وہ حالِ قَنَاعَت ہے کہ بِیمار بَدَن پَر
تکلیف نہ بَڑھنے کو شفا جَان رَہے ہیں
میری رگوں میں رواں ہو رہا ھے تیرا اثر
ہوا وجود یہ صندل ، ہوئی زباں مصــــری
تیری نظر میں ہم کتنے بے اعتبار تھےمولا
تجھےپہرےپہ ہمارےفرشتوں کو بٹھاناپڑا
پھر بھی زیست کے ہم آئے ہیں سراب میں
آہ! دھوکوں میں رہ کر ان سے نبھانا پڑا
کیوں مرضیوں کےسزا وار ہونگےحشر میں
تیرے حکم سے آئے تیرے حکم پہ جانا پڑا
اس شخص کو پایا توہر خوشی چھوڑ دی
رہ گیا قدموں میں انجم ہمارے خزانہ پڑا
کوئی سیراب ہو رہا ہے لذتوں سے انجم
ہماری جدائی میں رہ گیا کسی کا کھانا پڑا
رباب انجم
*ساری دنیا تمہیں دکھ دے گی*
*مگر سکون تمہیں میری پوسٹ پڑھ کے ملے گا...🙂🤝*😍😍
بدگمان ہم سے کچھ لوگ ہیں تو کیا کریں
ہم سے ہر ذہن کے جالے تو اتارے نہیں جاتے۔🤣😂😂😂
میں سوچ رہی ہوں چائے پر ایک کتاب لکھوں
جو نہیں پیتے ان کو کمبخت اور بیزار لکھوں
دس وارث شاہ، اَسی کی کریے؟🍂
ساڈا کوئی نہ پاوے مُل💔
ساڈے مُنہ تے ہاسے اینج سجدے🍁
جیویں قبراں اُتے پُھل🌸
ایک بابا جی نےکہا تھا😮🤔
بیٹا اللہ تمھیں اتنا دے گا کہ تم سے سنبھالا نہیں جائے گا😇😍🤗
آج پتا چلا وہ نوٹیفکیشن کی بات کر رہےتھے😛😁😂😷🙅
میں نے زندگی میں کئی لوگوں
کو بیوقوف💔🥹
بنایا ہے لیکن..see..more
جلوے مچل رہے ہیں نظاروں کی آگ میں
کچھ پھول جل رہے ہیں بہاروں کی آگ میں
آشفتگی سے چُور ہیں زُلفوں کی بدلیاں
ساقی شراب ڈال چناروں کی آگ میں
پلکوں میں بھیگی بھیگی ہیں کجلے کی دھاریاں
شبنم مہک رہی ہے شراروں کی آگ میں
گر مے نہیں تو پیار کے دو بول ہی سہی
کچھ تو کمی ہو بادہ گساروں کی آگ میں
اللہ رے ۔۔۔۔۔۔ یقینِ محبت کی داستاں
دامن سُلگ رہا ہے ستاروں کی آگ میں
کہتی ہیں ناخدا سے یہ سوچوں کی شورشیں
تیرے بھی مشورے تھے کناروں کی آگ میں
ساغر۔۔۔ رہیں گے رونقِ بازارِ آرزو
اشعار کو کہے ہیں نگاروں کی آگ میں
جلوے مچل رہے ہیں نظاروں کی آگ میں
کچھ پھول جل رہے ہیں بہاروں کی آگ میں
آشفتگی سے چُور ہیں زُلفوں کی بدلیاں
ساقی شراب ڈال چناروں کی آگ میں
پلکوں میں بھیگی بھیگی ہیں کجلے کی دھاریاں
شبنم مہک رہی ہے شراروں کی آگ میں
گر مے نہیں تو پیار کے دو بول ہی سہی
کچھ تو کمی ہو بادہ گساروں کی آگ میں
اللہ رے ۔۔۔۔۔۔ یقینِ محبت کی داستاں
دامن سُلگ رہا ہے ستاروں کی آگ میں
کہتی ہیں ناخدا سے یہ سوچوں کی شورشیں
تیرے بھی مشورے تھے کناروں کی آگ میں
ساغر۔۔۔ رہیں گے رونقِ بازارِ آرزو
اشعار کو کہے ہیں نگاروں کی آگ میں
کون سے کوچے میں آخر تجھے چین آئے گا
ھم کہاں جائیں تجھے اے دل مضطرب لے کر!.
پھر کسی دھیان نے ڈیرے ڈالے
کوئی آوارہ مہک یاد آئی
ناصر کاظمی
خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے
موسمِ گُل ترے آنے کی خبر دیتا ہے
خامشی مُہر لگا دیتی ہے ہونٹوں پہ مرے
اس طرح بھی وہ رفاقت کا ثمر دیتا ہے
شبنم وحید
اپنی پلکوں کے شبستان میں رکھا ہے تمہیں
تم صحیفہ ہو سو جزدان میں رکھا ہے تمہیں
ساتھ ہونے کے یقیں میں بھی مرے ساتھ ہو تم
اور نہ ہونے کے بھی امکان میں رکھا ہے تمہیں
ایک کم ظرف کے سائے سے بھلی ہے یہ دھوپ
تم سمجھتے ہو کہ نقصان میں رکھا ہے تمہیں
جتنے آنسو ہیں سبھی نذر کئے ہیں تم کو
ہم نے ہر شعر کے وجدان میں رکھا ہے تمہیں
دل تو دیوانہ ہے اپنا ہی اسے ہوش نہیں
اس لئے دل میں نہیں جان میں رکھا ہے تمہیں
میرے زخموں کا سبب پوچھے گی دنیا تم سے
میں نے ہر زخم کی پہچان میں رکھا ہے تمہیں
✍️ طارق قمر
ﮔﻞ ﮐﻮ ﺷﺒﻨﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﻣﻮﺝ ﮐﻮ ﺭﻡ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﺑﺰﻡ ﺗﻘﺪﯾﺲ ﮐﯽ ﻓﻀﺎﺅﮞ ﺳﮯ
ﺣﺴﻦ ﺑﺮﮨﻢ سے ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﺍﯾﺴﮯ ﺯﺧﻤﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ
ﺟﻦ ﮐﻮ ﻣﺮﮨﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﮐﺎﺵ ﺍﮮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺭﻗﺎﺻﮧ
ﺗﯿﺮﯼ ﭼﮭﻢ ﭼﮭﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﯿﺘﺎﺏ ﺁﮨﭩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺪﯾﻢ
ﺯﻟﻒ ﺑﺮﮨﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﭼﺎﻧﺪﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﮩﺎﮒ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﻏﺮ
ﭼﺸﻢ ﭘﺮﻧﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
واسطے دیتا تو انا پہ بات آجاتی
میں نے بچھڑنے والے کو فی امان اللّه کہہ دیا💔🖤
انائیں تھم بھی جائیں تو کبھی واپس نہ آنا تم
جہاں پہ تم کو رکھا تھا، وہاں اب صبر رکھا ھے
✍🏻 نامعلوم
چاندنی ، نیم وا دریچہ ، سکوت
آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ھے
ہائے وہ لوگ ، خُوب صُورت لوگ
جن کی دُھن میں ، حیات گزُری ھے ❤️
مجید امجد
تم نے کیا نہ یاد کبھی بھول کر ہمیں
ہم نے تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا دیا
بہادر شاہ ظفر
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain