جڈاں #شاکر یار بدل ونجن
ول سمجھیں زندگی مُک گئی اے
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب وصل کے اصرار پہ بھی ٹیکس لگے گا
محبوب کی گلی میں بھی جانا سنبھل کے
سنتے ہیں کہ دیدار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب ٹیکس اداؤں پہ بھی دینا ہی پڑے گا
بے وجہ کے انکار پہ بھی ٹیکس لگے گا
بھر جائے گا اب قومی خزانہ یہ ھے امکاں
ہر عشق کے بیمار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب باغ کی رونق کو بڑھائے گا بھلا کون
ہر پھول پہ ہر خار پہ بھی ٹیکس لگے گا
جس زلف پہ لکھتے ہیں صبح و شام سخن ور
اسی زلف کی ہر تار پہ بھی ٹیکس لگے گا۔۔۔۔۔
دل بھر کے دیکھ لو جتنا بھی اب چاہو۔۔۔۔
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
میاں دیوان کو اب اپنے سمیٹو۔۔۔۔۔۔۔۔
کہتے ہیں کہ اشعار پہ بھی ٹیکس لگے گا
گروپ میں کبھی آؤ تو یہ سوچ کے آنا
ہر پوسٹ پہ ہر سوچ پہ ٹیکس لگے گا
اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وُقعت نہیں رہی !
عادت اکیلے پَن کی جو پہلے عذاب تھی
اب لُطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی !!
رہنے دے کچھ تو میرے کاسے میں بهی نعمتیں
تجھ کو خدا کا واسطه میری اناَ نا مانگ
ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا
یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا
تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش
بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا
میں آپ اٹھاتا ہوں شب و روز کی ذلت
یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونے نہیں دیتا
وہ کون ہے اس سے تو میں واقف بھی نہیں ہوں
جو مجھ کو کسی اور کا ہونے نہیں دیتا
عباس تابش
شخص اچھا تھا، مگر اُس کی رَفاقت نے...
وقت سے پہلے کیا، عمر رَسیدہ مجھ کو...
تم نے جس روز محبت کو مری ضِد سمجھا
میں نے اُس روز تمہیں خود سے رہائی دے دی ۔۔
کائنات وہ ہے جسے تو نے بنایا
اور سیدھا رستہ وہ ہے جو تو نے دکھایا
پس تو قدموں کو پھیر دے
اپنی رضا کی طرف
اے بلندیوں کے رب
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ۵ۙ
اے میرے رب ہمیں سیدھے راستے پر چلا.۔۔
آمین 🌸
جھجھکتے رہنا نہیں ہے ادا محبت کی
سو ڈرتے ڈرتے اگر کی تو کیا محبت کی
میاں ! یہ سوچ کے کرنا خطا محبت کی
شکست دل ہے ، کم از کم سزا محبت کی
رحمان فارس
کسی بھی موڑ یا اگلے پڑاؤ پر
جدا گر ہم کو ھونا ھے !
تو آؤ پھر !!!
یہیں الگ کر لیں ہم اپنے اثاثوں کو !!
یہ جتنے ذخم دل پر ھیں !!
ادھر میری طرف کردو !!
کہ تم اکثر یہ کہتے تھے !!!!
یہ سب میری بدولت ہیں !!
مگر ٹھرو !!
ذرا ٹھرو !!
جو مل کے ہم نے دیکھے تھے !!
سہانے خواب تم رکھ لو !
ادھورے سب مجھے دےدو !!
کہ میری یوں بھی عادت ھے !
مجھے ٹوٹی ھوئی چیزوں سے
اک بے نام الفت ھے...🍂
تمہیں ضد ہے میرے ہمدم بچھڑ جاؤ، اجازت ہے..
اور اپنے سارے وعدوں سے مُکر جاؤ اجازت ہے..
ہمارے جب نہیں ہو تم رہو جس کے ہمیں کیا غم..
اِدھر ٹھہرو اُدھر ٹھہرو جدھر جاؤ اجازت ہے..
مدتوں سے یہی عالم ، نہ توقع نہ امید
دل پکارے ہی چلا جاتا ہے جاناں جاناں 🖤
بے غیرتی کی حَد ہوئی۔۔یہ کونسا نصاب ہے؟
تہذیب ساری رَد ہوئی ۔۔۔یہ کونسا نصاب ہے؟
یہ کون سے اساتذہ ہیں ڈگریوں کی بِھیڑمیں؟
کہ بے حیا سَنَد ہوئی۔۔یہ کون سا نصاب ہے؟
سراپا احتجاج
سیدہ صائمہ کامران
پرچھائیوں کے شہر کی تنہائیاں نہ پوچھ
اپنا شریکِ غم ...کوئی اپنے سوا نہ تھا
مجھے قسم ہے مری دکھ بھری جوانی کی..
میں خوش ہوں میری محبت کے پھول ٹھکرا دو..
میں بھی عجیب ہوں، اتنی عجیب ہوں کہ جب میں پریشان ہوتی ہوں تو مجھے دلاسوں کی نہیں بلکہ تنہائی کی ضرورت ہوتی ہے۔💔
کیا آپ نے یہ سوچا ہے کہ قرآن پاک میں اللہ نے یہ کیوں فرمایا کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چھکنا ہے یہ کیوں نہیں کہا کہ ہر ذی روح کو موت آنی ہے!
آپ نے کبھی اس لفظ "ذائقہ" جس کو انگلش میں TASTE کہتے ہیں پر غور کیا ہے۔۔؟؟؟
سائنس کہتی ہے کہ ہرانسان کی چھکنے کی حس مختلف ہوتی ہے، اگر کسی کو کوئی چیز پسند ہی نہیں تو اسے اسکا ذائقہ برا ہی لگے گا چیز کا ذائقہ اس میں ڈالے گئے اجزاء پر منحصر ہوتا ہے اس لئے ہر شخص کی موت کا ذائقہ اسکے اعمال کے مطابق ہو گا اسکا ذائقہ دوسروں کی موت سے مختلف ہو گا۔۔۔
"یہ آپکی موت ہے تو اسکا ذائقہ بھی آپ ہی کو چھکنا ہو گا، لہذا ابھی سے اپنے معاملات اور اعمال درست کر لیں تا کہ موت کا ذائقہ کڑوا نہ لگے۔!!!"
"قبریں" ہی جانتی ہیں کہ اس "شہرِ جبر" میں
"مر" کر ہوئے ہیں دفن کہ "زندہ" گڑے ہیں لوگ۔۔۔۔
دُوسرے رُخ کا پتہ جس کو تھا وہ خاموش تھا
وہ کہانی بس ــــــ اسی رُخ سے بیاں ہوتی گئی
مُنیرؔ نیازی
یہ بھیگا بھیگا سا سماں یہ شبنمی عنایتیں
بھلا نہ پاونگی کبھی یہ ریشمی رفاقتیں,
لکھا لے اپنا نام بھی تو عشق کی کتاب میں
کہ! لوگ بھول جاتے ہیں یہ موسمی محبّتیں,
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain