احساس مروت سے یہ ناآشنا لوگ......
زہر لگتے ہیں
جب محبت کی بات کرتے ہیں...!!!
احساس مروت سے یہ ناآشنا لوگ......
زہر لگتے ہیں
جب محبت کی بات کرتے ہیں...!!!
میرے چارہ گر اے میرے رازداں
تجھے یاد ہے ہم تھے ملے کہاں
نہ وہ زمین تھی نہ تھا آسماں
وہ عجب طلِسماتی ساتھا اک جہاں
تیرے پیار کی وہ رم جھم بارشیں
جو برس رہی تھی مجھ پہ بے کراں
ان بارشوں میں بھیگ کر نہ رہی مجھے کچھ خبر
مجھے یاد رہا توکچھ اگر وہ اک لمس مہرباں
بدل گیا جو مجھے سر تا پا میرا انگ انگ نکھر گیا
کوئی اور جو نہ کر سکاوہ تو کر گیا میرے دلبراں
✍️ مہناز ناصر
تمہارا حسن پرویا گیا ھے شعروں میں،
تمہارے حسن کو اندیشہءِ زوال نہـــیں
اُداس رکھے گا مُجھے ساری عمر...!!
جو تیرا کُچھ دن کا قیام تھا مُجھ میں...🙂🖤
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی
فیض احمد فیص
تمام شہر میں پھیلی ہیں ہر طرف آنکھیں
اٹھاۓ پھرتے ہیں سب لوگ کف بہ کف آنکھیں
تمھارے بعد سلیقے سے ہم نے رکھے ہیں
یہاں خیال، وہاں یاد، اس طرف آنکھیں💞
😥ہم جیسے فقط وقت گزاری کے لیے تھے
وہ اور ہی تھے جو تری یاری کے لیے تھے 😥
لگتا ہے گزارے جو برس عمر کے ہم نے
انگشت کے پوروں پہ شماری کے لیے تھے
آسان ہدف بن کے قطاروں میں شجر پر
بیٹھے تھے پرندے جو شکاری کے لیے تھے
اک چاند نکلنا تھا جہاں سات سمندر
مامور وہاں آئینہ داری کے لیے تھے
❤نظروں سے نہیں ہونٹوں کی بینائی سے ہم نے
بوسے تری آنکھوں کی خماری کے لیے تھے ❤
چھپ چھپ کے وہ مزدور کی بیٹی نے بھی دیکھے
جو خواب کسی راج کماری کے لیے تھے
گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں
پھر دل ہے قصدِ کوچۂ جاناں کئے ہوئے
رگ رگ میں نیشِ عشق کو پنہاں کئے ہوئے
پھر جان بےقرار ہے آمادۂ فغاں
سو حشر اک سکوت میں پنہاں کئے ہوئے
کھنچے گی تمہیں وہ ہزار طریقوں سے
وہ ایک کشش جو میری ذات میں ہے
تم بڑی دیر بعد لوٹے ہو
درد کافور ہو گئے اب تو
اب ضرورت نہیں ہے مرہم کی
زخم ناسور ہوگئے اب تو
جس کے دل میں غم نہ ہو، وہ دوسروں کا غم کیسے محسوس کرے گا۔ غم تو انسانیت کی ضرورت ہے۔
زندگی کٹتی چلی جاتی ہے اِس کا نہیں رنج
رنج یہ ہے کہ کبھی ڈھنگ سے زندہ نہ رہے
اِسی دورانِ اسیری میں کبھی ہم سے مِلو
جانے کب خاک کے پنجرے میں پرندہ نہ رہے
خورشید رضوی
قسمت کے بھی کھیل نرالے ہیں
"____تم میری ساس کے پاس ہو
اور میں تمھاری ساس کے پاس" 😂😂🤭🤭🥰
تم نے گِرتے ہوۓ پتوں کو تو دیکھا ہو گا
اپنی ہر سانس وه ٹہنی پہ گنوا دیتے ہیں
کِتنے بے رحم شجر ہیں نئے پتوں کیلئے
پُرانے پتوں کی وفاؤں کو بُھلا دیتے ہیں
ہماری آنکھ میں صحرا تلاشنے والے
ہماری آنکھ میں کیا تُو نے خوں نہیں دیکھا
مت اپنے آپ کو ناقابلِ شکست سمجھ
کہ تُو نے اس کی نظر کا فسوں نہیں دیکھا
گلہ کیا ہے مجھے اس نے کم نگاہی کا
کہ جیسے حق تھا، اسے میں نے یوں نہیں دیکھا
عبدالرحمان واصفؔ
چھوڑ کے جانا ہے تو جا..!!
پرمات ادھوری ثابت کر..!!
مجھ سے جھگڑا کر اور مجھکو..!!
غیر ضروری ثابت کر..!!
بات بجاہے کہ ہوتے ہیں..!!
دو چار مسائل سب کے ہی..!!
جانتا ہوں مجبوری کو لیکن..!!
مجبوری ثابت کر..!!
بحث نہیں بنتی دونوں کی..!!
پھر بھی اے بہتان پرست..!!
جتنی باتیں گھڑ رکھی ہیں..!!
ایک تو پوری ثابت کر..!!
ﺷﺮﻃﯿﮟ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺤﺒﺖ
..ﻣﯿﮟ
ﮐﯿﺠﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﺮ ﮐﻤﯽ ﮐﮯ
ﺳﺎﺗﮫ
بے رَبط خیالات
مُنتشِر سوچیں
حیات کی گہما گہمی
اورچارسُو شور و غُل
ان سب کے باوجود تُمھارا خیال
پُوری شِدت سے میرے دِل دِماغ پر حاوی ہے
اے خُوش گُفتار روح
سکون کا ہر راستہ تُمھارے دروبام تک جاتا ہے 💞
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain