دس وارث شاہ اسیں کی کر ئیے
ساڈا کوئی نہ پاوے مُل
اساں ماں پیو دے لاڈاں پلے
تے گئے مٹی وِچ رُل
دس وارث شاہ اسیں کی کرئیے
ساڈے سینے وچ کِل
لوکاں دے دِلاں اُتے زخم
تے ساڈا زخماں دے وچ دل
دس وارث شاہ اسیں کی کرئیے
ساڈا کوئی نہ پاوے مُل
ساڈے منہ تے ھاسے اینج سج دے
جیویں قبراں اُتے پُھل
دس وارث شاہ اسیں کی کرئیے
ساڈا کوئی نہ پاوے مُل
اے دوست! اَب سہاروں کی عادت نہیں رہی
تیری تو کیا کسی کی ضرورت نہیں رہی
اَب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے ہی آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وُقعت نہیں رہی
عادت اکیلے پَن کی جو پہلے عذاب تھی
اب لُطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی
برسے گا ٹوٹ ٹوٹ کر ابرِ محبتاں
ہم چیختے رہیں گے کہ حاجت نہیں رہی
اِک روز کوئی آئے گا لے کر کے فرصتیں
اِک روز ہم کہیں گے ضرورت نہیں رہی
سوچوں تو سانس بند ہو،دیکھوں تو دل کٹے
ایسے حسین لوگ جدا کر دئیے گئے
عجیب درد ہے دل کے ہر ایک کونے میں
سکون مل رہا ہے مجھ کو آج رونے میں
یہ کیا کہ پھینک دیا استعمال کر کے
ذرا سا فرق تو رکھو دل اور کھلونے میں 😥
اتنی بڑی کائنات کے، ایک چھوٹے سے سیارے پہ لاکھوں سالوں کی تاریخ میں چند سالوں کے لیے آیا ہوا انسان کیسے سمجھ لیتا ہے کہ۔۔۔
"میں" ہی سب کچھ ہوں۔۔؟_*❤🔥
سجدے کی طاقت یہ ہے کہ فرش کی
سرگوشی عرش پر سنی جاتی ہے💯
میری تحریر سے وہ ڈھونڈنے نکلے ہیں مجھ کو. 💓🥀
میں نے بھی حرف لکھے ہیں ہاتھ نہ آنے والے. 💓🥀
محبت کی رسم کچھ ,اس طرح سے پوری ہو
کہ وفا کے ساتھ ساتھ , احترام بھی ضروری ہو
دل بیشک , بندھے رہیں چاہت کی ڈور کے سنگ
بندھے نہ گر نکاح کا بندھن , جسموں میں دوری ہو ,,
از قلم
عشرت ناصر
آنے والی نسلوں کا تو بیڑا غرق ہی سمجھو 🤨
کیونکہ اُنکے سیانے بزرگ ہم ہوں گے 😕🙊🤷
😁😁😁😁😁
اے نصیر۔۔۔ ان کو اپنا بنا لیں گے ہم۔۔۔
کوئی صورت تو نکلے۔۔۔ ملاقات کی 🥀
جھکے گا سجدے میں سر یہ مرا سدا رب کے
جو ایک نیکی کا بدلہ ہزار دیتا ہے
شیزا جلالپوری
ڈر تو یہ ہے کہ تو تقسیم نہ الفت کر دے
تو کہ مشہور ہے لوگوں میں سخاوت والا
میں کہ خوش رو نہ خوش طبعی ہے عادت میری
تو کہ پیارا بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور نرم طبیعت والا
ایک پل میں آنکھ دریا ، دل مرا صحرا ہؤا
وقت سے پوچھا تو بولا میں سدا کس کا ہؤا
ٹوٹتے ہیں خواب جب جب یاد آتا ہے خدا
آج پھر مشکل پڑی لو آج پھر سجدہ ہؤا
جو نظر آئے تجھے لازم نہیں ویسا ہی ہو
دور سے تو آسماں بھی لگتا ہے جھکتا ہوا
جب تلک تھی روشنی تو تھا ہجومِ دلبراں
بجھ گیا تو یاد کس کو تھا دیا جلتا ہؤا
آئینے کی آنکھ میں آنسو چھلک آتے ہیں اب
اس نے دیکھا تھا ہمیشہ خود کو بس ہنستا ہؤا
اس قدر بد دل ہے اب دل روز جاتا ہے بدل
آج دعوے دار اسِ کا ، کل کہے اُس کا ہؤا
کاٹ کر انجام جس نے ہاتھ سے بدلا تھا خود
وہ بھی ہم سے پوچھتا ہے بول کیا قصہ ہؤا
خاک ابرک اب خریدے گا بھرے بازار سے
اب محبت نام کا منسوخ ہے سکہ ہؤا
۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک
کسی کو یاد دلاتی ہوں ، بھلایا ہوا
کسی کو بھول رہی ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
جہاں جہاں مجھے اچھا شمار ہونا تھا
وہاں وہاں ہی بری ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
کسی کو یاد دلاتی ہوں ، بھلایا ہوا
کسی کو بھول رہی ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
جہاں جہاں مجھے اچھا شمار ہونا تھا
وہاں وہاں ہی بری ہوں ، یہ کیا مصیبت ہے
ورق ورق پر تیری "عبارت"
تیرا "فسانہ" تیری "حکایت"
کتاب ہستی جہاں سے کھولی
تیری____ محبت کا باب نِکلا
کوچۂ یار میں۔۔۔۔اوّل تو گُزر مُشکل ہے
جو گُزرتے ہیں۔۔۔زمانے سے گُزر جاتے ہیں
"عجیب دُکھ ہے، اذیت ہے، بے سکونی ہے,
مرے رفیق، مرے مہرباں! کدھر ہے تُو"..!!
تیرا سکون سلامت رہے جاناں
مگر کبھی تو پوچھ میرے دل کو چھین کیسے آتا ہے
وہ نمازوں میں دعاؤں کے وظیفوں جیسا
میں رعایا کی طرح ہوں، وہ خلیفوں جیسا
اس کا ہر نقش ہے ازبر مجھے آیت کی طرح
اس کا ہر لمس میسر ہے صحیفوں جیسا
قہقہے کھوکھلے ہونٹوں پہ ہنسی مصنوعی
دکھ کے آزار میں ماحول لطیفوں جیسا
اب کے یہ دشت مِرے پاؤں پڑا ہے ورنہ
اس کا میرا تو تعلق تھا حریفوں جیسا
اب تو یہ عشق توانائی گنوا بیٹھا ہے
بوڑھے احساس کی مانند، ضعیفوں جیسا
زندگی پاؤں کی ٹھوکر پہ ہمیں رکھتی ہے
اس کا انداز نہیں یار ! شریفوں جیسا
نبض تھم جائے ، اگر یاد کا موسم اترے
ہجر میں حال ہوا دیکھ نحیفوں جیسا
دونوں مل جل کے کریں جیت کو اپنی تقسیم
کیوں نہ اس بار جمے کھیل حلیفوں جیسا
میں تجھے قافیے کی طرح مکمل کر دوں
تُو مِرا ساتھ نبھا یار ! ردیفوں جیسا
شاعرہ : کومل جوئیہ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain