شُہرتیں اپنی اداسی میں خلل ڈالتی ہیں
اس لیے نام کمانے سے بہت ڈرتے ہیں🔥
تُو نہ ہوتا تو کسی اور کا ہو بھی جاتا
تیرے ہونے سے یہ امکان کہاں بچتا ہے...!
جس کے ہاتھوں سے تُو ہاتھ چھڑا لے اپنا
نبض چلتی بھی رہے انسان کہاں بچتا ہے...!
غور سے دیکھا مجھے اور پھر کہا اُس نے
اُف کیسے کیسوں کو کھا گئی محبت ......
" وہ اب ترسے گا مُجھ سے بات کرنے کو!
جِس نے اپنے لہجے سے میرا دِل دُکھایا تھا ۔
نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا
یونہی ذرا کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ
ہم جو شاعر ہیں سخن سوچ کے کب کرتے ہیں
لفظ خود اپنے، معنی کو طلب کرتے ہیں
کچھ تو چمکائے ہوئے رکھتے ہیں شب کو آنسو
"کچھ تیری یاد کے جگنو بھی غضب کرتے ہیں"
برسوں بعد ملے تو ایسی پیاس بھری تھی آنکھوں میں
بھول گیا میں بات بتانا وه شرمانا بھول گئی
خاور احمد
حُضور آپ تو دل دے کے چیختے ہیں بہت
میں ایک شخص پہ جاں تک نِثار کرتا تھا
حسیب الحسن
ہمیں جو مطلوب تھا کسی اور کو عطا ہوا
ہماری دعائیں کسی اور کے بخت سنوار گئیں
ندیم ناصر خان 🖤
یہ تو نہیں کہوں گا کہ مر جائے میرے بن
ہنسنے میں بس کبھی کبھی دِقت ہوا کرے
Terayyyy Binnn! 💚
Gehray Hain dukh daryaa k..
Pohnchu'n kesy saahil py..
Teray Binnn! 🍁
لوگ اِس دِل میں مانگتے ہیں جگہ
تُو جہاں اپنی مرضی کر گیا ہے
✍🏻عبداللہ ضریم
ﺁﺝ ﮐﻞ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ بھی ﮐﻢ ﻣﯿﺴﺮ ﮨﻮﮞ
ﺍﭘﻨﯽ ﻗﻠﺖ ﮐﺎ ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮨﮯ مجھے
لوگ کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زمانے میں محبت کم ہے
یہ اگر سچ ہے۔۔۔۔۔۔ تو اس میں حقیقت کم ہے
چند لوگوں نے اگر محل بنا رکھے ہیں
اس کا مطلب نہیں کہ شہر میں غربت کم ہے
اک ہم ہی نہ تھے جو یوں فراموش ہوۓ ورنہ
بھول جانے کی اس شخص کو عادت کم ہے
کیوں نہ ہم چھوڑ چلیں شہر کی رونق ساغر
ویسے بھی اب اسے اپنی ضرورت کم ہے
ہونٹوں پہ ہنسی آنکھ میں تاروں کی لڑی ہے
وحشت بڑے دلچسپ دوراہے پہ کھڑی ہے
دل رسم و رہ شوق سے مانوس تو ہو لے
تکمیل تمنا کے لیے عمر پڑی ہے
چاہا بھی اگر ہم نے تری بزم سے اٹھنا
محسوس ہوا پاؤں میں زنجیر پڑی ہے
آوارہ و رسوا ہی سہی ہم منزل شب میں
اک صبح بہاراں سے مگر آنکھ لڑی ہے
کیا نقش ابھی دیکھیے ہوتے ہیں نمایاں
حالات کے چہرے سے ذرا گرد جھڑی ہے
کچھ دیر کسی زلف کے سائے میں ٹھہر جائیں
قابلؔ غم دوراں کی ابھی دھوپ کڑی ہے
مجھکو وار دیا گیا مجبوریوں کے نام پر
یوں پھینک دیا جیسے ،اک قرض اتارا ہو........
خفا ہوئے تھے یہی سوچ کر منا لے گا
کسے خبر تھی وہ دنیا نئی بسا لے گا
میں کس بھروسے پہ آتا تو آتا محفل میں
یقین جب تھا کہ تو بھی نظر چرا لے گا
نبھانے والوں کے حصے میں بس خسارے ہیں
وہ بے وفا ہے چلو فائدہ اٹھا لے گا
میں اُس گھڑی تجھے شدت سے یاد آؤں گا
جہان سارا تو جس روز آزما لے گا
کوئی کہانی مکمل کبھی نہیں ہوتی
جہاں تو ہو گا مکمل تو کچھ گنوا لے گا
ترا یہ وہم ہے ابرک کہ آفتاب ہے تو
ہر اک دیا ترے کردار کو نبھا لے گا
کاسہٕ حِرص کو دٌنیا بِھی نہیں بَھر سکتی
دِل بَسانا ہو تو اِک شَخص بہت ہوتا ہے.
اسے خبر تھی کہ جانا پڑے گا جاں سے مجھے
تبھی نکال دیا اپنی داستاں سے مجھے
میں پَر نہ ہونے کی تکلیف سے گذرتی ہوں
پکارتا ہے کوئی جب بھی آسماں سے مجھے
کومل جوئیہ
ہم نے جس جس کو بھی چاہا تیرے ہجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ہوئے موسم تھے زمانہ تُو تھا
😌😌
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain