عافیت کے دس حصے ہیں،نو حصے خاموشی،اور ایک لوگوں سے کنارہ کشی ہے💯
مفلسی دیکھ ترے دستِ تغیر کے سبب
میرے آنگن میں لگے پیڑ کی چھاؤں بھی گئی🙂
زخم اپنوں نے لگاۓ تھے کئی بار سہے
کھا گیا مجھ کو میرے یار تیرے وار کا دکھ💔
اور حقیقت تو یہ ہے کہ میسر شخص ٹکے کا بھی نھیں ہوتا😑💯
مخالفت میں بھی تری دستار نہیں اچھالوں گا
کہ دشمنی پر بھی ____ خاندانی رہتا ہوں میں🖤💯
انسانی تعلقات بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے ہیں۔
وه خونی تعلق ہوں یا دل کے تعلق۔
کوئی انسان کتنا ہی اکیلا کیوں نہ ہو، اس کے پاس کوئی ایک قریبی رشتہ ضرور موجود ہوتا ہے۔
والدین ، بہن بھائی، دوست، استاد، راہنما وغيره.
ضروری نہیں کہ ہر محبت میں تاج محل ہی تعمیر کیا
جائے۔
ایک دوسرے کا احساس کر لینا تاج محل بنا لینے سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ پیسے سے سب کچھ خریدا جا سکتا ہو گا، لیکن دل صرف محبت سے خریدے جاتے ہیں🖤💯
سب سے بڑا تحفہ جو آپ کسی کو دے سکتے ہیں وہ ہے آپ کا وقت، آپ کی توجہ، آپ کی محبت اور آپ کی فکر"
.
~جوئل اوسٹین~💯
تم کسی دن
اگر مجھے کھو بھی دو،
تو میرے کھونے کو
اپنی قسمت کا لکھا سمجھ کر
قبول مت کرنا
میں خسارہ نہیں ہوں،
محبت ہوں
یاد رکھنا
قسمت میں چیزوں کے خسارے ہوتے ہیں،
محبتوں کے نہیں۔۔🖤
کچھ محبتیں خوبصورت احساس میں لپٹی ہوتی ہیں
اُن کا کھونے پانے، نفع نقصان یا ہجر وصال سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا...!!
کاٹا ھے آستین کے سانپوں نے اس قدر
میں سامنے رکھی ھوئی رسی سے ڈر گیا😑
خاموشی آپ کو مزید تذلیل سے بچالیتی ہے 🤞💯
ہم کسی کے دل میں جھانک
نہیں سکتے اور نا ہی جان سکتے
ہیں کہ کون ہمارے ساتھ کتنا مخلص ہے
لیکن وقت اور رویے
جلد ہی احساس دلا دیتے ہیں...🤞💯
انسان کے اب تک کے تمام گھڑے ہوئے مفروضوں میں سب سے بڑا احمقانہ مطالبہ یہ ہے کہ کوئی ہم سے محبت کرے۔
➖ فریڈرک نطشے
وہ میری آنکھ سے نکلا ہوا ہجرت زدہ شخص
ایسی محفوظ پناہ گاہوں کو ترستا تو ہو _گا😶🤐
کاش کارِ جہاں سے فرصت هو
ھم تمھیں اہتمام سے سوچیں😶✨
ہم کو روزی کھینچ لائی، شہر کے صحراؤں میں
پھول، تتلی، ایک لڑکی، رہ گئے سب گاؤں میں۔🙂🍁
بڑے راز پوشیدہ ہیں اِس تنہا پسندی میں
یہ مت سمجھو کہ دیوانے جہاں دیدہ نہیں ہوتے
تعجب ہی کیا اگر کچھ لوگ مجھ سے ناخوش ہیں
بہت سے لوگ دنیا میں پسندیدہ بھی نہیں ہوتے
🖤
اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نہ سورج، نہ اندھیرا نہ سویرا
آنکھوں کے دریچوں پہ کسی حسن کی چلمن
اور دل کی پناہوں میں کسی درد کا ڈیرا
ممکن ہے کوئی وہم تھا، ممکن ہے سنا ہو
گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا
شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید
اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا
اک بَیر، نہ اک مہر، نہ اک ربط نہ رشتہ
اپنا کوئی تیرا، نہ پرایا کوئی میرا
مانا کہ یہ سنسان گھڑی سخت کڑی ہے
لیکن مرے دل یہ تو فقط اک ہی گھڑی ہے
ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے
.
فیض احمد فیض🖤✨
1926 میں، ایک بیمار شخص ایک مشہور ماہر نفسیات کے پاس گیا، اس نے ڈپریشن کی ایک نامعلوم وجہ کی شکایت کی، جو اس کی نیند کی کمی کا سبب تھی۔
اس کا معائنہ کرنے کے بعد، ڈاکٹر نے اسے مزاحیہ سٹرپس پڑھنے کا مشورہ دیا، اور اس پر زور دیتے ہوئے کہا:
آپ کو میخائل زوشینکو کو پڑھنا چاہئے، اور ڈپریشن آپ کو چھوڑ دے گا۔
مریض نے اس کی طرف دیکھا اور ایک آہ بھر کر کہا:
میں میخائل زوشینکو ہوں، ڈاکٹر!
Book: Before Sunrise
Writer: Mikhail Zoshchenko
اسکی مسکراہٹ پر ایک دیوان لکھا جاۓ گا۔۔۔
اور ہونٹوں کو شرارت کا عنوان لکھا جاۓ گا۔۔🖤✨
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain