آرزوئے قُرب بھی بخشی ، دِلوں کو عشق نے فاصلہ بھی میرے ، اُن کے درمیاں رھنے دیا اپنے اپنے حوصلے ، اپنی طلب کی بات ھے چُن لیا ھم نے تمہیں ، سارا جہاں رھنے دیا......!
تُو لَکھ کروڑ۔۔۔۔ ہزار سہی میں لَکھ وی نہی۔۔۔ لاچار سہی تُو حسن جمال۔۔۔ دا مالک سہی میں کوجی تے۔۔۔ بے کار سہی تُو باغ بہار دی۔۔۔ رونق سہی تُو گُل پھل تے میں۔۔۔ خار سہی میکوں سجناں اپنے نال۔۔۔چا رکھ میں نوکر تُو۔۔۔۔ سرکار سہی
کچھ لوگ محبت کے نام پہ شروع میں اتنی توجہ دیتے کہ ہمارا دو منٹ چپ رہنا بھی برداشت نہیں کرتے، ہمارى بےرخی سے دئیے جواب پر ہزار بار پوچھتے ہیں، منتیں کرتے ہیں اور پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب ہماری طویل خاموشی بھی ان پر اثر نہیں کرتی، ہماری بےرخی، ہماری ناراضگی سب بے معنی ہو جاتی ہے۔۔!!