"چھاپ تلک سب چھین لی موسے نیناں ملائے کے" (وہ تیری ایک نظر کیا تھی کہ جس نے میرے ماتھے سے نفس پرستی اور تمام بیہودہ افراط و تفریط مٹا ڈالیں اور مجھے خدا سے ملا دیا ) امیر خسرو رحمتہ اللہ علیہ
کیا کروں تجھ سے خیانت نہیں کر سکتا میں ورنہ اُس آنکھ میں میرے لیے کیا کچھ نہیں تھا یہ سچ ہے کہ اس نے مجھے کبھی کچھ نہ کہا یہ بھی سچ ہے کہ اس عورت سے چھپا کچھ نہیں تھا
اُس کے ہاتھوں میں جو خنجر ہے زیادہ تیز ہے اور بچپن سے ہی اُس کا نشانہ تیز ہے جب کبھی اُس پار جانے کا خیال آتا مجھے کوئی آہستہ سے کہتا تھا کہ دریا تیز ہے