شہر کے یہ باشندے، نفرتوں کو بو کر بھی،،
انتظار کرتے ہیں،،،،،،،،،، فصل ہو محبت کی،،
بھول کر حقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا
رِیت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
کچھ تو عادت ہی نہیں حد سے گزر جانے کی۔۔
کچھ طبیعت نے بھی چالاک نہیں ہونے دیا!
چار چھ باتیں محبت تو نہیں ہوتی
دل کی وحشت نے یہ ادراک نہیں ہونے دیا
اک پل بھی اُسے آنکھ سے اُوجھل نہیں دیکھا
میں پھر بھی یہ کہتا ہوں مکمل نہیں دیکھا
میں نے تو گزرتے ہوئے دیکھا تھا اسے لیکن
وہ دل کا بہت سخت تھا اک پل نہیں دیکھا
کچھ دن سے ہوا حبس زدہ شہر کا موسم
کچھ دن سے فلک پر کوئی بادل نہیں دیکھا
یوں لگتا ہے صدیاں ہوئی اُس شخص کو دیکھے
حالانکہ جسے میں نے فقط کل نہیں دیکھا
جو تجھ سے گریزاں ہے اُسی شخص کی باتیں
جرارؔ کہیں تجھ سا کوئی پاگل نہیں دیکھا
آغاجرارؔ
وہ بھلے لوگ تھے
اتوار کو ایتوار کہتے تھے
میرے بزرگ
محبت کو تہوار کہتے تھے
شیریں تھی اسقدر گفتار انکی
تعظیماً بچوں کو بھی سرکار کہتے تھے
خدا کی قسم بخت اسی کے ہیں
جس کے حصے میں فقط تو آیا!!
جو گیا پھر پلٹ کر نہیں آیا
ہجر اگلا جہان ھے شاید
جس کے حصے میں یار تُو آیا
یہ اَرض و سما اُسی کے ھیں
اک شخص سے وابستہ، جذبات ھیں صَف بستہ،
اک طرزِ عقیدت ہے، یک طرفہ محبت بھی__
تجھ پہ پھونکا ہے محبت کا طلسمی منتر,,
تو مجھے چھوڑ کے جائے گا تو لوٹ آئے گا!!
کسی بھی طور سکھاتی نہیں آزادی,,
میرے حضور, محبت غلام کرتی ہے!!
یاد رہ جاتی ہے بیگانہ روی اپنوں کی
وقت کا کیا ہے بہرحال گزر جاتا ہے.
سمٹ رہے ہیں ستاروں کے فاصلے انور
ؔ
پڑوسیوں کو مگر کوئی جانتا بھی نہیں
انور مسعود
خون سے جب جلا دیا ایک دیا بجھا ہوا
پھر مجھے دے دیا گیا ایک دیا بجھا ہوا
ایک ہی داستانِ شب ایک ہی سلسلہ تو ہے
ایک دیا جلا ہوا، ایک دیا بجھا ہوا
محفلِ رنگ و نور کی پھر مجھے یاد آ گئی
پھر مجھے یاد آ گیا ایک دیا بجھا ہوا
مجھ کو نشاط سے فزوں رسمِ وفا عزیز ہے
میرا رفیقِ شب رہا ایک دیا بجھا ہوا
درد کی کائنات میں مجھ سے بھی روشنی رہی
ویسے مری بساط کیا ایک دیا بجھا ہوا
سب مری روشنیِ جاں حرفِ سخن میں ڈھل گئی
اور میں جیسے رہ گیا ایک دیا بجھا ہوا
میں رابطوں کی جدید دنیا کو پار کرتا عجیب لڑکا
مجھے تمہارے سوا گزاری گئی صدی کے شدید دکھ ہیں
قافلوں کے قافلے ہی گذر گئے!!!!!!!!!!!
اک میرا درد تھا جو ھجرت نہ کر سکا۔
محبت نے بغاوت کی اجازت ہی نہیں دی ورنہ.....
تم کو تو ہم"ضبط" سے لیکر "مکافات" تک کے معنی سمجھاتے...
میں روز اسکو سمجھاتا ہوں، کہ یہ عشق فانی ہے..
وہ پھر سے خواب محبت کے بونے لگتی ہے..
اور ایسی لڑکی سے کون بحث کر کے خطرہ مول لے؟
جو لاجواب ہو جائے تو بس رونے لگتی ہے..
سمیٹنے کوئی آئے تو زہر لگتا ہے
عزیز اتنا ہے اپنا یہ انتشار مجھے
دل پر ترے خیال کا......... غلبہ نہیں رہا
ہونے لگی ہے مجھ سے خیانت کبھی کبھی!!!
تمھیں پتا ہے انت الحیات کا مطلب؟
اسکامطلب ہے تم میری زندگی ہو۔
ذندگی پتا ہے کیسے کہتے ہیں؟
سانس لینے کو؟ نہیں۔۔!
زندہ رہنے کو؟ نہیں۔۔۔!
تمھاری آواز کو، تمھارے دیدار کو،
تمھیں کہتے ہیں انت الحیات۔۔۔۔!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain