جلوے مچل رہے ہیں نظاروں کی آگ میں
کچھ پھول جل رہے ہیں بہاروں کی آگ میں
آشفتگی سے چُور ہیں زُلفوں کی بدلیاں
ساقی شراب ڈال چناروں کی آگ میں
پلکوں میں بھیگی بھیگی ہیں کجلے کی دھاریاں
شبنم مہک رہی ہے شراروں کی آگ میں
گر مے نہیں تو پیار کے دو بول ہی سہی
کچھ تو کمی ہو بادہ گساروں کی آگ میں
اللہ رے ۔۔۔۔۔۔ یقینِ محبت کی داستاں
دامن سُلگ رہا ہے ستاروں کی آگ میں
کہتی ہیں ناخدا سے یہ سوچوں کی شورشیں
تیرے بھی مشورے تھے کناروں کی آگ میں
ساغر۔۔۔ رہیں گے رونقِ بازارِ آرزو
اشعار کو کہے ہیں نگاروں کی آگ میں
جلوے مچل رہے ہیں نظاروں کی آگ میں
کچھ پھول جل رہے ہیں بہاروں کی آگ میں
آشفتگی سے چُور ہیں زُلفوں کی بدلیاں
ساقی شراب ڈال چناروں کی آگ میں
پلکوں میں بھیگی بھیگی ہیں کجلے کی دھاریاں
شبنم مہک رہی ہے شراروں کی آگ میں
گر مے نہیں تو پیار کے دو بول ہی سہی
کچھ تو کمی ہو بادہ گساروں کی آگ میں
اللہ رے ۔۔۔۔۔۔ یقینِ محبت کی داستاں
دامن سُلگ رہا ہے ستاروں کی آگ میں
کہتی ہیں ناخدا سے یہ سوچوں کی شورشیں
تیرے بھی مشورے تھے کناروں کی آگ میں
ساغر۔۔۔ رہیں گے رونقِ بازارِ آرزو
اشعار کو کہے ہیں نگاروں کی آگ میں
کون سے کوچے میں آخر تجھے چین آئے گا
ھم کہاں جائیں تجھے اے دل مضطرب لے کر!.
پھر کسی دھیان نے ڈیرے ڈالے
کوئی آوارہ مہک یاد آئی
ناصر کاظمی
خوشبوؤں سے مری ہر سانس کو بھر دیتا ہے
موسمِ گُل ترے آنے کی خبر دیتا ہے
خامشی مُہر لگا دیتی ہے ہونٹوں پہ مرے
اس طرح بھی وہ رفاقت کا ثمر دیتا ہے
شبنم وحید
اپنی پلکوں کے شبستان میں رکھا ہے تمہیں
تم صحیفہ ہو سو جزدان میں رکھا ہے تمہیں
ساتھ ہونے کے یقیں میں بھی مرے ساتھ ہو تم
اور نہ ہونے کے بھی امکان میں رکھا ہے تمہیں
ایک کم ظرف کے سائے سے بھلی ہے یہ دھوپ
تم سمجھتے ہو کہ نقصان میں رکھا ہے تمہیں
جتنے آنسو ہیں سبھی نذر کئے ہیں تم کو
ہم نے ہر شعر کے وجدان میں رکھا ہے تمہیں
دل تو دیوانہ ہے اپنا ہی اسے ہوش نہیں
اس لئے دل میں نہیں جان میں رکھا ہے تمہیں
میرے زخموں کا سبب پوچھے گی دنیا تم سے
میں نے ہر زخم کی پہچان میں رکھا ہے تمہیں
✍️ طارق قمر
ﮔﻞ ﮐﻮ ﺷﺒﻨﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﻣﻮﺝ ﮐﻮ ﺭﻡ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﺑﺰﻡ ﺗﻘﺪﯾﺲ ﮐﯽ ﻓﻀﺎﺅﮞ ﺳﮯ
ﺣﺴﻦ ﺑﺮﮨﻢ سے ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﺍﯾﺴﮯ ﺯﺧﻤﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ
ﺟﻦ ﮐﻮ ﻣﺮﮨﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﮐﺎﺵ ﺍﮮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺭﻗﺎﺻﮧ
ﺗﯿﺮﯼ ﭼﮭﻢ ﭼﮭﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﺩﻝ ﮐﯽ ﺑﯿﺘﺎﺏ ﺁﮨﭩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺪﯾﻢ
ﺯﻟﻒ ﺑﺮﮨﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﭼﺎﻧﺪﻧﯽ ﮐﮯ ﺳﮩﺎﮒ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﻏﺮ
ﭼﺸﻢ ﭘﺮﻧﻢ ﺳﮯ ﺁﮒ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
واسطے دیتا تو انا پہ بات آجاتی
میں نے بچھڑنے والے کو فی امان اللّه کہہ دیا💔🖤
انائیں تھم بھی جائیں تو کبھی واپس نہ آنا تم
جہاں پہ تم کو رکھا تھا، وہاں اب صبر رکھا ھے
✍🏻 نامعلوم
چاندنی ، نیم وا دریچہ ، سکوت
آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ھے
ہائے وہ لوگ ، خُوب صُورت لوگ
جن کی دُھن میں ، حیات گزُری ھے ❤️
مجید امجد
تم نے کیا نہ یاد کبھی بھول کر ہمیں
ہم نے تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا دیا
بہادر شاہ ظفر
مجھ سے اونچا ترا قد ہے،حد ہے
پھر بھی سینے میں حسد ہے،حد ہے
میرے تو لفظ بھی کوڑی کے نہیں
تیرا نقطہ بھی سند ہے،حد ہے
تیری ہر بات ہے سر انکھوں پر
میری ہر بات ہی رد ہے،حد ہے
عشق میری ہی تمنا تو نہیں
تیری نیت بھی تو بد ہے،حد ہے
بے تحاشا ہیں ستارے لیکن
چاند بس ایک عدد ہے،حد ہے
اشک انکھوں سے یہ کہہ کر نکلا
یہ ترے ضبط کی حد ہے،حد ہے
کوئی اتا ہے نہ جاتا ہے یہاں
گھر کے جیسی ہی لحد ہے،حد ہے
شاعری پر ہے وہ اب تک غالب
نام میں جس کے اسد ہے،حد ہے
روکتے کیوں نہیں اس کو جاذل
یہ جو سانسوں کی رسد ہے،حد ہے
اتنا مجھے عزیز ہے دنیا میں ایک شخص❤️
جتنی کسی ضعیف کو مسجد کی پہلی صف
جگہ جگہ پہ ترا نام لکھ رہا ہوں میں !
پتہ بھی ہے کہ صدائیں نہیں لکھا کرتے
اُسے بتاؤ کہ ترکِ وفا کے خط میں کبھی
خبر کے ساتھ دعائیں نہیں لکھا کرتے !
کئی لوگوں کو لگتا ہے کہ سچا پیار ایک دفعہ ہوتا ہے.۔۔!
پر اُنہیں یہ نہیں معلوم کہ ہم ایک زندگی میں کئی زندگیاں جیتے ہیں...!
خود پسندی کی نہیں بات کرامت کی ہے
ہم نے جس شخص کو چاہا وہی مشہور ہوا
نادیہ گیلانی
پھر ان کی گلی میں پہنچے گا پھر سہو کا سجدہ کرلے گا!
اس دل پہ بھروسہ کون کرے ہر روز مسلماں ہوتا ہے!
"_پوری سردی ساگ مٹر بناتے گزر گئیں 🤧
اب ساری گرمی بوتلیں بھرنے میں گزرے گی _"🥺♥️🌸
آپ جیسوں کو رسائی نہ مل سکی مجھ تک
آپ جیسے تو کہیں گے "انگور کھٹے ہیں"
نا رکھنا خاص تم ہم کو، بھلے ہی عام رکھ لینا
مگر محفل میں تم اپنی، ___ہمارا نام رکھ لینا
تمھارے نام سے پہلے______ ہمارا نام آئے تو
ہمارے نام کو بے شک____ برائے نام رکھ لینا
گوارا گر نہ ہو تم کو__ ہمیں احباب میں رکھنا
تمھیں یہ بھی اجازت ہے، ہمیں گمنام رکھ لینا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain