شاہوں کی طرح تھے نہ امیروں کی طرح تھے
ہم شہرِ محبت میں فقیروں کی طرح تھے
دریاوں میں ہوتے تھے جزیروں کی طرح ہم
صحراوں میں پانی کے زخیروں کی طرح تھے
افسوس کہ سمجھا نہ ہمیں اہلِ نظر نے
ہم وقت کی جھیل میں ہیروں کی طرح تھے
حیرت ہے کہ وہ لوگ بھی اب چھوڑ چلے ہیں
جو میری ہتھیلی پہ لکیروں کی طرح تھے
سوچی نہ بُری سوچ کبھی ان کے لیئے بھی
پیوست میرے دل میں جو تیروں کی طرح تھے
پہلے تو ہم نے دل ......کو دلیلیں ہزار دیں
پھر دل کی بات مان کے دھوکے میں آ گئے
جوتی توڑ کے جیسے پھینکی جاتی ھے
دنیا میرے آگے ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھینکی جاتی ھے
آٶ مل کر عشق کو دریا برد کریں۔۔۔۔!!!!!
جیسے نیکی کر کے پھینکی جاتی ھے
پہلے پیار کو کیسے سچا عشق کہوں؟
پہلی گیند تو ویسے پھینکی جاتی ھے
اب سنبھلتے ہی نہیں ، رنگ ہمارے ہم سے
دل بناتے ہیں تو ویرانی سی بن جاتی ہے 🖤
آواز میں تھا کُرب، آنکھوں میں نمی تھی...!!
اور کہہ رہا تھا، میں نے سب کُچھ بُھلا دیا...🙂🖤
بُلھے شاہ___ پتہ تَد لگسی
جَد چِڑی پھسی ہتھ بازاں
اَے”حَرفِ تَسَلی“ تیرے_مَشکُور ہَیں لیکن
یہ ”خَیر ہَے“کہنے سے بُہَت آگے کا دُکھ ہَے
اس کو دیکھا تو
مصوّر سے میرا ربط بڑھا!
میں نے اُس شخص
میں قدرت کے نظارے دیکھے
یار اس شخص میں
کچھ بات الگ ہے ورنہ
اس سے پہلے بھی
کئی لوگ ہیں پیارے دیکھے
اس سے کہہ دو کہ
محبّت میں خیانت نہ کرے
وہ اگر خواب بھی
دیکھے تو ہمارے دیکھے.
وہ دور سے بھی حسیں لگ رہا تھا مجھ کو مگر..!!
جو اس کے عین برابر تھا، مجھ کو زہر لگا..!! 🙂🖤
میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجنا
تو سمندر ھے میں ساحلوں کی ھوا
تو میرا ھاتھ ھاتھوں میں لے کرچلے
مہربانی تیری
تیری آہٹ سے دل کا دریچہ کھولے
میں دیوانی تیری
تو غبار سفر میں خزاں کی ھوا
تو سمندر ھے میں ساحلوں کی ھوا
تو بہاروں کی خوشبو بری شام ھے
میں ستارہ تیرا
زندگی کی امانت تیرا نا ھے تو سہارا میرا
میں نے ساری خداٸ میں تجھ کو چنا
تو سمندر ھے میں ساحلوں کی ھوا
تم چلوں تو ستارے بھی چلنے لگے آنسںوں کی طرح
خواب پہ خواب آنکھوں میں جلنے لگے
آرزوں کی طرح
تیری منزل بنے میرا ھر راستہ
تو سمندر ھےمیں ساحلوں کی ھوا
میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجناں
یہ سب جہاں میں جو رنگ و بُو ہے،مراد تُو ہے
جہاں خسارہ،وہیں نمو ہے،مراد تُو ہے!
اُسے،اُنہیں،وہ،کے نام دے کر،حکایتوں میں
کسی سے میری جو گفتگو ہے،مراد تُو ہے
صغیر احمد صغیر
جڈاں #شاکر یار بدل ونجن
ول سمجھیں زندگی مُک گئی اے
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب وصل کے اصرار پہ بھی ٹیکس لگے گا
محبوب کی گلی میں بھی جانا سنبھل کے
سنتے ہیں کہ دیدار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب ٹیکس اداؤں پہ بھی دینا ہی پڑے گا
بے وجہ کے انکار پہ بھی ٹیکس لگے گا
بھر جائے گا اب قومی خزانہ یہ ھے امکاں
ہر عشق کے بیمار پہ بھی ٹیکس لگے گا
اب باغ کی رونق کو بڑھائے گا بھلا کون
ہر پھول پہ ہر خار پہ بھی ٹیکس لگے گا
جس زلف پہ لکھتے ہیں صبح و شام سخن ور
اسی زلف کی ہر تار پہ بھی ٹیکس لگے گا۔۔۔۔۔
دل بھر کے دیکھ لو جتنا بھی اب چاہو۔۔۔۔
ہر تل پہ ہر رخسار پہ بھی ٹیکس لگے گا
میاں دیوان کو اب اپنے سمیٹو۔۔۔۔۔۔۔۔
کہتے ہیں کہ اشعار پہ بھی ٹیکس لگے گا
گروپ میں کبھی آؤ تو یہ سوچ کے آنا
ہر پوسٹ پہ ہر سوچ پہ ٹیکس لگے گا
اب کے ہماری جنگ ہے خود اپنے آپ سے
یعنی کہ جیت ہار کی وُقعت نہیں رہی !
عادت اکیلے پَن کی جو پہلے عذاب تھی
اب لُطف بن گئی ہے اذیت نہیں رہی !!
رہنے دے کچھ تو میرے کاسے میں بهی نعمتیں
تجھ کو خدا کا واسطه میری اناَ نا مانگ
ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا
یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا
تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش
بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا
میں آپ اٹھاتا ہوں شب و روز کی ذلت
یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونے نہیں دیتا
وہ کون ہے اس سے تو میں واقف بھی نہیں ہوں
جو مجھ کو کسی اور کا ہونے نہیں دیتا
عباس تابش
شخص اچھا تھا، مگر اُس کی رَفاقت نے...
وقت سے پہلے کیا، عمر رَسیدہ مجھ کو...
تم نے جس روز محبت کو مری ضِد سمجھا
میں نے اُس روز تمہیں خود سے رہائی دے دی ۔۔
کائنات وہ ہے جسے تو نے بنایا
اور سیدھا رستہ وہ ہے جو تو نے دکھایا
پس تو قدموں کو پھیر دے
اپنی رضا کی طرف
اے بلندیوں کے رب
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ۵ۙ
اے میرے رب ہمیں سیدھے راستے پر چلا.۔۔
آمین 🌸
جھجھکتے رہنا نہیں ہے ادا محبت کی
سو ڈرتے ڈرتے اگر کی تو کیا محبت کی
میاں ! یہ سوچ کے کرنا خطا محبت کی
شکست دل ہے ، کم از کم سزا محبت کی
رحمان فارس
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain