اس نے چھوڑا ہے کچھ ایسے کہ کمی رہتی ہے اس لیے روز یہ آنکھوں میں نمی رہتی ہے ً دھوپ کی ساری تمازت کا اثر کوئی نہیں دل کے موسم میں فقط برف جمی رہتی ہے منزلوں پے ہے نئی راہ نیا اذن سفر ہر کسی سانس پے ہجرت کی ٹھنی رہتی ہے روز کھا لیتا ہوں لوگوں سے نیا کوئی فریب روز لوگوں سے ہی امید بنی رہتی ہے دھوپ میں دیتی ہے سایہ مجھے ممتا کی دعا ایک چادر سی مرے سر پے تنی رہتی ہے شاعر سید عقیل شاہ...
انکھیاں دی رکھوالی رکھ عینک پانویں کالی رکھ اِکّوں یار نال یاری لا دشمن پانویں چالی رکھ عیباں اُتّے پردہ پا تھالی اُتّے تھالی رکھ چھڈ مثالاں لوکاں دیاں اپنا آپ مثالی رکھ
میری آنکھوں سے تیری یاد کا سایہ نہیں جاتا۔۔۔۔۔۔🖤🥀 میں نے مان لیا تم کو بھلایا نہیں جاتا۔!!! اک مدت سے تیرا نام لکھا تھا دل پر۔۔ میں کیا کروں وہ مجھ سے مٹایا نہیں جاتا۔۔۔!!!!!🥀 ہونے والے تو خود ہی ہوجاتے ہیں۔!! کسی کو کہہ کر اپنا بنایا نہیں جاتا۔۔۔🖤🥀
میرے ہم سخن کوئی بات کر❤️ کبھی یوں بھی مل میرے ہمنوا.. مجھے آپ اپنی خبر نہ ہو یوں گرا ٖفصیلِ غرور کو... میری چاہتوں کو پناہ دے کبھی روح میں آ کے اتر زرا...❤️ میری دھڑکنوں سے کلام کر میرے عشق کو لا زوال کر... میری زات کو بے مثال کر میری زیستِ جاں ِ میرے مہرباں... میرے راز دان بس کبھی کبھی میری خاموشی سے کلام کر...!!❤️
حدِ اَدراک سے آگے ھے ، تیرے قرب کی شام ڈھونڈنے تجھ کو کہاں ، چاند ستارے جاتے تجھ سےمنسُوب ھُوئے ، تو یہ حسرت ھی رھی ھم کبھی ، اپنے حوالے سے پکارے جاتے۔۔۔