کچھ تو خوش ہوگئے نہ اچھا ہوا مرگئی
اذیت دیتی تھی کمبخت لفظوں کی ترتیب سے
کچھ نہ کچھ شور مچائیں گے ضرور
درد چپ چاپ تو جانے سے رہے
داد بنتی ہے بڑا کام کیا ہے ہم نے
دست بردار ہوئے مڑ کے نہ دیکھا اس کو
دل کہ خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا