آ مائیں مل لے گلے چلے ہم سسرال چلے تیرے آنگن میں اپنا بس بچپن چھوڑ چلے کل بھی سورج نکلے گا کل بھی پنچھی گائیں گے سب تجھ کو دکھائی دیں گے پر ہم نہ نظر آئیں گے
ہم سے مت پوچھو کیسے مندر ٹوٹا سپنوں کا اوروں کا دوش نہیں ہے یہ قصہ ہے اپنوں کا کوئی دشمن ٹھیس لگائے تو میت جیا بہلائے من میت جو گھاو لگائے اسے کون مٹائے
زندگی تو بے وفا ہے ایک دن ٹھکرائے گی موت محبوبہ ہے اپنے ساتھ لے کر جائے گی مر کے جینے کی ادا جو مر کے جینے کی ادا جو دنیا کو دکھلائے گا وہ مقدر کا سکندر جان من کہلائے گا
کوئی شرط ہوتی نہیں پیار میں مگر پیار شرطوں پے تونے کیا نظر میں ستارے جو چمکے ذرا بجھانے لگیں آرتی کا دیا جب اپنی نظر میں ہی گرنے لگو اندھیروں میں اپنے ہی گھرنے لگو اس دم میرے پاس آنا پرئیے یہ دیپک جلا ہے جلا ہی رہے گا تمہارے لئے تمہارے لئے