جب تُم کسی کو بُجھتا دیکھو تو اُس کے سامنے اُس کی خوبیاں بیان کرو، اُسے بتاؤ کہ وہ ایک قیمتی انسان ہے، اُس کے سامنے زِندگی کے خُوبصُورت دِنوں اور یادوں کا ذِکر کرو تا کہ وہ پھر سے جِی اُٹھے 🍂
اپنے غم پر تبسّم کا پردہ نہ ڈال دوست، ہم ہیں سوار ایک ہی ناؤ پر 🍂
بہت تضاد ہے میرا۔۔۔۔۔۔۔ جہاں والوں سے سو اپنی ذات کا بن کے حصار بیٹھا ہوں 🍂
آپ کی رغبت سے ہم نہیں بہکنے والے ہم کو لت لگ گئی ہے خود پرستی کی ✔️
مبارکباد ، انکو کہ جنہیں بر وقت ادراک ہو گیا ، کہ بات کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ، سو وہ خاموش ہو گئے 🍂
مجھ کو معلوم تھا رستے سے پلٹ جائیں گے میں نے بے کار ہی یکجا کیے بھٹکے ہوئے لوگ🖤
لوگوں نے گفتگو میں کُریدا ہمیں بہت ہم خود سے ہمکلام تھے اکثر نہیں ملے 🍂
اُس نے کہا یہاں سے چلے جاؤ پھر ناجانے میں کہاں چلا گیا ہوں 🍂
ہِجر بِیتا تو خدُوخال سلامت تھے مگر رنگ چہرے کا گیا ہونٹ گُلابی نہ رہے 🍂
کِتنوں سے اِستوار کِیا ربط اُس کے بعد لیکن یقین کسی پہ دوبارہ نہیں کیا 🍂
تجھ کو لگے گا تُو ہے مکمل کسی کے ساتھ پھر ایک شخص تیری کہانی میں آئے گا 🍂
اک شہرِ خواب ہم نے بسایا تھا اور پھر اُس میں رہے نہ اُس کے مضافات میں رہے 🍂
میرے نصیبِ شوق میں لکھا تھا یہ مقام ہر سو تیرے خیال کی دنیا ہے، تو نہیں!! 🍂
کوئی زنجیر نہیں پھر بھی گرفتار ہیں ہم کیا خبر تھی کہ تمہیں یہ بھی ہنر آتا ہے 🍂
گردشِ وقت نے چھیڑا نہیں ترتیب کے ساتھ ھے وھیں دل کی اداسی وھیں آنکھوں کی تھکن 🍂
کسی کا چہرہ نظاروں کا رزق ہے کسی کو دیکھ کے منظر سنورنے لگتے ہیں____!