جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے اب مری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصرؔ غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
آزمائش بہت سے نقاب الٹ دیتی ہے ... کہیں پارسائی کا ... کہیں صبر کا ... کہیں انسانی ہمدردی کا ... اور کہیں اخلاق کا ... کھوٹے کو کھرے سے الگ کرنے کا قدرت کا طریقہ یہی ہے ....صبح بخیر