کسی کو کیا حاصل ہوگا ہمیں یاد کرنے سے
ہم تو عام انسان ہیں یہاں تو سب کو خاص کی تلاش ہے
محبت ان دنوں کی بات ہے فراز
جب لوگ سچے اور مکان کچے تھے
چھوڑو یہ سرسری وعدے پورے نہیں ہوتے
میں اسی وقت مرجاٶں تو مر جاٶگے کیا؟؟
تمہارے کہیں اور مصروف ہونے سے صبر تو آجاتا ہے مگر نیند نہیں آتی
زندگی بھر کوٸی ساتھ نہیں دیتا یہ جان لیا ہم نے
لوگ تو تب یاد کرتے ہیں جب وہ خود اکیلے ہوتے ہیں
!!!وہ باتیں نہیں سمجھ پاتا
دکھ تو پھر بے زبان ہوتے ہیں
جو تمہیں میرے حصاروں سے چرا لے گیا ہے
اُسے کہنا کسی کا حق نہیں مارا کرتے
!!!!سب دھوکہ ہے ۔۔۔۔
کچھ نظر کا ,کچھ جذبات کا
مت پوچھنا کہ درد کس کس نے دیا
ورنہ کچھ اپنوں کے سر بھی جھک جاٸیں گے
زندگی سیکھا رہی ہے آہستہ آہستہ
لوگ نیند کی گولياں کیوں لیتے ہیں
ساری دنیا کی محبت سے کنارہ کر کے
ہم نے رکھا ہے فقط خود کو تمہارا کر کے
لبوں کو سی لیا۔۔۔۔۔لیکن
صبر آنکھوں سے نہ ہوا پھر بھی
سنا ہے آنکھ میں اشکوں کا قافلہ لے کر
کسی نے بعد میں مجھ کو بڑا تلاش کیا
اک تعلق تھا جسے آگ لگا دی اس نے
اب مجھے دیکھ رہا وہ دھواں ہوتے ہوۓ
تنہاٸیوں میں سکون ہے ساٸیں
محفلوں میں دل ٹوٹ جاتے
کتنے سادہ ہیں فقیروں کے عقیدے مرشد
دیکھ لینے کو ہی ملاقات سمجھ لیتے ہیں
تیری مسکراہٹ سے شروع ہو کر میرے آنسوٶں پہ ختم ہوٸ
کتنی دلچسپ رہی کہانی محبت کی
وہاں تک تو ساتھ چل جہاں تک ممکن ہے
جب وقت بدلے گا تُو بھی بدل جانا
بے مطلب بے فضول بے کار نہیں ہیں
نۓ دور کے رشتے ہیں صاحب
بس وفادار نہیں ہیں
ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا
بجتے رہے ہواٶں سے در مگر تم کو اس سے کیا
تم نے تو تھک کے گشت میں خیمے لگا لیۓ
تنہا کٹے کسی کا سفر تم کو اس سے کیا
اور لے جاٸیں مجھ کو مال غنیمت کے ساتھ دُو
تم نے تو پھینک دیۓ ہیں سپر تم کو اس سے کیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain