ڈر تو یہ ہے کہ تو تقسیم نہ الفت کر دے
تو کہ مشہور ہے لوگوں میں سخاوت والا
میں کہ خوش رو نہ خوش طبعی ہے عادت میری
تو کہ پیارا بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نرم طبیعت والا
ایک پل میں آنکھ دریا ، دل مرا صحرا ہؤا
وقت سے پوچھا تو بولا میں سدا کس کا ہؤا
ٹوٹتے ہیں خواب جب جب یاد آتا ہے خدا
آج پھر مشکل پڑی لو آج پھر سجدہ ہؤا
جو نظر آئے تجھے لازم نہیں ویسا ہی ہو
دور سے تو آسماں بھی لگتا ہے جھکتا ہوا
جب تلک تھی روشنی تو تھا ہجومِ دلبراں
بجھ گیا تو یاد کس کو تھا دیا جلتا ہؤا
آئینے کی آنکھ میں آنسو چھلک آتے ہیں اب
اس نے دیکھا تھا ہمیشہ خود کو بس ہنستا ہؤا
اس قدر بد دل ہے اب دل روز جاتا ہے بدل
آج دعوے دار اسِ کا ، کل کہے اُس کا ہؤا
کاٹ کر انجام جس نے ہاتھ سے بدلا تھا خود
وہ بھی ہم سے پوچھتا ہے بول کیا قصہ ہؤا
خاک ابرک اب خریدے گا بھرے بازار سے
اب محبت نام کا منسوخ ہے سکہ ہؤا
۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
کسی کو یاد دلاتی ہوں ، بھلایا ہوا
کسی کو بھول رہی ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
جہاں جہاں مجھے اچھا شمار ہونا تھا
وہاں وہاں ہی بری ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
کسی کو یاد دلاتی ہوں ، بھلایا ہوا
کسی کو بھول رہی ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
جہاں جہاں مجھے اچھا شمار ہونا تھا
وہاں وہاں ہی بری ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
ورق ورق پر تیری "عبارت"
تیرا "فسانہ" تیری "حکایت"
کتاب ہستی جہاں سے کھولی
تیری____ محبت کا باب نِکلا
کوچۂ یار میں۔۔۔۔اوّل تو گُزر مُشکل ہے
جو گُزرتے ہیں۔۔۔زمانے سے گُزر جاتے ہیں
"عجیب دُکھ ہے، اذیت ہے، بے سکونی ہے,
مرے رفیق، مرے مہرباں! کدھر ہے تُو"..!!
تیرا سکون سلامت رہے جاناں
مگر کبھی تو پوچھ میرے دل کو چھین کیسے آتا ہے
وہ نمازوں میں دعاؤں کے وظیفوں جیسا
میں رعایا کی طرح ہوں، وہ خلیفوں جیسا
اس کا ہر نقش ہے ازبر مجھے آیت کی طرح
اس کا ہر لمس میسر ہے صحیفوں جیسا
قہقہے کھوکھلے ہونٹوں پہ ہنسی مصنوعی
دکھ کے آزار میں ماحول لطیفوں جیسا
اب کے یہ دشت مِرے پاؤں پڑا ہے ورنہ
اس کا میرا تو تعلق تھا حریفوں جیسا
اب تو یہ عشق توانائی گنوا بیٹھا ہے
بوڑھے احساس کی مانند، ضعیفوں جیسا
زندگی پاؤں کی ٹھوکر پہ ہمیں رکھتی ہے
اس کا انداز نہیں یار ! شریفوں جیسا
نبض تھم جائے ، اگر یاد کا موسم اترے
ہجر میں حال ہوا دیکھ نحیفوں جیسا
دونوں مل جل کے کریں جیت کو اپنی تقسیم
کیوں نہ اس بار جمے کھیل حلیفوں جیسا
میں تجھے قافیے کی طرح مکمل کر دوں
تُو مِرا ساتھ نبھا یار ! ردیفوں جیسا
شاعرہ : کومل جوئیہ
احساس مروت سے یہ ناآشنا لوگ......
زہر لگتے ہیں
جب محبت کی بات کرتے ہیں...!!!
احساس مروت سے یہ ناآشنا لوگ......
زہر لگتے ہیں
جب محبت کی بات کرتے ہیں...!!!
میرے چارہ گر اے میرے رازداں
تجھے یاد ہے ہم تھے ملے کہاں
نہ وہ زمین تھی نہ تھا آسماں
وہ عجب طلِسماتی ساتھا اک جہاں
تیرے پیار کی وہ رم جھم بارشیں
جو برس رہی تھی مجھ پہ بے کراں
ان بارشوں میں بھیگ کر نہ رہی مجھے کچھ خبر
مجھے یاد رہا توکچھ اگر وہ اک لمس مہرباں
بدل گیا جو مجھے سر تا پا میرا انگ انگ نکھر گیا
کوئی اور جو نہ کر سکاوہ تو کر گیا میرے دلبراں
✍️ مہناز ناصر
تمہارا حسن پرویا گیا ھے شعروں میں،
تمہارے حسن کو اندیشہءِ زوال نہـــیں
اُداس رکھے گا مُجھے ساری عمر...!!
جو تیرا کُچھ دن کا قیام تھا مُجھ میں...🙂🖤
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
فیض احمد فیص
تمام شہر میں پھیلی ہیں ہر طرف آنکھیں
اٹھاۓ پھرتے ہیں سب لوگ کف بہ کف آنکھیں
تمھارے بعد سلیقے سے ہم نے رکھے ہیں
یہاں خیال، وہاں یاد، اس طرف آنکھیں💞
😥ہم جیسے فقط وقت گزاری کے لیے تھے
وہ اور ہی تھے جو تری یاری کے لیے تھے 😥
لگتا ہے گزارے جو برس عمر کے ہم نے
انگشت کے پوروں پہ شماری کے لیے تھے
آسان ہدف بن کے قطاروں میں شجر پر
بیٹھے تھے پرندے جو شکاری کے لیے تھے
اک چاند نکلنا تھا جہاں سات سمندر
مامور وہاں آئینہ داری کے لیے تھے
❤نظروں سے نہیں ہونٹوں کی بینائی سے ہم نے
بوسے تری آنکھوں کی خماری کے لیے تھے ❤
چھپ چھپ کے وہ مزدور کی بیٹی نے بھی دیکھے
جو خواب کسی راج کماری کے لیے تھے
گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں
پھر دل ہے قصدِ کوچۂ جاناں کئے ہوئے
رگ رگ میں نیشِ عشق کو پنہاں کئے ہوئے
پھر جان بےقرار ہے آمادۂ فغاں
سو حشر اک سکوت میں پنہاں کئے ہوئے
کھنچے گی تمہیں وہ ہزار طریقوں سے
وہ ایک کشش جو میری ذات میں ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain