ہم تو دشمن کو بھی پاکیزہ سزا دیتے ہیں
ہاتھ اُٹھاتے نہیں پر نظروں سے گِرا دیتے ہیں
ہم تو دشمن کو بھی پاکیزہ سزا دیتے ہیں
ہاتھ اُٹھاتے ہیں پر نظروں سے گرا دیتے ہیں
روشن ہوئی شمع جلنے لگے پروانے
آغازِ بسمہِ اللّہ ہے انجام خُدا جانے
روشن ہوئی شمع جلنے لگے پروانے
آغازِ بسمہِ اللّہ ہے انجام خُدا جانے
زمانے میں نہیں دیکھا حسینوں میں وفا ہوگی
نمک ایسا نہیں دیکھا جو زحموں کی دوا ہوگی
نا شاعر میں نا شاعر میرا باپ
میں قلم کا راجا ،لفظوں میں نواب
شاعری نہ میرا شوق ہے نہ شاعری میرا فن ہے
اس میں چھوپے لفظوں میں دفن میرا کفن ہے
اک بےوفا کہ زخموں پے مرحم لگانے ہم گئے
مرحم کی قسم مرحم نہ ملا مرحم کی جگہ مر ہم گئے
رو رو کر بھی کم نہیں ہوتے ہیں یہ آنسو
صاحب
کتنی امیر ہوتی ہیں آنکھیں غریب کی
رو رو کر بھی کم نہیں ہوتے ہیں یہ آنسو
صاحب
کتنی امیر ہوتی ہیں آنکھیں غریب کی
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل
اس چمن میں ہمارا اب گزارا نہیں
بات بھولوں کی ہوتی تو سہہ لیتے ہم
اب تو کانٹوں پہ بھی خق ہمارہ نہیں
جب بھی اہلِ چمن کو ضرورت پڑی
لہو ہم نے دیا گردنیں بھی کٹی
پھر بھی کہتے ہیں ہم سے یہ اہلِ چمن
یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
جتنا ظلم کرنا ہے صاحب کرلو
تمہارا بھی وقت گزر جائے گا ظلم کرتے کرتے
اور ہمارا بھی وقت گز جائے گا ظلم سہتے سہتے
اتنے خوش نہ ہونا آپنے وقت پر
تمہارا وقت آیا ہے صاحب
ہمارا دور آئے گا
آسمان کہ تارو زمین کہ بہارو
کُتی دے پتُرو گٹے نہ مارو
شاعر غصے میں ہے
اگر ہماری محبت اور آپنی چاہت کو دیکھنا چاہتے ہو
صاحب
تو جاؤ سمندر کہ کنارے اور اپنے ہاتھوں پانی اُٹھاؤ جتنا تم اُٹھا سکو وہ تمہاری چاہت
اور جو نہ اُٹھا سکو وہ میری محبت
خیاء آنکھوں میں ہو تو پردہ دل کا ہی کافی ہے
شاہ جی
بے خیاء آنکھیں ہوں تو اشارے ہو ہی جاتے
سلیقہ تم نے بھی پردے کا بڑا انمول رکھا ہے
صاخبہ
یہ نگاہیں قاتل ہیں اِنہیں ہی کھول رکھا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain