تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں
جسے میں چھوڑ دیتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کے نفرت ہو ، بھرا رہتا ہوں شدت سے
جدھر سے آئے یہ دریا ، اُدھر ہی موڑ دیتا ہوں
یقین رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو اس کو توڑ دیتا ہوں
میرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نا لے جائیں
گھروندے ریت پر تعمیر کر کے چھوڑ دیتا ہوں
عدیم اب تک وہی بچپن ، وہی تخریب کاری ہے
کفس کو توڑ دیتا ہوں ، پرندے چھوڑ دیتا ہوں . . . !
عدیم ہاشمی
۔۔۔۔
کرینگے شکوہ ظلم و ستم دِل کھول کر تُجھ سے
وہ میدان "قیامت" ہوگا نہ گھر تیرا نہ میرا ہوگا
🥀🥀🥀
فرصتِ ترکِ محبت کا بھی اِک اپنا مزا
بیٹھ کر گنتے رہو عِشق کے نُقصاں جاناں
اِس سے ،، بہتَر ھَے کِہ چُپ چَاپ ” دِیّا “ بَن کے جَلو
کَون ،، سُنتا ھَے ،، زَمَانے مِیں “ دُھَائِیاں “ دِل کِی...!
مرے ہمسفر، مرے ہمنوا، بڑا دکھ بھرا ہے یہ ماجرا
جنہیں منزلوں پہ یقین تھا، وہی لوگ راہ بدل گئے
نہ حرم نہ دیر ہے راہ میں، نہ تری گلی ہے نگاہ میں
نہ پکار ہم کو، تو بھول جا، بڑی دور ہم تو نکل گئے
گونگوں کو تکلم کے مواقع ہیں میسر
ہم ماہر گفتار بڑی دیر سے چپ ہیں🙏
مُرجها گئے یہاں سبهى پُهول بهى وحشت سے...
تم نہیں آئے مگر ، اے شخص جانے والے...
مجھ کو خیال ہے کہ تو میرا خیال ہے
اے _"مرکزخیال "_تیرا کیا ٫خیال٫ ہے!🔥
🥀🥀🥀
"ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ بھی ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ، ﻭﮦ ﯾﮧ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ ﺑﺲ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﺪﻝ ﻟﮯ۔"🤎
بسا ہوا تھا جو سینے میں آرزو کی طرح
رگوں میں گونج رہا ہے وہ اب لہو کی طرح
کوئی نظر بھی اُٹھے اس پہ دل دھڑک جائے
میں اس سے پیار کروں اپنی آبرو کی طرح
وە بظاہر جو کچھ نہیی لگتے
ان سے رشتے بلا کے ہوتے ہیں
وە ہمارا ہے اس طرح سے فیض
جیسے بندے خدا کے ہوتے ہیں
تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں.
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
اکبر الہ آبادی
غمِ زیست نہ پوچھیئے ہم سے
اپنے حصے میں بے حساب آیا
میرا خط تھا جو تو نے لوٹایا
لوگ سمجھے تیرا جواب آیا..
توڑی جو اُس نے ہم سے تو جوڑی رقیب سے
انشاء تو میرے یار کے بس توڑ جوڑ دیکھ
بلندی پر یا عروج پر چڑھتے وقت
ہمیشہ پھولوں کے بیچ بوتے جاٶ
تاکہ اگر واپس آنا پڑے تو
واپسی کا سفر پھولوں کی سیج پر سے ہو
اگر کانٹے بچھاتے جاٶ گے تو
واپسی پر خاردار جھاڑیاں
تمہارے جسم اور لباس کو چھلنی کر دیں گی
یہ اُٹھی تو صُبحِ دوام ہے ، یہ جُھکی تو شام ہی شام ہے
تیری چشمِ مست میں ساقــــیا ، میری زندگی کا نظام ہے ..
یُوں بھی ہم دُور دُور رہتے تھے
یُوں بھی سِینوں میں اِک کُدورت تھی
تُم نے رسماً بھُلا دیا ورنہ!
اِس تکلّف کی کیا ضُرورت تھی ؟
کوئی آ نکھیں لگا کے آ جاتا
کوئی سوچیں لگا کے آ جاتا
تیری بولی لگی ہوئی ہوتی
میں تو سانسیں لگا کے آ جاتا
*مجھے انتظار ہے زندگی کے آخری پنوں کا ___
*سنا ہے آخر میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے__'*'
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain