عشق گر ہاتھ چھڑائے تو چھڑانے دینا کار وحشت پہ مگر آنچ نہ آنے دینا یوں بھی آغاز میں ہر کام بھلا لگتا ہے اول اول ہے ، اسے ہجر منانے دینا اپنے بچے کو نہ نفرت کا پڑھا دینا سبق ہاتھ دشمن سے ملائے تو ملانے دینا یہ بھی کم ظرف محبت کا وطیرہ ہے میاں جب نئے زخم کی خواہش ہو ، پرانے دینا جس نے دامن مرا دکھ درد سے بھر ڈالاہے میرے مولا اسے خوشیوں کے خزانے دینا عزت نفس سے بڑھ کر تو کوئی چیز نہیں جو تمہیں چھوڑ کے جائے اسے جانے دینا شاعرہ : کومل جوئیہ💞 ا
انکے چہروں پہ مسافت کے نشاں ہوتے ہیں جن کی قسمت میں کرا ئے کے مکاں ہوتے ہیں وقت کے ساتھ اترتی ہیں نقابیں ساری ہوتے ہوتے ہی کئی راز عیاں ہوتے ہیں تم نے سوچا ھے کبھی تم سے بچھڑ نے والے کیسے جلتے ہیں شب و روز دھواں ہوتے ہیں ؟ دور ساحل سے سمندر نہیں ناپا جاتا درد لفظوں میں بھلا کیسے بیاں ہوتے ہیں ؟ کون آنکھوں میں چھپے کرب کو پڑھتا ہوگا لوگ اتنے بھی سمجھ دار کہاں ہوتے ہیں پھول کھلتے ہیں نہ موسم کا اثر ہوتا ہے ہم بہاروں میں بھی تصویرِ خزاں ہوتے ہیں
محبت!!.. دل نہیں مانگتی، البتہ دل کی "مہار" ضرور مانگ لیتی ہے_!! محبت!!.. اختیار بھی نہیں مانگتی، البتہ آپکے اختیار کے اندر چھپا "اعتبار" ضرور مانگ لیتی ہے__!! .محبت!!.. پیار نہیں مانگتی، مگر اس پیار کے پروں کا سوار ضرور مانگ لیتی ہے_!! محبت!!.. آپ سے نیند کبھی نہیں مانگے گی ، خواب مانگے گی__!! محبت!!.. سوال نہیں کرتی، ہمیشہ "جواب" مانگے گی__!! اور کبھی آپ سے یہ بھی نہیں کہے گی ،، کہ صرف "میرے" ہو کے رہو مگر کسی اورکا ہونے نہیں دے گی__!
نہ خوشبوؤں کی تمنا نہ خواب چاہتے ہیں ہوائے عشق تجھے ہمرکاب چاہتے ہیں کہیں یہ خامشی انکار نہ سمجھ لیں ہم سو ہر سوال کا سیدھا جواب چاہتے ہیں دعائیں مانگتے ہم لوگ جلد باز بھی ہیں ذرا سی دیر میں ہی مستجاب چاہتے ہیں تو اپنے کار مسیحائی میں کھرا ہے مگر جو اپنا زخم مسلسل خراب چاہتے ہیں ؟ امیر شہر ترا فرض ہے صفائی دے اگر یہ لوگ ترا احتساب چاہتے ہیں وہ بے خبر ہیں مکافات کے عمل سے ابھی جو خار بانٹتے ہیں اور گلاب چاہتے ہیں کومل جوئیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آ ساجن! ہم اس دیس چلیں جہاں دھرتی امبر ملتے ہوں جہاں پھول خزاں میں کھلتے ہوں جہاں تارے چھاؤں کرتے ہوں جہاں برف کے تودے گلتے ہوں جس دیس میں جگنو بستے ہوں جہاں چاہت کے گلدستے ہوں جہاں گیت ہوائیں گاتی ہوں پریوں کی ڈاریں آتی ہوں جہاں پربت مہکا کرتے ہوں جہاں چشمے پھوٹا کرتے ہوں جہاں پنگھٹ سندر پائل کی جھنکار سے گونجا کرتے ہوں آ ساجن ہم اس دیس چلیں
چل ہاتھ ملا جو بیت گئی سو بیت گئی جو درد تھا سہنا سہہ ہی لیا اب بھول کہ پچھلی باتوں کو میرا ساتھ نبھا چل ہاتھ ملا اس درد کو لکھ کہ الوداع شبِ ہجر کو رخصت کرتے ہیں اب چھوڑ پرانے خوابوں کو نۓ خواب دکھا اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں رکھ چل ہاتھ ملا ___🖤