موبائل دور پھینک کر کمرے کی لائٹ بند کر کے کسی کونے میں بیٹھ کر بنا آواز کے رونا بھی کسی کسی کو آتا ہے اصل میں اِسے کہتے ہیں اپنی ذات کا انتقال💔
رشتوں میں کی ہوئی ملاوٹ تم لکھنا ۔
اشاروں سے دی ہوئی اجازت تم لکھنا۔
آگ کے دریا میں عبادت تم لکھنا۔
کیسے تڑپاتا ہے عشق ۔
بڑوں کی پرانی کہاوت تم لکھنا۔
یادوں میں چلتی ہوئی بارش تم لکھنا۔
آذقلم سونیا ملک
جون ایلیا ء کی شاعری کس کس کو پسند ہے؟
good night all friends
تارے بھی تو اسے غورتے ہیں۔
وہ جو چاند ہوگیی ہوگی ۔
ٹھری ہے میری آغوش میں اسکی یادیں۔
وہ لڑکی تو بدنام ہوگئ ہوگی
آذقلم زینو ماہی
بھی زمانے سے چلتے ہیں۔
آپنے ہی بہانے سے چلتے ہیں۔
چلو آؤ اب میخانے میں چلتے ہیں
یوسف کیسے بکا اس افسانے پہ چلتے ہیں ۔
تیرے بہلانے سے بہہ جاتے تھے جو ۔
وہ آپنے ہی آشیانے میں جلتے ہیں۔
آذقلم سونیا ملک
خون جگر منہ کو آرہا ہے ۔
کچھ ٹوٹ گیا ہے اندر سے ؟
بیٹھے ہوں کب سے بیزار سے۔
روٹھ گۓ ہو مروت سے؟
آذقلم سونیا ملک
How are you all friends
اس نے خدا کی قسم اٹھا کے کہا تھا مجھے تم سے محبت ہے 💔😫
مقررہ وقت پہ موت تمہیں آ کے رہے گی
خواہ تم کتنی ہی مضبوط عمارت ہو ۔
جو مسلمان ہر نماذ کے بعد آیت الکرسی پڑھے گا اس کے اور جنت کے درمیان صرف موت کا فرق ہوگا۔
ذندگی تم کیوں نہیں گزرتی ؟
ذندگی تم کیوں نہیں گزرتی ؟
! وہ بھی تو گزر گیا ہے نا
😕😕😢😢😢😢
تیری تصویر سے باتیں کرنی ہیں ۔
ہاں شاید ایسی ملاقاتیں کرنی ہیں ۔
آذقلم سونیا ملک
زندگی آ تجھے قاتل کے حوالے کر دوں
مجھ سے اب خون تمنا نہیں دیکھا جاتا
*شکیل بدایونی*
تو بھی ہو گیا ہے دنیا میں شامل
اب مُجھے کون میری جاں حوصلہ دے گا
😢😕
*_اتنی محبت اتنی نفرت_✍️*
*_قسط نمبر 1
*ایک دن میں گھر کے صحن میں بیٹھی کوئی کتاب پڑھ رہی تھی کہ گیٹ پر کسی گاڑی کے رکنے کی آواز سنائی دی۔چند لمحوں بعد کسی نے بیل بجائی۔ سسر ابو اس وقت گھر میں نہیں تھے۔ لہذا مجھے گیٹ پر جانا پڑا۔ جیسے ہی میں نے گیٹ کھولا ، میری نظر سامنے گھڑے ایمبولینس پر پڑی۔ میرا دل بہت زور سے ڈوب کر ابھرا۔ آنکھوں کے سامنے جیسے اندھیرا سا چھاگیا۔ مجھے لگا جیسے میری دنیا لٹ گئی ہو۔ بہرحال بہت ڈرتے ڈرتے میں نے ایمبولینس کے اندر جھانکنے کی کوشش کی لیکن شیشوں کے پار کچھ بھی نظر نہیں آیا۔ فرنٹ سیٹ سے فوجی وردی میں ملبوس ایک ادھیڑ عمر شخص نمودار ہوا۔ اس نے بہت نرمی سے کہا "بیٹا گیٹ کھول دو گاڑی اندر لے جانی ہے" مجھے پتا ہی نہیں چلا کیسے میں نے گیٹ کھولا اور کب گاڑی اندر چلی گئی۔میں جیسے خواب کی حالت میں چل رہی تھی ۔
یاد آتے ہو لیکن خود کو گزارنے میں
وقت لگے گا
SONI@ M@LIK
✈✈Airplan mod
.کیسے ھو جاتے ھیں لوگ
کبھی اِسکے ، کبھی اُسکے 🍁
*راستے جو بھی چمک دار نظر آتے ہیں*
*سب تیری اوڑھنی کے تار نظر آتے ہیں*
*کوئی پاگل ہی محبت سے نوازے گا مجھے*
*آپ تو خیر سمجھ دار نظر آتے ہیں*
*میں کہاں جاؤں کروں کس سے شکایت اس کی*
*ہر طرف اس کے طرفدار نظر آتے ہیں*
*زخم بھرنے لگے ہیں پچھلی ملاقاتوں کے*
*پھر ملاقات کے آثار نظر آتے ہیں*
*ایک ہی بار نظر پڑتی ہے ان پر تابشؔ*
*اور پھر وہ ہی لگاتار نظر آتے ہیں*
*_زبیر علی تابش_✍️*
*""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""*
محبتوں میں اذّیت شناس کتنی تھیں!
بچھڑتے وقت وہ آنکھیں اُداس کتنی تھیں!
فلک سے جن میں اُترتے ہیں قافلے غم کے
مری طرح وہ شبیں اُس کو راس کتنی تھیں
غلاف جن کی لحد پر چڑھائے جاتے ہیں
وہ ہستیاں بھی کبھی بے لباس کتنی تھیں؟
بچھڑ کے تجھ سے کسی طور دِل بہل نہ سکا
نِشانیاں بھی تری میرے پاس کتنی تھیں!
اُتر کے دل میں بھی آنکھیں اُداس لوگوں کی
اسیرِ وہم و رہینِ ہراس کتنی تھیں!
وہ صورتیں جو نکھرتی تھیں میرے اشکوں سے
بچھڑ کے پھر نہ ملیں ناسپاس کتنی تھیں
جو اُس کو دیکھتے رہنے میں کٹ گئیں محسن
وہ ساعتیں بھی محیطِ حواس کتنی تھیں
سید محسن نقوی: SONI@ M@lik
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain