دنیا کا سب سے پرسکون انسان بننا چاہتے ہیں۔ تو ان باتوں پر عمل کریں۔ 1 اپنے دن کی شروعات نماز فجر اور صبح کے اذکار سے کیجئے تاکہ آپ فلاح و کامرانی سے سرفراز ہو سکیں۔ 2 برابر استغفار کرتے رہیں تاکہ شیطان آپ سے مکمل مایوس ہو جائے۔ 3- دعا کرنا کبھی نہ چھوڑیں کیونکہ یہیں نجات رات کا راستہ ہے۔ 4- یاد رکھئے آپ کی زبان سے نکلنے والے ہر ہر لفظ کو فرشتے لکھ رہے ہیں۔ 5- ہمیشہ اچھی امید رکھیں اگرچہ آپ کتنے ہی مشکل حالات سے دوچار ہوں۔ 6- انگلیوں کی خوبصورتی اس کے ذریعے تسبیح کرنے میں ہے۔ 7- جب غموں کا ہجوم ہو اور مشکلات کی آمد ہو تو لا حول ولا قوۃ الا باللہ کثرت سے پڑھیں ۔ 8- غریبوں اور مسکینوں پر خرچ کرکے ان سے دعائیں اور محبتیں حاصل کریں۔ 9-کچھ بولنے سے پہلے سوچیں کیونکہ الفاظ بھی قاتل ہوتے ہیں۔ 10- مظلوم کی بددعا اور محروم کے آنسو سے بچو۔
-" وہ غلافِ کعبہ کا حُسن، وہ زم زم کا پانی، وہ مدینہ کی گلیاں، وہ کعبہ کی ٹھنڈی ہوائیں...♥️ اللّٰہ پاک ہم سب کو نصیب فرمائیں...🤲♥️ "• -" آمین ثم آمین...🤲😇♥️ "•
سورت یوسف پڑھ کر لگتا ہے کہ سگے حسد کر سکتے ہیں۔ اپنے ہلاکت میں ڈال سکتے ہیں۔ غیر نجات دلا سکتے ہیں۔ پارسا پر تہمت لگائی جا سکتی ہے۔بلا جرم قید ہو سکتی ہے۔غیبی مدد سے براءت مل سکتی ہے۔ظلم سہ کر عظیم منصب مل سکتا ہے۔ تقویٰ سے عزت کا حصول ہو سکتا ہے۔عزیز جدا ہو سکتا ہے۔ ہجر کاٹا جا سکتا ہے۔ بچھڑا مل سکتا ہے اور ہر خواب پورا سکتا ہے.
ہر کوئی دل کی ہتھیلی پہ ہے صحرا رکھے کس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا اے مری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے کم نہیں طمع عبادت بھی تو حرص زر سے فقر تو وہ ہے کہ جو دین نہ دنیا رکھے ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر جا خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازؔ ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے احمد فراز
*جب ترجیحات بدل جائیں تو دل تنگ ھو جاتے ھیں، اور وھاں رھنے والوں کے دم گھنٹے لگتے ھیں، لیکن مصلحتوں اور انا کی دیواریں اگر گرا دی جائیں تو حبس کم ھو جاتا ھے ،اور ٹھنڈی ھوا جب غلط فہمیوں کا غبار کم کرتی ھے تو راستے صاف نظر آنے لگتے ھیں .
✍️جب اپنا غم کسی سے بیان نہ کر سکو.. جب اپنی کیفیت کو خود ہی نہ سمجھ سکو.. جب کوشش کر کر کے تھک جاؤ.. ذہن کام کرنا چھوڑ دے.. آنسوؤں میں کمی نہ آئے.. تمام دن ایک سے گزرنے لگیں.. تو خود کو تھکانا چھوڑ دو.. سوچوں کے گرداب کو جھٹک دو.. اپنا آپ حالات کے حوالے کردو اُس ایک ذات کے بھروسے.. ✍️وہ اتنا رحیم ہے کہ اُس پہ بھروسہ کرنے والے کو تنہا نہیں چھوڑتا.. اسے امید دیتا ہے, دلاسے دیتا ہے, اپنے ہونے کا یقین دلاتا ہے.. مشکل میں ڈالتا ہے تو خود ہی اس مشکل سے نکلنے کا وسیلہ بھی بن جاتا ہے.. امتحان لیتا ہے تاکہ صابر بنو.. آزمائش میں ڈالتا ہے تاکہ شاکر رہو.. رُلاتا ہے تاکہ صاف دل رہو.. چپ بھی کرواتا ہے تاکہ یقین رکھو.. جگہ جگہ اپنے ہونے کی اپنے ساتھ کی یقین دہانی کراتا ہے "نہ تو تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ وہ تجھ سے بیزار ہو گیا ہے" سکون ملتا ہے