہے مگر صرف ان سے جو مجھے سننا پسند کرتے ہیں
مجھے سننا بھی پسند ہے مگر صرف ان کو جو مجھے کہہ کر خوش ہوتے ہیں
میں زبردستی کی گفتگو نہ کرتی ہوں نہ سنتی ہوں
آپ کو کہاں نظر آئیں گی اداسیاں میری
آپ کو دیکھ کر تو ہم مسکرانے لگتے ہیں
😁
حالات اور وقت انسان کو کبھی بھی یکساں نہیں چھوڑتے انسان کی زندگی میں کبھی نہ کبھی کوئی ایسا واقعہ آ ہی جاتا ہے یا اس کی نظروں سے گزر ہی جاتا ہے جو اس کو بدلنے پر مجبور کر دیتا ہے
ہمیں لفظوں پر چاہے کتنا ہی عبور حاصل کیوں نہ ہو
مگر کچھ کیفیات بیان سے باہر ہوتی ہیں
جہاں باتیں کلیئر نہ کی جائیں وہاں بدگمانیاں ہی ہوتی ہیں اور باتیں انسان وہاں کلیئر کرتا ہے جہاں تعلق رکھنا ہو ورنہ کہتے ہیں جان چھوٹی
یہ ایک تلخ حقیقت ہے
ہوتا ہے کبھی کبھی افسوس تیرے بدل جانے کا بھی
مگر تیری کچھ باتوں نے جینا بھی سکھایا ہے
جیسے ساحل سے چھڑا لیتی ہیں موجیں دامن
کتنا سادہ ہے تیرا مجھ سے گریزاں ہونا۔
اسی کے خواب تھے سارے اسی کو سونپ دیئے
سو وہ بھی جیت گیا اور میں بھی ہاری نہیں
جس کے پاس جو ہوتا ہے نا اس نے وہی تقسیم کرنا ہوتا ہے اس لیے لوگوں کے رویوں کا کبھی شکوہ نہیں کرنا چاہیے ضروری نہیں کہ سب کی جھولیاں پیار،خلوص،اپنائیت، اور بے غرضی جیسے موتیوں سے بھری ہوں اس لیے جہاں جو ملے سمجھ لیں کہ وہاں دینے والے کے پاس دینے کے لیے اپنے ظرف کے مطابق اس سے بہتر اور کچھ نہیں تھا
خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں

ٹھنڈ آ گئی ہے بچ کے رہنا
آنسو پونچھنے والے بہت ملیں گے
ناک پونچھنے والا کوئی نہیں ملے گا
🤧🤧🤧
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain