اِک قیامت ڈھائے گا دنیا سے اُٹھ جانا میرا
یاد کر کے روئیں گے یارانِ میخانہ مجھے
پیر نصیرالدّین نصؔیر رح ❤️
اک روز کوئی آئے گا لے کر کے فرصتیں۔۔
اک روز ہم کہیں گے ضرورت نہیں رہی🍂
۔
شب بخیر🙂
حیرت غرور حسن سے شوخی سے اضطراب
دل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام
🖤🍂
سردیوں کے دن تھے. کسی نے بابا جی سے پوچھا : فحاشی بہت بڑھ گئی ہے، کیا بنے گا؟
بابا جی نے فرمایا: جاؤ لکڑیاں اکٹھی کرکے لاؤ.
لکڑیاں آگئیں.
بابا جی نے فرمایا : خشک الگ کرکے آگ جلاؤ.
آگ جلانے کے بعد بابا جی نے ہاتھ سینکتے ہوئے فرمایا:
دکھ یہ نہیں ہے کہ فحاشی بڑھ گئی ہے، دکھ یہ ہے کہ ہماری جوانی ڈھل جانے کے بعد بڑھی ہے😑😅
لوگ پوچھیں گے کیوں اداس ہو تم
اور جو دل میں آئے سو کہیو!
یوں ہی ماحول کی گرانی ہے'
'دن خزاں کے ذرا اداس سے ہیں'
کتنے بوجھل ہیں شام کے سائے
ان کی بابت خموش ہی رہیو
نام ان کا نہ درمیاں آئے
نام ان کا نہ درمیاں آئے
ان کی بابت خموش ہی رہیو
'کتنے بوجھل ہیں شام کے سائے'
'دن خزاں کے ذرا اداس سے ہیں'
'یونہی ماحول کی گرانی ہے'
اور جو دل میں آئے سو کہیو!
.
لوگ پوچھیں گے کیوں اداس ہو تم؟🥀🍂
" ایسا نہیں کہ ؛ رونقِ دُنیا نہیں پسند ۔۔۔ چاہت کی بات ہے مُجھے چاہت نہیں رہی! ۔ " 🙂🍂
تمہیں ڈھونڈیں میری آنکھیں تمہیں کھوجیں میری بانہیں🥺🍂
دل کو ہجومِ نکہتِ مہ سے لہو کیے
راتوں کا پِچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستو!! 🖤🥀
آج ایک مہربان فرما رہے تھے کہ پاکستان کے قومی ترانے کے خالق جناب حفیظ جالندھری مرحوم ایک بلند پائے کے مزاحیہ شاعر تھے- میں نے گذارش کی کہ انکا کوئی مزاحیہ کلام مجھے بھی عنایت فرما دیں، تو بولے:
"پاک سر زمین کا نظام، قُوتِ اخوتِ عوام"
.
منقول 🙂
یہ سب تمہاری نوازشیں ہیں_______🍂
میں نے زندگی کا بہت بڑا حصہ جھاڑو کی طرح گزارا ہے۔
بس صفائیاں دیتے رہو۔
اب میں بدل گیا ہوں۔ صفائیاں نہیں دیتا۔
اب میں بیلچہ بن گیا ہوں۔ جو صفائیاں مانگے اسے اٹھا کر پہلے ہوا میں لہراؤ اور پھر باہر پھینکو😁
کیسی رت آن پڑی ؟
خوشیوں کو ترس گئے ہم لوگ
کیسی اداسی ہے !
جیسے گھر کی مکین ہو
کن سنگین موسموں میں بچھڑ گئے ہو ؟
شاید ! موسم ہجراں کو
میرے گھر کا پتہ چل گیا ہے
خواب تو ہوتے ہیں ٹوٹنے کے لیے،
مگر اب
شاید کوئی حسین خواب میری آنکھوں میں
جل گیا ہے !!
🖤🍂
تم پہ گزری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
تم نے دیکھا ہی نہیں چاند کا کالا ہونا___🖤✌🏼
اپنی آنکھوں میں اب کھٹکتے ہیں۔۔!
چشمِ یاراں کا خواب تھے،جب تھے۔۔
اب میسر کہاں ہیں؟ خود کو بھی۔۔!
ہاں تیرے بےحساب تھے ،جب تھے۔۔ا🖤🥀
میں نے اِس دورِ ناگوار میں، تجھ کو سکوں جانا ✨🖤
اک طرف چاک پہ کوزے کو گھمانے کا ہنر
اک طرف ہاتھ پہ روٹی کو بڑھانے کا ہنر
.
کبھی لہجے پہ خفا تو کبھی کردار پہ شک
تم نے سیکھا ہی نہیں عشق کمانے کا ہنر
.
تم نے پہنا ہی نہیں میرا پسندیدہ لباس
تم کو آیا ہی نہیں پاس بلانے کا ہنر
.
اس نے تصویر کو صوفے کے مقابل ٹانگا
خوب آتا ہے اسے کمرہ سجانے کا ہنر
.
میری ماں نے تو کہا تھا کہ یہ کافی ہوگا
تم کو آجائے اگر روٹی بنانے کا ہنر
🍂
وفاؤں کی ہم سے توقع نہیں ہے۔۔۔
مگر ایک بار آزما کر تو دیکھو۔۔۔
زمانے کو اپنا بنا کر تو دیکھا۔۔
ہمیں بھی تم اپنا بنا کر تو دیکھو🍂
تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی محبت کی راہوں میں آ کر تو دیکھو🍂
چاند کی پگھلی ہوئی چاندنی میں آؤ کچھ سخن گھولیں گے
تم نہیں بولتی۔۔مت بولو،ہم بھی اب تم سے نہیں بولیں گے🍂
اعتبار بڑھتا ہے اور بھی محبت کا۔۔۔
جب وہ اجنبی بن کر پاس سے گزرتے ہیں🍂
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain