شکنجے ٹوٹ گئے ، زخم بدحواس هوئے
ستم کی حد هے ، کہ اهلِ ستم اداس هوئے
میں تو بے حِس ھُوں، مُجھے درد کا احساس نہیں
چارہ گر کیوں رَوِشِ چارہ گَری بُھول گئے؟
اب کوئی مُجھ کو دِلائے نہ مُحبّت کا یقین
جو مُجھے بُھول نہ سکتے تھے ، وھی بُھول گئے!
عجیب اک سحر ہے, اے جانِ بہاراں مُجھ پر
ترے حِصار میں اِک روز میری جاں, چلی جانی ہے
یاد کی ریل پکڑ لوں____تو مرے درد سبھی
کتنی شفقت سے ادیبوں کی طرح ملتے ھیں
ھائے وہ خواب جو______تعبیر نہیں ھو پاتے
ھائے وہ لوگ جو خوابوں کی طرح ملتے ھیں
ایتھــے پیـــر ،فقـــیر ، امیــر ســارے
ساتھ چھڈ گئے نے یاراں بیلِیـاں دے
وارث شاہ اساں وی اک دن ٹُر جاناں
کُنـڈے مـار کـے اینـاں حویلیــاں دے____!!
امر لمحہ
بارشوں کے موسم میں
اجنبی سی راہوں میں
اس طرح تمہیں ملنا
اور پھر بچھڑ جانا
یاد پھر دلا تا ہے
کہ ابھی گلابوں کی
موتیے کے پھولوں کی
شوخ تتلیوں جیسی رت ابھی بھی باقی ہے
روح کے سفر میں ہم
مل چکے ہیں پہلے بھی
ماہ و سال کی گردش پاس لے کے آئی تھی
اور پھر یہی گردش دور لے گئی ہم کو
زندگی کے سرکس میں کون کب ملے ہم سے
کون دور جاتا ہے
بس یہی وہ لمحہ تھا
جو امر تھا پہلے بھی
اور اب بھی ہے شاید
شائستہ مفتی
حسرتیں اور بھی قید ہیں دل کے زندان میں
ہاں مگر تیری جو ارزو۔۔۔۔ہے الگ ہے سب سے
تجھ کو ہو میرے ساتھ کی خواہش شدید تر
اور پھر تجھ سے تمام عمر میرا سامنا نہ ہو–
یہ زرد پھُول، یہ کاغذ پہ حرف گیلے سے،
تمہاری یاد بھی آئی ہزار حیلے سے
کوئی بھی رُت ہو انہیں سوگوار رہنا ہے،
یہ آنکھ بھی ہے اسی ماتمی قبیلے سے.
🔥❤️
آخرِ شب ہوئی آغاز کہانی اپنی
ہم نے پایا بھی تو اک عمر گنوا کر اُس کو
دیکھتے ہیں تو لہو جیسے رگیں توڑتا ہے
ہم تو مر جائیں گے سینے سے لگا کر اُس کو۔۔۔۔
ہم نے مانا کہ ہم اوروں سے الگ تھے لیکن
زرد اتنے تو نہیں تھے کہ گرائے جاتے. گوائے جاتے🖤
عُمرِ رواں کو روکیے ............ آواز دیجیۓ
ہم پیچھے رہ گئے کئی حسرتوں کے ساتھ...!!
💞🌷🍂
انسان کی پہلی ترجیح عزت ہونی چاہیے، رشتہ چاہے کوئی بھی ہو. محبت یکطرفہ چیز ہوسکتی ہے مگر عزت یکطرفہ کبھی نہیں کی جاسکتی.❤
تمھارے ساتھ گزاے گئے دنوں کی قسم ،
تمھارے بعد گزار ، کبھی ہوا ہی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعر: ساجد رحیم
اُداس شب میں ،کڑی دوپہر کے لمحوں میں،
کوئی چراغ ، کوئی صُورتِ گلاب اُترے
کبھی کبھی ترے لہجے کی شبنمی ٹھنڈک،
سماعتوں کے دریچوں پہ خواب خواب اُترے
پروین شاکر
ہمیں دریافت کرنے سے ہمیں تسخیر کرنے تک
بہت ہیں مرحلے باقی___ہمیں زنجیر کرنے تک
ہمارے ہجر کے قصے ، سمیٹو گے تو لکھو گے
ہزاروں بار سوچو گے ، ہمیں تحریر کرنے تک
سنو!اک عمر طویل مسافت کے باوجود
میں چل رہی ہوں میرا دل شل نہیں ہوا
بچھڑے ہوئے تو اک زمانہ ہوا مگر
وہ شخص میری آنکھوں سے اوجھل نہیں ہوا
أَلْهَىٰكُمُ ٱلتَّكَاثُرُ 🌸❤️
زیادہ کی چاہت نے تمہیں غافل کردیا🥀
بے وجہ ... وہ میرا دشمن نہیں ہوسکتا
میں نے شاید کوئی احسان کیاہے اس پر
بحث میں جیت گئی حُسن کے بل بوتے پر
ورنہ ظالم کوئی ایسی بھی ارسطُو نہیں تھی
عشق ہوتے ہی وہ لڑکا بھی غزل کہنے لگا
عُمر بھر جس کے مضامین میں اُردو نہیں تھی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain