تمہے سوچنا میرا مشغلہ ، تمہے یاد رکھنا ہوا عادتن حجر نظر خاموشیوں کے ، بس خوشی کا ہے یہ پہرہن میں جو لکھوں تو کمال ہے ، نہ لکھوں تو عذاب ہے میرے لفظ ہیں تجھی تلک ، نہ کوئی اور اس میں قید ہے میری تنہائیوں کا سوال ہے ؟ تو کیوں اس کیلئے بے قرار ہے میں بھی کہہ گیا ! مجھے عشق ہے اسی راہ پے ہوں میں گامزن
دورِ حاضرمیں ہر کسی کی زندگی کسی نہ کسی غلطیوں میں ڈوبی ہے یہاں کوئی بھی پارسا نہیں اور جو ہیں وہ خود کو ظاہر ہی نہیں ہونے دیتے اگر مختصر کہا جائے تو ہر بندہ بس اپنی ذات تک محدود ہے یہاں
کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کربلا بھی ایک راز ہے لوگ کہتے ہیں اہلِ بیت کو پانی نہیں پلایا گیا میں سوچتا ہوں کہ حضرت محمد(ص)کہ جن کو الله تعالٰی نے دونوں جہانوں کا سردار بنایا ہے جو واحد ذات ہیں جنہیں الله نے اپنا دیدار کروایا ہے ان ک خاندان کیلئے الله چاہتا تو دریاوں کے رخ موڑ دیتا لیکن الله نے اسے راز ہی رکھا اور امتحان میں ڈال دیا اہلِ بیت کو اور وہ اہلِبیت اس امتحان پے پورا بھی اترے🙂
ہم سوچتے ہیں نیکی کریں گے تو جزا ملے گی اور برائی کریں گے تو سزا کبھی یہ بھی سوچا ہےکہ آپ کی نیتیں دیکھی جا رہی ہیں اور اسی پر ہی نیکی اور بدی کی سوئی اٹکی ہوئی ہے 😶
اہلِ بیت ہیں کہ سرفرازی کے عالم نرالے تھے پانی تھا بند پھر بھی خوب صبر والے تھے تیر لگے نیزوں سے تھا زخمی جسم سجدوں میں تھا سر ، صبر و شکر وہ کہاں ٹلنے والے تھے نیزے پے تھا سر اور جاری تھی تلاوتِ قرآن علی(رض) کے بیٹے اور میرے حضور(ص) کے وہ نواسے تھے انہی کی قربانیوں سے ہوا اسلام زندہ یہ نہ ہوتے تو کہاں اجالے ہونے والے تھے