میری روح میں جو اتر سکیں وہ محبتیں مجھے چاہیئں جو سراب ہوں نہ عذاب ہوں وہ رفاقتیں مجھے چاہئیں انہی ساعتوں کی تلاش ہے جو کلینڈروں سے اتر گئی جو سمے کے ساتھ گزر گئی وہی فرصتیں مجھے چاہئیں کہی مِل سکیں تو سمیٹ لا میرے روز و شب کی کہانیاں جو غبارِ وقت میں چھپ گئی وہ حکایتیں مجھے چاہئیں جو میری شبوں کے چراخ تھے جو میری اُمید کے باغ تھے وہ ہی لوگ ہیں میری آرزو وہی صورتیں مجھے چاہئیں تیری قربتیں نہیں چاہئیں میری شاعری کے مزاج کو مجھے فاصلوں سے دوام دے تیری فرقتیں مجھے چاہئیں مجھے اور کچھ نہیں چاہئیں یہ دعائیں ہیں میرے سائباں کڑی دھوپ میں کہیں مل سکیں تو یہی چھتیں مجھے چاہئیں
خط کے چھوٹے سے تراشے میں نہیں آئینگے غم زیادہ لفافے میں نہیں آئینگے ہم نا مجنوں ہیں ، نا فرہاد کے کچھ لگتے ہیں ہم کسی دشت تماشے میں نہیں آئینگے جس طرح آپ نے بیمار سے رخصت لی ہے صاف لگتا ہے آپ جنازے میں نہیں آئینگے