جو شُمار میں تھا، شُمار میں نہیں آ سکا
وہ سِمَٹ گیا تو حِصار میں نہیں آ سکا...
کوئی آہ تھی جو کبھی بھری نہیں جا سکی
کوئی نام تھا جو پُکار میں نہیں آ سکا...🥀
اِس دُکھ بھری حیات کی محرومیاں نہ پوچھ..
کیا کیا تُجھے بتائیں کہ کیا کیا نہ ہو سکا..!!
جس طرح آ رہے ہیں تیرے خیالات مجھے
میں کسی روز ترے در پہ بھی آ سکتا ہوں
انہیں خط میں لکها کہ دل مضطرب هے
جواب انکا آیا محبت نہ کرتے،😏😜😔
تمہیں دل لگانے کو کس نے کہا تها
بہل جائے گا اب بہلتے بہلتے😊😏
بات پَلّے باندھ! ' بے حد رحمدِلّی' عیب ہے
جو بھی میٹھا ہوگیا دُنیا اُسے کھاتی رہی
افکار علوی
نادان ہوں نا سمجھ ہوں___ بے کار ہی سمجھو
دل روتا ہے ہونٹ ہنستے ہیں____ فنکار ہی سمجھوl
مطلب پرست دنیا سے کیا کیجئے آرزو
سایہ بھی ساتھ دیتاہے پرروشنی کیساتھ
"میں بس لکھنے کی حد تک پُرکشش ہوں
مجھ سے گفتگو آپ کو بیزار کر دے گی۔۔۔
جیسے قیدی کو حوالات میں رکھا جاۓ
دل کو اچھا ہےکہ اوقات میں رکھا جائے
تم سمجھتے ہو تخیر نے گزر جانا هے
میں نے اس شخص پہ مرنا هے تو مر جانا هے
تم مجھے گھیر تو لائے ہو محبت جانب
اس سے آگے بھی بتاؤ کہ کدھر جانا ھے۔
کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا، کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا
مجھے جا بجا تری جسُتجُو، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کوُبکو
کہاں کھل سکا ترے رو بُرو ،مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنا
مرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا ،کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنا
یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے ، ترا شہر قریہء غیر ہے
یہاں سہل بھی تو نہں کوئی ،مرے بے خبر تجھے ڈھونڈنا
تری یاد آئی تو رو دیا ، جو توُ مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں ، تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا
یہ مری غزل کا کمال ہے کہ تری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا، سر بام ودر تجھے ڈھونڈنا
تابش کمال
*
*صحیح اور غلط دیکھنے کے بعد بھی جو انسان سبق نہیں سیکھتا ،وہ دوسروں کے لئے ایک سبق بن جاتا ہے*
تیرے ہی پاس ہوگا مرا گمشدہ سکوں
تیرے ہی اردگرد بھٹکتی ہے یاد بھی!!
حسرتیں زیست کو گھیرے میں لئے رکھتی ہیں
خستہ دیوار سے چمٹے ہوئے جالوں کی طرح
زندگی خشک ہے ، ویران ہے ، افسردہ ہے
ایک مزدور کے بکھرے ہوئے بالوں کی طرح
وفا کے تذکرے بس رہ گئے کتابوں میں
ستم تو یہ کہ کتابوں کا دور بھی نہ رہا!
اُسے پُکارا تو ہونٹوں پہ کوئی نام نہ تھا
محبّتوں کے سفرمیں عجب فِضا آئی
کہیں رہے وہ، مگر خیریت کے ساتھ رہے!
اُٹھائے ہاتھ، تو یاد ایک ہی دُعا آئی
پروین شاکر
خود کو آزاد کیا دل سے اتاری دنیا
منہ پہ دنیا کے بہت زور سے ماری دنیا۔۔۔!
Mind Blowing
کم ظرف لوگ آئے تھے جاگیرِ قیس میں
واپس پلٹ کے دشت کی توہین کر گئے
اتنا لُٹے ہیں مہر و مروت کی آڑ میں
ہم سے کسی نے ہاتھ ملایا تو ڈر گئے۔
~ راکب مختار
ہم بھی تھے مجبور حالاتوں کے...!!
اُسے بھی اُس کے گھر والوں نے روک لِیا...!!
ہم کرنے والے ہی تھے بے وفائی پِھر ہمیں...!!
نیوٹن کے "تَھرڈ لاء" نے روک لِیا...🙂🖤
وہی اشکِ خُوں کے گُلاب ہیں وہی خار خار ھے پیرہن
نہ کرم کی آس بُجھی ابھی نہ سِتم کی دُھوپ زیادہ ھے
ابھی روشنی کی لکیر سی سرِ راہ گُزار ھے جاں بلب
کسی دل کی آس مِٹی نہیں کہیں اِک دریچہ کُشادہ ھے
یہی زندگی ھے بُری بَھلی یہ کشیدہ سر یہ برہنہ پا
نہ غُبارِ راہ سے مضمحل نہ سکونِ جاں کا اعادہ ھے
(اداؔ جعفری)
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain