اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جو میرے ہونٹوں پر خوشبو کی طرح آباد ہوا
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا
بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا
گوتمی سوچ اگر دھیان سے ٹکرا جائے
سادھنا ذات کے نروان سے ٹکرا جائے
چیختے رہیے کہ اِس دشتِ بلا میں شاید
کوئی آواز کسی کان سے ٹکرا جائے
جسم تہذیب کے معیار گرا دیتا ہے
جنس جب جنس کے بحران سے ٹکرا جائے
عین ممکن ہے کسی روز غلط فہمی میں
آپ کی آنکھ گریبان سے ٹکرا جائے
اِک دعا مانگ اسیروں کے لیے بھی ساجد
روشنی روزنِ زندان سے ٹکرا جائے
سَرد ھَوائیں بول رھی ھیں ، بالکل اُس کے لہجے میں
میں بھی یاد کی چادر اوڑھے ، اُس کو سُننے بیٹھا ھُوں
اسی نازک دل دے لوگ جو ہاں
ساڈا دل نہ یار دکھایا کر
نہ جھوٹے وعدے کیتا کر
نہ جھوٹیاں قسمہ چایا کر
تینوں کئی واری میں آکھیا اے
سانوں مڑ مڑ نہ آزمایا کر
تیری یاد دے وچ سجنا مر ویسا
سانوں اینا یاد نہ آیا کر
*اپنی ماں کا خیال رکھا کریں وہ ایک ہی ہے جو اس جعلی دنیا میں آپ سے واقعی محبت کرتی ہے❤😊*
*━━━━━━━━━
ایک ہی شہر میں رہ کر جن کو اذنِ دید نہ ہو
یہی بہت ہے ، ایک ہوا میں سانس تو لیتے ہیں
پروین شاکر
تُمہارے لمسِ مُحبت اور دِلفریب قُربت سے•••
نقصان یہ ہوا کہ جادو پہ یقیں آرہا ہے 🖤🥀
سحر ہوتے ہی شاخوں پہ عبادت جاگ جاتی ہے
پرندوں کے لبوں پر بھی۔۔۔۔تلاوت جاگ جاتی ہے
مقرر کوئی وقت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی عبادت کا
جب بھی پکارو اس کی رحمت جاگ جاتی ہے
💞💕💞
جی میں آتا ہے ایک بار تو چیخوں ایسے
ساری دنیا کو خبر ھو کہ تجھے کھویا ہے
چڑھ گیا سانس جھک گئیں نظریں، رنگ رخسار میں سمٹ آیا۔
بے دلی سے ہنسنے کو خوش دلی نہ سمجھا جائے
غم سے جلتے چہروں کو روشنی نہ سمجھا جائے 🍂
ہو لینے دو بارش ہم بھی رو لیں گے🤗
دل میں ہیں کچھ زخم پرانے دھو لیں گے❤️
زندگی میں کچھ تعلق الہامی ہوتے ھیں
بغیر کسی زنجیر بنا غرض کےاور بیان سے باہر
🔥
محبّت کے شجر سے ہم کبھی لٹکے کبھی جھولے💕
مگر جو ساتھ تیرے تھے کبھی وہ وقت نہ بھولے❣
محبت بھری شاعری ھو جائے،، آج۔ ،،،،
پہلے سینے میں ہوا کرتا تھا دوچار کا دکھ..!!!
اب مری ذات میں آباد ہے سنسار کا دکھ..!!!
ان دواؤں کی نہیں تیری ضرورت ہے اِسے..!!!
تُو سمجھتا ہی نہیں ہے دلِ بیمار کا دکھ..!!!
باپ مفلس تھا سو بچوں نے کھلونے نہ لیے..!!!
میں نے بازار میں دیکھا تھا خریدار کا دکھ..!!!
میری عزت مجھے پامال ہوئی دِکھتی ہے..!!!
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں ہے دستار کا دکھ..!!!
ایک چُلّو میں سمندر نہیں اترا کرتا..!!!
ایک مصرعے میں سماتا ہے کہاں پیار کا دکھ..!!!
میں جانتا ہوں مجھے مجھ سے مانگنے والے
پرائی چیز کا جو لوگ حال کرتے ہیں
وہ دستیاب ہمیں اس لئے نہیں ہوتا
ہم استفادہ نہیں دیکھ بھال کرتے ہیں
دسمبر کی صبح ہے
شال تو اس نے اوڑھی ہوگی
آدھی چائے پی لی ہوگی
آدھی عادتاً چھوڑی ہوگی۔
اور میری یاد_____ ارے کہاں!!
اسے اتنی فرصت تھوڑی ہوگی ..!!
❤🖤
اس کو بھی دیکھ لیتے ہیں کن حسرتوں سے ہم💞
تھوڑی سی جس میں اس کی شباہت ہی کیوں نہ ہو💞
کسی کو نفرت ہے مجھ سے
اور کوئی پیار کر کے بیٹھا ہے
کسی کو یقین نہیں مجھ پہ
اور کوئی اعتبار کر کے بیٹھا ہے
کتنی عجیب ہے نہ دنیا
کوئی ملنا نہیں چاہتا
اور کوئی انتظار کرنے بیٹھا ہے
قفس کا قیمتی پنچھی ہوں سو خریدتے وقت
مجھے اُڑا کے بھی دیکھا گیا،گِرا کے بھی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain