Damadam.pk
Somiali's posts | Damadam

Somiali's posts:

Somiali
 

ڈر تو یہ ہے کہ تو تقسیم نہ الفت کر دے
تو کہ مشہور ہے لوگوں میں سخاوت والا
میں کہ خوش رو نہ خوش طبعی ہے عادت میری
تو کہ پیارا بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نرم طبیعت والا

Somiali
 

ایک پل میں آنکھ دریا ، دل مرا صحرا ہؤا
وقت سے پوچھا تو بولا میں سدا کس کا ہؤا
ٹوٹتے ہیں خواب جب جب یاد آتا ہے خدا
آج پھر مشکل پڑی لو آج پھر سجدہ ہؤا
جو نظر آئے تجھے لازم نہیں ویسا ہی ہو
دور سے تو آسماں بھی لگتا ہے جھکتا ہوا
جب تلک تھی روشنی تو تھا ہجومِ دلبراں
بجھ گیا تو یاد کس کو تھا دیا جلتا ہؤا
آئینے کی آنکھ میں آنسو چھلک آتے ہیں اب
اس نے دیکھا تھا ہمیشہ خود کو بس ہنستا ہؤا
اس قدر بد دل ہے اب دل روز جاتا ہے بدل
آج دعوے دار اسِ کا ، کل کہے اُس کا ہؤا
کاٹ کر انجام جس نے ہاتھ سے بدلا تھا خود
وہ بھی ہم سے پوچھتا ہے بول کیا قصہ ہؤا
خاک ابرک اب خریدے گا بھرے بازار سے
اب محبت نام کا منسوخ ہے سکہ ہؤا
۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک

Somiali
 

کسی کو یاد دلاتی ہوں ، بھلایا ہوا
کسی کو بھول رہی ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
جہاں جہاں مجھے اچھا شمار ہونا تھا
وہاں وہاں ہی بری ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے

Somiali
 

کسی کو یاد دلاتی ہوں ، بھلایا ہوا
کسی کو بھول رہی ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
جہاں جہاں مجھے اچھا شمار ہونا تھا
وہاں وہاں ہی بری ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے

Somiali
 

ورق ورق پر تیری "عبارت"
تیرا "فسانہ" تیری "حکایت"
کتاب ہستی جہاں سے کھولی
تیری____ محبت کا باب نِکلا

Somiali
 

کوچۂ یار میں۔۔۔۔اوّل تو گُزر مُشکل ہے
جو گُزرتے ہیں۔۔۔زمانے سے گُزر جاتے ہیں

Somiali
 

"عجیب دُکھ ہے، اذیت ہے، بے سکونی ہے,
مرے رفیق، مرے مہرباں! کدھر ہے تُو"..!!

Somiali
 

تیرا سکون سلامت رہے جاناں
مگر کبھی تو پوچھ میرے دل کو چھین کیسے آتا ہے

Somiali
 

وہ نمازوں میں دعاؤں کے وظیفوں جیسا
میں رعایا کی طرح ہوں، وہ خلیفوں جیسا
اس کا ہر نقش ہے ازبر مجھے آیت کی طرح
اس کا ہر لمس میسر ہے صحیفوں جیسا
قہقہے کھوکھلے ہونٹوں پہ ہنسی مصنوعی
دکھ کے آزار میں ماحول لطیفوں جیسا
اب کے یہ دشت مِرے پاؤں پڑا ہے ورنہ
اس کا میرا تو تعلق تھا حریفوں جیسا
اب تو یہ عشق توانائی گنوا بیٹھا ہے
بوڑھے احساس کی مانند، ضعیفوں جیسا
زندگی پاؤں کی ٹھوکر پہ ہمیں رکھتی ہے
اس کا انداز نہیں یار ! شریفوں جیسا
نبض تھم جائے ، اگر یاد کا موسم اترے
ہجر میں حال ہوا دیکھ نحیفوں جیسا
دونوں مل جل کے کریں جیت کو اپنی تقسیم
کیوں نہ اس بار جمے کھیل حلیفوں جیسا
میں تجھے قافیے کی طرح مکمل کر دوں
تُو مِرا ساتھ نبھا یار ! ردیفوں جیسا
شاعرہ : کومل جوئیہ

Somiali
 

احساس مروت سے یہ ناآشنا لوگ......
زہر لگتے ہیں
جب محبت کی بات کرتے ہیں...!!!

Somiali
 

احساس مروت سے یہ ناآشنا لوگ......
زہر لگتے ہیں
جب محبت کی بات کرتے ہیں...!!!

Somiali
 

میرے چارہ گر اے میرے رازداں
تجھے یاد ہے ہم تھے ملے کہاں
نہ وہ زمین تھی نہ تھا آسماں
وہ عجب طلِسماتی ساتھا اک جہاں
تیرے پیار کی وہ رم جھم بارشیں
جو برس رہی تھی مجھ پہ بے کراں
ان بارشوں میں بھیگ کر نہ رہی مجھے کچھ خبر
مجھے یاد رہا توکچھ اگر وہ اک لمس مہرباں
بدل گیا جو مجھے سر تا پا میرا انگ انگ نکھر گیا
کوئی اور جو نہ کر سکاوہ تو کر گیا میرے دلبراں
✍️ مہناز ناصر

Somiali
 

تمہارا حسن پرویا گیا ھے شعروں میں،
تمہارے حسن کو اندیشہءِ زوال نہـــیں

Somiali
 

اُداس رکھے گا مُجھے ساری عمر...!!
جو تیرا کُچھ دن کا قیام تھا مُجھ میں...🙂🖤

Somiali
 

نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
فیض احمد فیص

Somiali
 

تمام شہر میں پھیلی ہیں ہر طرف آنکھیں
اٹھاۓ پھرتے ہیں سب لوگ کف بہ کف آنکھیں
تمھارے بعد سلیقے سے ہم نے رکھے ہیں
یہاں خیال، وہاں یاد، اس طرف آنکھیں💞

Somiali
 

😥ہم جیسے فقط وقت گزاری کے لیے تھے
وہ اور ہی تھے جو تری یاری کے لیے تھے 😥
لگتا ہے گزارے جو برس عمر کے ہم نے
انگشت کے پوروں پہ شماری کے لیے تھے
آسان ہدف بن کے قطاروں میں شجر پر
بیٹھے تھے پرندے جو شکاری کے لیے تھے
اک چاند نکلنا تھا جہاں سات سمندر
مامور وہاں آئینہ داری کے لیے تھے
❤نظروں سے نہیں ہونٹوں کی بینائی سے ہم نے
بوسے تری آنکھوں کی خماری کے لیے تھے ❤
چھپ چھپ کے وہ مزدور کی بیٹی نے بھی دیکھے
جو خواب کسی راج کماری کے لیے تھے

Somiali
 

گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں

Somiali
 

پھر دل ہے قصدِ کوچۂ جاناں کئے ہوئے
رگ رگ میں نیشِ عشق کو پنہاں کئے ہوئے
پھر جان بےقرار ہے آمادۂ فغاں
سو حشر اک سکوت میں پنہاں کئے ہوئے

Somiali
 

کھنچے گی تمہیں وہ ہزار طریقوں سے
وہ ایک کشش جو میری ذات میں ہے