Damadam.pk
Target-Killer's posts | Damadam

Target-Killer's posts:

Target-Killer
 

مجھ کو رونے کا سلیقہ بھی نہیں ہے شاید
لوگ ہنستے ہیں مجھے دیکھ کے آتے جاتے

Target-Killer
 

کبھی یہ پاک بستی تھی ، جہاں انسان رہتے تھے۔۔۔!!!
درندوں کا ہوئی مسکن ، اب اس کا نام جنگل ہے۔۔۔!!!

Target-Killer
 

🍁اگر ہم آئیں کبھی زیارت کو 🥀
آپ دروازے تک تو آئیں گے ناں❤️
🙃

Target-Killer
 

جو نئے لوگ محبت کی طرف آتے ہیں
ہم انہیں راہ دکھاتے ہیں دعا کرتے ہیں

Target-Killer
 

آپ کے سر کی قسم میں نہیں پیتا سگرٹ۔۔
دل سلگتا ہے تو کمرے میں دھواں ہوتا ہے۔۔

Target-Killer
 

تم نے سمجھا ہی نہیں آنکھ میں ٹھہرے دکھ کو۔۔
تم بھی ہنستی ہوئی تصویر پر مر جاتے ہو۔۔۔

Target-Killer
 

میں جو سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں

Target-Killer
 

یہ دل بھی حسینی ہے یہ جاں بھی حسینی ہے ۔۔۔
الغرض کہ اپنا تو ایماں بھی حسینی ہے ۔۔۔
گرنے نہیں دیتا کندھے سے نواسے کو۔۔۔
لگتا ہے کہ نبیوں کا سلطاں بھی حسینی ہے ۔۔
✅✔

Target-Killer
 

تُوبھی ہر بار مُجھے توڑ کے رکھ دیتا ہے
میں بھی ہر بار تیرے ہاتھ میں آجاتا ہوں
✔✅

Target-Killer
 

مجھ کو رکھا چھاؤں میں اور خود کھڑا رہا دھوپ میں۔۔۔
میں نے دیکھا ہے اک فرشتہ باپ کے روپ میں۔۔

Target-Killer
 

جی کرتی ہے ہاں کرتی ہے ۔۔۔
ایسا تو بس ماں کرتی ہے ۔۔۔
پیار تو ہے بس ماں کی ممتا ۔۔
دنیا پیار کہاں کرتی ہے۔۔۔۔

Target-Killer
 

چھوڑ وصی اب اس کی یادیں تجھ کو پاگل کر دیں گی۔۔۔
تو قطرہ ہے وہ دریا ہے دیکھ اپنی اوقات وصی۔۔۔

Target-Killer
 

خزاں کی رت میں گلاب لہجہ بنا کے رکھنا کمال یہ ہے
ہوا کی ضد پہ دِیا جلانا، جَلا کے رکھنا، کمال یہ ہے
ذرا سی لغزش پہ توڑ دیتے ہیں سب تعلق زمانے والے
سو ایسے ویسوں سے بھی تعلق بنا کے رکھنا، کمال یہ ہے
کسی کو دینا یہ مشورہ کہ وہ دُکھ بچھڑنے کا بھول جائے
اور ایسے لمحے میں اپنے آنسو چھپا کے رکھنا، کمال یہ ہے
خیال اپنا، مزاج اپنا، پسند اپنی ، کمال کیا ہے
جو یار چاہے وہ حال اپنا بنا کے رکھنا، کمال یہ ہے
کسی کی رہ سے خدا کی خاطر، اٹھا کے کانٹے ، ہٹا کے پتھر
پھر اس کے آگے نگاہ اپنی جھکا کے رکھنا، کمال یہ ہے
وہ جس کو دیکھے تو دکھ کا لشکر بھی  لڑکھڑائے، شکست کھائے
لبوں پہ اپنے وہ مسکراہٹ سجا کے رکھنا، کمال یہ ہے
ہزار طاقت ہو، سو دلیلیں ہوں پھر بھی لہجے میں عاجزی سے
ادب کی لذت، دعا کی خوشبو بسا کے رکھنا، کمال یہ ہے

Target-Killer
 

لگا کر آگ شہر کو بادشاہ نے کہا ۔۔۔
اٹھا ہے آج دل میں تماشے کا شوق بہت ۔۔
یہ سن کے سارے شاہ پرست بولے۔۔
حضور کا شوق سلامت رہے شہر اور بہت ۔۔

Target-Killer
 

دیکھتے ہیں پہلے کون مرتا ہے۔۔۔
سانپ نے انساں کو کھا لیا ہے۔۔

Target-Killer
 

ہم جیت بھی سکتے تھے پیا پیار کی بازی ۔۔
وہ جیت کے خوش ہو گا یہ سوچ کے ہم ہارے۔۔

Target-Killer
 

ہم نے آواز پہ تم کو آواز دی ہے۔۔
پھر بھی کہتے ہو کہ ہم نے پکارا ہی نہیں۔

Target-Killer
 

تم نے دیکھا ہی کبھی عشق میں وجدان کا عالم۔۔۔
تو ہی تو ، تو ہی تو، بس تو ہی تو کا عالم۔۔

Target-Killer
 

بدل گئی ہے یہ زندگی اب سبھی نظارے بدل گئے ہیں
کہیں پہ موجیں بدل گئی ہیں کہیں کنارے بدل گئے ہیں
بدل گیا ہے اب اس کا لہجہ‘ اب اُس کی آنکھیں بدل گئی ہیں
وہ چاند چہرہ ہے اب بھی ویسا مرے ستارے بدل گئے ہیں
ملا ہوں اُس سے تو یوں لگا ہے کہ جیسے دونوں ہی اجنبی ہوں
کبھی جو مجھ کو عزیز جاں تھے‘ وہ طور سارے بدل گئے ہیں
کہیں پہ بدلا ہے کہنے والا‘ کہیں پہ سامع بدل گیا ہے
کہیں پہ آنکھیں بدل گئی ہیں کہیں نظارے بدل گئے ہیں
کچھ اس لیے بھی میں سر جھکا کر پھر اُس کی نگری سے چل پڑاہوں
کہ جن پہ مجھ کو تھا ناز عاطفؔ وہ سب سہارے بدل گئے

Target-Killer
 

کب کہا میں نے کے ملاقاتیں نہ ہوں۔۔۔
میں تو بس دو چار کے حق میں نہیں ہوں۔۔