ہر بار کی طرح اس بار بھی تیری یادوں نے آنسووں کو ہجرت پر آمادہ کر ہی لیا ہے لیکن تیرے حجر کو جینے کی اب عادت سی ہو گئی ہے جیسے چائے کی پیالی میں چائے کم ہو تو الجھن ہوتی ہے نہ اسی طرح تیری یادیں جب تک نہ ستائیں رات ہی نہیں کٹتی
جب ہر طرف سے آپ کیلئیے در بند ہوں اور انتہائی پریشانی کے لمحات میں آپ کو کچھ سمجھ نا آئے تو صبر کو تھامے مسکرا کر یہ خیال سوچیں کہ وہ رب ہے نہ میرے ساتھ میں تو کچھ بھی نہیں اور میں اس کے دیئے ہوئے راستے پر چلنا اور اسکی حکمتوں پر آمین کہتا ہوں ☺️
اور پھر ان مردہ ضمیر لوگوں کی زندگی عورتوں کے کپڑوں سے شروع ہوتی ہوئی غلاظت کے اس دوہرائے تک جا پہنچتی ہےکہ جہاں سے زوال کا ایسا راستہ شروع ہوتا ہے جو ان کی بہن بیٹیوں کی صورت مکافاتِ عمل تک کا پہنچتا ہے 😶