احباب نے ، رقِیب نے ، دِل نے ، رفِیق نے
یہ بھی رہا نہ یَاد کہ کِس کِس نے مَات دی
نصیب میں لکھی گٸیں ھیں اذیتیں
سہے بغیر تو ہم مر بھی نہیں سکتے 🔥
عہدِ رفاقت ٹھیک ہے لیکن مجھ کو ایسا لگتا ہے
تم میرے ساتھ رہو گے میں تنہا رہ جاؤں گا...
شام کہ اکثر بیٹھے بیٹھے دل کچھ ڈوبنے لگتا ہے
تم مجھ کو اتنا نہ چاہو میں شاید مر جاؤں گا...!
dair achi nahi hoti,
na mohabbat mein,
na ibadat mein
ﻣﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﭽﮫ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍﺳﯽ ﮐﻮ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺷﮑﺎﺋﺘﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﺷﮑﺎﺋﺘﯿﮟ ﺳﺐ ﺑﺠﺎ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ
ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﯾﻘﯿﻦ ﺩﻻﺅﮞ
ﺟﻮ ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺟﺎﮞ ﺳﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺗﺮ ﮨﮯ
ﺍﺳﮯ ﺑﮭﻮﻟﻮﮞ ﺗﻮ ﻣﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﻭﮞ ؟
ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﮐﮯ ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﻣﯿﮟ
ﮐﮩﺎﮞ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﺰﺭ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
ﺍﺳﮯ ﺧﺒﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺷﺎﯾﺪ
ﻣﯿﮟ ﺩﮬﯿﺮﮮ ﺩﮬﯿﺮﮮ ﺑﮑﮭﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﻮﮞ
کمال شخص تھا جس نے مجھے تباہ کیا
خلاف اس کے یہ دل ہو سکا ہے اب بھی نہیں
داستانیں ہی سنانی ہیں تو پھر اتنا تو ہو
سننے والا شوق سے یہ کہہ اٹھے پھر کیا ہوا
پھرتے ہیں کب سے در بدر
اب اِس نگر اب اُس نگر
اک دوسرے کے ہمسفر
میں اور میری آوارگی
ہم بھی کبھی آباد تھے ،،،ایسے کہاں برباد تھے،،
بے فکر تھے آزاد تھے،،، مسرور تھے دلشاد تھے،،
کوئی چال ایسی چل گیا
ہم بجھ گئے دل جل گیا
نکلے جلا کے اپنا گھر
میں اور میری آوارگی
یہ دل ہی تھا جو سہہ گیا، وہ بات ایسی کہہ گیا
کہنے کو بھی کیا رہ گیا، اشکوں کا دریا بہہ گیا
جب کہہ کہ وہ دلبر گیا،
تیرے لئے میں مر گیا
روتے ہیں اس کو رات بھر
میں اور میری آوارگی،،،،
آنکھوں سے مری اس لیے لالی نہیں جاتی
یادوں سے کوئی رات جو خالی نہیں جاتی
اب عمر نہ موسم نہ وہ رستے کہ وہ پلٹے
اس دل کی مگر خام خیالی نہیں جاتی
مانگے تو اگر جان بھی ہنس کے تجھے دے دیں
تیری تو کوئی بات بھی ٹالی نہیں جاتی
آئے کوئی آ کر یہ ترے درد سنبھالے
ہم سے تو یہ جاگیر سنبھالی نہیں جاتی
معلوم ہمیں بھی ہیں بہت سے ترے قصے
پر بات تری ہم سے اچھالی نہیں جاتی
ہم راہ ترے پھول کھلاتی تھی جو دل میں
اب شام وہی درد سے خالی نہیں جاتی
ہم جان سے جائیں گے تبھی بات بنے گی
تم سے تو کوئی راہ نکالی نہیں جاتی

میرے خدا مجھے طارق کا حوصلہ دے دے
ضرورت آن پڑی،،،،،،،،،،،،کشتیاں جلانے کی
اک بار تیرے ہو گئے تو بس ہو گئے
ہر روز کرنا نیا اب استخارہ کیسا
چاۓ جیسا کردار ھے میرا
کسی کو حد سے زیاده پسند ھوں تو
کسی کو نام سے ھی نفرت
مجھے بھی مل گیا ہے اور کوئی،
بچھڑ کر وہ بھی زندہ بچ گیا ہے
مری حالت کے بارے مت بتانا
اسے اتنا ہی کہنا “بچ گیا ہے"
رفاقت_ ہجر مجھ کو وحشت سکھا رہی ہے
فروغ پاتی ہوئی اذیت کا کیا کروں اب؟
ہر مرٙض اپنی الگ طرزِ دوا رکھتا ہے
میری بینائی کو درکار ہے کُرتا تیرا
وہ لوگ ہم نے ایک ہی شوخی میں کھو دئیے
ڈھونڈا تھا آسمان نے جنہیں خاک چھان کر
😔😔
dair achi nahi hoti, na mohabbat mein, na ibadat mein
One fine morning you didn't wake up and suddenly the world will fall in love with you.
"Carl Francisco"💛
غلط گمان ہے تیرا کہ ہم جدا ہونگے
دعائیں مانگنے والوں کی خیر بنتی ہے!!
اُس شہر میں کتنے چہرے تھے،
کچھ یاد نہیں سب بھول گیا۔
ایک شخص کتابوں جیسا تھا،
صرف وہ شخص زبانی یاد ہوا۔
😌❤️
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں!
منیر نیازی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain