منافقت سے بری ، ہر ریا سے پاک لگا وہ شخص مجھ کو بظاہر تو ٹھیک ٹھاک لگا مرے مزاج کی دشمن کو کیا خبر ہوتی مجھے یہ وار بھی یاروں کا اشتراک لگا ضرور کوئی تو مطلب نکالنا ہے اسے وہ سرد مہر ، بڑا آج پرتپاک لگا کومل جوئیہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہارے بعد کسی کم سخن نے وحشت میں بجھا کے سارے دیے آئنوں سے باتیں کی پلٹنے والے سے یہ پوچھنا نہیں بنتا.... کہاں گزارے مرے دن ، کہاں پہ راتیں کیں فریحہ نقوی
حادثے کون بھلا ٹالے ، ہوا کرتے ہیں وقت کے ہاتھ میں جب بھالے ہوا کرتے ہیں یہ تو ماتھے پہ اترتا ہوا روشن سکھ ہے عشق میں بخت کہاں کالے ہوا کرتے ہیں دل میں آنے کا کوئی در تو کھلا رہنے دے بند کمروں میں فقط جالے ہوا کرتے ہیں کومل جوئیہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے پہلے تجھے آسان دکھائی دے گا عشق کرلے گا تو نقصان دکھائی دے گا اس لیے کچے مکانوں میں بہت بھیڑ بڑھی ٹوٹی کھڑکی سے وہ مہمان دکھائی دے گا اہلِ لاہور کو لاہور مبارک ہو عطا ہم کو جنت سے بھی ملتان دکھائی دے گا احمد عطاءاللہ