کچھ بندے اتنے ویلے ہوتے ہیں۔
چیونٹی کے آگے ہاتھ رکھ کے کہتے ہیں ہن کتھے جائے گی۔
احساسات کبھی کبھی مہمانوں کی طرح ہوتے ہیں ان کو آنے اور جانے دیا کریں۔
جو خود پے توجہ نہیں دیتے۔
ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا
وہ اہمیت ہی کیا جو منتوں سے ملے۔
آدمی کبھی مطمعین نہیں ہو سکتا چاہے جنت ہی نہ کیوں حاصل کرلے
ہر ایک آدمی اپنے تجربے کے ترازو میں دوسروں کو تولتا ہے
جو لوگ دلوں میں یادوں کی امانتیں رکھتے ہیں وہ کبھی بوڑھے نہیں ہوتے
موت یہ نہیں کہ سانس ختم ہو جائے۔
اصل موت یہ ہے کہ ہمیں یاد کرنے والا کوئی نہ ہو۔
غریب ہونا انتہائی خوفناک ہے۔
جس کو احساس نہ جگائے ۔
اس کو کو کون جگا سکتا ہے