Damadam.pk
SuNny-ChauDhry's posts | Damadam

SuNny-ChauDhry's posts:

SuNny-ChauDhry
 

دلوں میں اپنے کافی مسئلہ ہے...
یہ دوری تو اضافی مسئلہ ہے....
لبوں پر ایکتا کی مسکراہٹ...
دلوں میں اختلافی مسئلہ ہے....
محبت خیر کوئی مسئلہ نئیں....
محبت کی تلافی مسئلہ ہے...
تو بدنامی کو شہرت میں بدل لو؟
یہ آساں سا لفافی مسئلہ ہے....
مگر میں پوچھتا ہوں آستیں سے...
تمہیں تہذیب حافی مسئلہ ہے""
تبہ حالی بحالی کچھ نہیں ہے ...
تبہ کاری، معافی مسئلہ ہے....
تو راجز شعر کہنے لگ گیا ہے...
مری جان یہ تو کافی مسئلہ ہے..
تہذیب حافی
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

یہ سوچ کر مرا صحرا میں جی نہیں لگتا
میں شامل ِ صف ِ آوارگی نہیں لگتا
کبھی کبھی وہ خدا بن کے ساتھ چلتا ہے
کبھی کبھی تو وہ انسان بھی نہیں لگتا
یقین کیوں نہیں آتا تجھے مرے دل پر
یہ پھل کہاں سے تجھے موسمی نہیں لگتا
میں چاہتا ہوں وہ میری جبیں پہ بوسہ دے
مگر جلی ہوئی روٹی کو گھی نہیں لگتا
میں اُس کے پاس کسی کام سے نہیں آتا
اسے یہ کام کوئی کام ہی نہیں لگتا
ترے خیال سے آگے بھی ایک دنیا ہے
ترا خیال مجھے سرسری نہیں لگتا
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

قدم رکھتا ہے جب رستوں پہ یار آ ہستہ آہستہ
تو چھٹ جاتا ہے سب گردو غبار آ ہستہ آہستہ
بھری آنکھوں سے ہو کے دل میں جانا سہل تھوڑی ہے
چڑھے دریاؤں کو کرتے ہیں پار آہستہ آہستہ
نظر آتا ہے تو یوں دیکھتا جاتا ہوں میں اُس کو
کہ چل پڑتا ہے جیسے کاروبار آہستہ آہستہ
ْاِدھر کچھ عورتیں دروازوں پر دوڑی ہوئی آئیں
اُدھر گھوڑوں سے اترے شہسوار آہستہ آہستہ
کسی دن کارخانہ ء غزل میں کام نکلے گا
پلٹ آئیں گے سب بے روزگار آ ہستہ آہستہ
تیرا پیکر خدا نے بھی تو فرصت میں بنایا تھا
بنائے گا ترے زیور سنار آہستہ آہستہ
مِری گوشہ نشیںنی ایک دن بازار دیکھے گی
ضرورت کر رہی ہے بے قرار آہستہ آہستہ
تہذیب حافی
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

بات کرتے ہوئے بے خیالی میں زلفیں کھلی چھوڑ دیں
ہم نہتوں پہ آج اس نے کیسی بلائیں کھلی چھوڑ دیں
پاس جب تک رہے ایک لمحے کو بھی ربط ٹوٹا نہیں
اٌس نے آنکھیں اگر بند کر لیں تو بانہیں کھلی چھوڑ دیں
کیا انوکھا یقیں تھا جو اٌس دن اتارا گیا شہر پر
گھر پلٹتے ہوئے تاجروں نے دکانیں کھلی چھوڑ دیں
جس نے آتے ہوئے میری ترتیب پر اتنے جملے کسے
اٌس نے جاتے ہوئے میرے دل کی درازیں کھلی چھوڑ دیں
میرے قابو میں ہو کر بھی وہ اتنا سرکش ہے تو سوچیے
کیا بنے گا اگر میں نے اٌس کی لگامیں کھلی چھوڑ دیں
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

دل و دماغ پہ غلبہ کسی خیال کا تھا
تبھی جوان ہوا تھا میں بیس سال کا تھا
نہ فیسبک تھی نہ واٹس ایپ کے جو مخل تھے
وہ پہلے عشق کا جو ہجر تھا کمال تھا
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا
ہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتا
محاظ عشق سے کب کون بچ کے نکلا ہے
توں بچ گیا ہے تو خیرات کیوں نہیں کرتا
تہذیب حافی
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

وہ کم سخن -------- وہ کم ادا ۔۔۔!!!
وہ بے وفا --------- اچھا لگا ۔۔۔۔!!!
جب بھی ملا ------- روٹھا ھوا
جب بھی ملا ------- اچھا لگا !
وہ ظلم میں ------- مائل بہت
وہ جبر کا --------- قائل بہت
اُس کا ستم ------- ھر اک ستم۔۔۔۔!!!
مجھ کو سدا ------ اچھا لگا ۔۔۔۔!!!
تم پیار کے ------- قابل نہیں۔۔۔۔۔!!!
تم پیار کے ------- لائق نہیں۔۔۔۔۔
اُس نے کہا ------- ھم سے کہا۔۔۔۔!!!
ھم نے سنا ------- اچھا لگا ..!
SuNny ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

تم کمال کرتے ہو۔۔!
یوں دھڑکنوں کا میری استعمال کرتے ہو🍂
کہ جلترنگ میں ہو جاؤں.
رنگ رنگ میں ہو جاؤں🖤
کہ تمہارا نام لے کوئی.
میں خود بخود سے ہو جاؤں.❤️
آمدوں میں کھو جاؤں.
اور اس خوشی میں رو جاؤں😢
تیری دلفریب چھاؤں میں.
میں آج تھک کے سو جاؤں.🥀
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

کتنا مشــــــکل ہے اذیت یہ گـــوارہ کرنا
دل سے اتـــرے ہوۓ لوگوں میں گزارہ کرنا
زندگی ہم پہ یہ آســــان بھی ہو سکتی تھی
سیــکھ لیتـے جو کسی درد کا چـــــارہ کرنا
کہاں جاتے ہو ابھی ساتھ گزارو کچھ دن
ہم پہ مشــکل کوئی آئے تو کنـــــــارہ کرنا
کتنا مشکل ہے جلانا کسی رستے میں چراغ
کتنا آســـــان ہے ہـــواؤں کو اشــــــارہ کرنا
زندگی ہم تو چلو مان گئے سہہ بھی گئے
ایسا بـــرتـــاؤ کسی سے نہ دوبـــارہ کرنا
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

اگر یہ شام شرماتی رہے گی
اداسی ہاتھ سے جاتی رہے گی
دریچوں سے ہوا آئے نہ آئے
تری آواز تو آتی رہے گی
تجهے میں اس طرح چهوتا رہا تو
بدن کی تازگی جاتی رہے گی
یہ جنگلی پهول میرے بس میں کب ہے
یہ لڑکی یوں ہی جذباتی رہے گی
تری تصویر ہٹ جائے گی لیکن
نظر دیوار پر جاتی رہے گی
تہذیب حافی
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

کسی کا درد ہو دل بے قرار اپنا ہے
ہوا کہیں کی ہو سینہ فگار اپنا ہے
ہو کوئی فصل مگر زخم کھل ہی جاتے ہیں
سدا بہار دل داغدار اپنا ہے
بلا سے ہم نہ پئیں مے کدہ تو گرم ہوا
بقدر تشنگی رنج خمار اپنا ہے
جو شاد پھرتے تھے کل آج چھپ کے روتے ہیں
ہزار شکر غم پائیدار اپنا ہے
اسی لیے یہاں کچھ لوگ ہم سے جلتے ہیں
کہ جی جلانے میں کیوں اختیار اپنا ہے
نہ تنگ کر دل محزوں کو اے غم دنیا
خدائی بھر میں یہی غم گسار اپنا ہے
کہیں ملا تو کسی دن منا ہی لیں گے اسے
وہ زود رنج سہی پھر بھی یار اپنا ہے
وہ کوئی اپنے سوا ہو تو اس کا شکوہ کروں
جدائی اپنی ہے اور انتظار اپنا ہے
نہ ڈھونڈھ ناصرؔ آشفتہ حال کو گھر میں
وہ بوئے گل کی طرح بے قرار اپنا ہے
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

رات کو تیری تصویر بنا بیٹھا...
اتنی اچھی لگی کہ سینے سے لگا بیٹھا...
سوچا کہ نظر نہ لگ جاۓ میرے یار کو...
اس لیے اپنے ھی آنسوؤں سے مٹا بیٹھا SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا
کسی دربار سے رشتے نہ رکھنا
جوانوں کو جو درس بزدلی دیں
کبھی ہونٹوں پہ وہ قصے نہ رکھنا
اگر پھولوں کی خواہش ہے تو سن لو
کسی کی راہ میں کانٹے نہ رکھنا
کبھی تم سائلوں سے تنگ آ کر
گھروں کے بند دروازے نہ رکھنا
پڑوسی کے مکاں میں چھت نہیں ہے
مکاں اپنے بہت اونچے نہ رکھنا
نہیں ہے گھر میں مال و زر تو کیا غم
وراثت میں مگر قرضے نہ رکھنا
رئیس شہر کو میں جانتا ہوں
کوئی امید تم اس سے نہ رکھنا
بہت بے رحم ہے تابشؔ یہ دنیا
تعلق اس سے تم گہرے نہ رکھنا
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

کہیں ساقی کا فیض عام بھی ہے
کسی شیشے پہ میرا نام بھی ہے
وہ چشم مست مئے بھی جام بھی ہے
پھرے تو گردش ایام بھی ہے
نوائے چنگ و بربط سننے والو
پس پردہ بڑا کہرام بھی ہے
مری فرد جنوں پہ اے بہارو
گواہوں میں خزاں کا نام بھی ہے
نہ پوچھو بے بسی اس تشنہ لب کی
کہ جس کی دسترس میں جام بھی ہے
محبت کی سزا ترک محبت
محبت کا یہی انعام بھی ہے
نگاہ شوق ہے گستاخ لیکن
نگاہ شوق کچھ بدنام بھی ہے
نگاہوں کا تصادم کس نے دیکھا
مگر یہ راز طشت از بام بھی ہے
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

تمہاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے
جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے
نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ
تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے
تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے
چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے
قتیلؔ اپنا مقدر غم سے بیگانہ اگر ہوتا
تو پھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

بلا سے مرتبے اونچے نہ رکھنا
کسی دربار سے رشتے نہ رکھنا
جوانوں کو جو درس بزدلی دیں
کبھی ہونٹوں پہ وہ قصے نہ رکھنا
اگر پھولوں کی خواہش ہے تو سن لو
کسی کی راہ میں کانٹے نہ رکھنا
کبھی تم سائلوں سے تنگ آ کر
گھروں کے بند دروازے نہ رکھنا
پڑوسی کے مکاں میں چھت نہیں ہے
مکاں اپنے بہت اونچے نہ رکھنا
نہیں ہے گھر میں مال و زر تو کیا غم
وراثت میں مگر قرضے نہ رکھنا
رئیس شہر کو میں جانتا ہوں
کوئی امید تم اس سے نہ رکھنا
بہت بے رحم ہے تابشؔ یہ دنیا
تعلق اس سے تم گہرے نہ رکھنا
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

وہ جو کہتے تھے محبت ہے محبت تم سے
آج اس جرم سے انکار کئے بیٹھے ہیں
زندگی ویسے تو کچھ دور نہیں ہے ہم سے
بیچ رستے میں وہ دیوار کئے بیٹھے ہیں
اک طرف ہم سے کہیں ہم سے کنارہ کیجے
اک طرف دل میں گرفتار کئے بیٹھے ہیں
پھر بھلا چاند ستاروں سے انہیں کیا لینا
لوگ جو آپ کا دیدار کئے بیٹھے ہیں SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمھاری ہے
جون

SuNny-ChauDhry
 


اُداسیوں کا یہ موسم بدل بھی سکتا تھا
وہ چاہتا ، تو مِرے ساتھ چل بھی سکتا تھا
وہ شخص! تُو نے جسے چھوڑنے میں جلدی کی
تِرے مزاج کے سانچے میں ڈھل بھی سکتا تھا
وہ جلدباز! خفا ہو کے چل دِیا، ورنہ
تنازعات کا کچھ حل نکل بھی سکتا تھا
اَنا نے ہاتھ اُٹھانے نہیں دِیا ، ورنہ
مِری دُعا سے، وہ پتّھر پگھل بھی سکتا تھا
تمام عُمر تِرا منتظر رہا مُحسن
یہ اور بات کہ ، رستہ بدل بھی سکتا تھا
SuNny-ChauDhry

SuNny-ChauDhry
 

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بدم نکلے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیرے قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
مگر لکھوائے کوئی اس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکل