ہماری قوم بھی بعض اوقات خلط مبحث کا شکار ہو جاتی ہے۔ مثلا عبدالستار ایدھی صاحب کو لوگوں نے ولی اللہ بنا دیا حالانکہ موصوف خود کہا کرتے تھے کہ میرا مذہب انسانیت ہے اور مجھے تو جنت میں نہیں جانا کیونکہ وہاں تو سب آرام میں ہوں گے۔ مجھے تو جہنم میں جا کر "دکھی انسانیت" (یعنی ابوجہل وغیرہ) کی خدمت کرنی ہے۔ اب معلوم نہیں کہ اس انسانیت والے مذہب کے مطابق ایدھی صاحب کس رتبے پر فائز تھے لیکن ولایت کا تصور تو خالص اسلام کا نظریہ ہے۔ جب ایک صاحب خود اپنا دین اسلام نہیں بلکہ "انسانیت" بتا رہے ہیں تو ان کو ہم اسلام کے مراتب کیوں بانٹ رہے ہیں۔ اگر "خدمت انسانیت" ہی معیار ہے تو پھر الیگیزینڈر فلیمنگ یا بل گیٹس وغیرہ کو بھی غوث ، قطب جیسے مراتب بانٹ دیجیئے۔
عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے تحقیق و تدقیق اور سائنسی علوم کی ترقی کے لیے سالانہ اربوں روپے کی گرانٹ لینے والی یونیورسٹیوں میں بیٹھ کر چربہ شدہ تحقیق کے ذریعے ڈگریاں حاصل کرنے والے لبرل یہ سوال پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ چندے سے چلنے والے مدارس سے جابر بن حیان یا الخوارزمی جیسے سائنسدان کیوں نہیں پیدا ہو رہے؟
منتخب التواریخ میں سلطان محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ نے کئی چھوٹے چھوٹے باطل مذاہب اور فرقے تو اپنی مہمات میں سفر کے دوران گزرتے گزرتے ہی جڑ سے اکھاڑ پھینکے تھے۔ خدا کا شکر ہے کہ اگلے زمانے میں سلاطین کو سلطنت کے علاوہ اسلام کی نظریاتی حدود کی حفاظت کی بھی فکر رہتی تھی اور وہ فتنہ فساد کی فی الفور سرکوبی کر دیا کرتے تھے ورنہ آج ہمیں انجینیئری اور غامدی جیسے رنگ برنگے ٹیڈی فرقوں کے علاوہ اور بھی بہت سے فتنوں کا سامنا کرنا پڑتا۔۔۔۔۔ بس یہی وجہ ہے کہ خواجہ آصف جیسے چوروں کو محمود غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کھٹکتی ہے اور وہ ان کے خلاف بکواس کرتا ہے۔ جو آدمی گرجے میں عید کی نماز پڑھتا ہو اسے سومنات کا درد اگر رات کو جگائے رکھے تو کیا عجب ہے۔۔۔۔۔
گناہگار کے لیے معافی ہے لیکن غدار کے لیے کوئی معافی نہیں۔
عورتوں کا ختنہ "فیمیل جینیٹل میوٹیلیشن" کہلاتا ہے کیونکہ اسلام اس کی مشروط اجازت دیتا ہے لیکن نفسیاتی مرض کی وجہ سے جنسی اعضا کو کاٹ ڈالنے اور پورے جسم کی ہیئت بدل دینے والے مثلے کو "جینڈر ری افرمیشن سرجری" کہا جاتا ہے کیونکہ مغرب اس کا حامی ہے۔ داڑھی رکھ کر خودکش دھماکہ کرنے والا دہشتگرد ہے لیکن داڑھی منڈے خودکش بمبار کو سرمچار اور علیحدگی پسند کہا جاتا ہے۔ مرد کو چار شادیوں کی اجازت عورت کے حقوق سلب کرتی ہے لیکن شادی شدہ مرد کو قحبہ خانے میں جانے کی پوری آزادی ہے۔ باہمی رضامندی سے نکاح کرنے والے دو کزن تو غیر مہذب اور دقیانوس ہیں لیکن انسیسٹ اور بیسٹیالٹی کے حق میں تحریکیں چلانے والے روشن خیال ہیں۔ شوہر کا اپنی بیوی سے کھانا مانگنا عورت کا استحصال ہے لیکن بسوں اور ہوائی جہازوں میں مردوں کو جوس اور بسکٹ پیش کرنا آزادئ نسواں ہے۔
پی آئی اے اور ریلوے کی طرح دمادم کے انتظامی معاملات کا بھی خدا حافظ ہے۔ میاں اگر سائیٹ بنا ہی لی ہے تو اس میں کچھ بہتری بھی لے آؤ۔ میرے خیال میں چند تبدیلیاں تو ناگزیر ہیں۔ اول تو پروفائل مٹانے اور نام بدلنے کا آپشن ہونا چاہیئے۔ دوسرا یہ جو پاسورڈ کے مسائل ہیں کہ اگر بھول گئے تو بس پھر پروفائل کو خدا حافظ کہہ دیں، اس کی اصلاح ہونی چاہیئے۔ تیسرا لائیک کا آپشن بھلے نہ ہو لیکن چپیڑ والا آپشن واپس آنا چاہیئے کیونکہ یہاں کے کچھ لوگ اس کے بے حد مستحق ہیں۔ چوتھا سرکاری دفتروں والا نظام ختم ہونا چاہیئے کہ جو ایڈمن کا چہیتا ہو اس کے پروفائل کی پابندی بھی ختم ہو جاتی ہے اور نئی پروفائل کی بھی تصدیق کر دی جاتی ہے جبکہ دوسروں کی کوئی شنوائی نہیں۔ پانچواں یہ کہ بلاک اور رپورٹنگ سسٹم کی خامیاں دور کی جائیں۔ اور پروفائل کی پرائیویسی کا آپشن ہونا چاہیئے۔
ایک دلچسپ حقیقت
دمادم پر جو بھی لنڈے کا لبرل آپ کو عورتوں کی "آزادی" اور "حقوق" پر جتنا زیادہ گیان بانٹتا نظر آئے گا اس سے اختلاف کرنے کی صورت میں وہ آپ کی ماں اور بہن کو اتنی ہی بڑی گالیاں بھی دے گا اور اتنی ہی شد و مد کے ساتھ "گرل فرینڈ" کی بھیک مانگتا ہوا بھی نظر آئے گا۔۔۔۔۔۔
کتنے مزے کی بات ہے نا کہ ہر بھونڈی اور بے بنیاد بات کا رد اسی بات کے اندر چھپا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی زہر کے اندر اس کا تریاق بھی موجود ہو۔۔۔۔
ربیع الاول شریف ابھی شروع نہیں ہوتا اور ایک مخصوص مافیا کی طرف سے عید میلاد النبی ﷺ کے بارے میں شرک و بدعت کے فتوے تھوک کے حساب سے مارکیٹ میں آنا شروع ہو جاتے ہیں لیکن اس مافیا کی طرف سے آج تک ایسا کوئی فتوی نہیں آیا کہ اسلام میں عیدالفطر صرف ایک دن کی ہوتی ہے اور تین دن چھٹی کرنا اور عید منانا بدعت ہے۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں کو صرف ذکر نبی ﷺ سے بغض ہے۔ آپ خود ہی دیکھ لیجیئے کہ سعودیوں نے صحابہ کرام اور اہلبیت اطہار رضی اللہ عنہم کے مزارات تو شرک و بدعت کی روک تھام کے نام پر ڈھا دیئے اور آج بھی روضہ رسول ﷺ کے سامنے دعا نہیں مانگنے دیتے لیکن خود جو حجاز مقدس میں سینما ، جوئے خانے ، نائٹ کلب اور سٹیڈیم بنا ڈالے ہیں اس پر یہ شرک و بدعت والا مافیا بالکل خاموش ہے گویا یہ سب تو سنت کے عین مطابق ہے نا۔۔۔۔ پترو گَل وِچ ہور اے۔۔۔۔۔

یہاں پر کچھ دن پہلے ایک لبرل نے مجھے گالیاں دے کر اپنی دانست میں لاجواب کر دینے والے سوالات کیے تھے۔ اس وقت تو میں نے انہیں بچگانہ سوالات سمجھ کر درخور اعتناء نہیں سمجھا لیکن ابھی ابھی ناجانے کیوں ایک دم سے میرے دل میں خیال آیا ہے کہ جب ایک شخص نے اتنے شوق سے تھپڑ کھانے کے لیے اپنا چہرہ پیش کیا تھا تو اس کی آرزو پوری کر ہی دینی چاہیئے تھی۔ اف اب یہ لکھنے کے دوران ہی جو جوش پیدا ہوا تھا وہ بیٹھ گیا ہے اور اب مجھے یہ سوچ کر کوفت ہونے لگی ہے کہ اس بیہودہ بکواس کا جواب لکھنا پڑے گا۔ یہ مجھے "سوراں نوں کجھوراں" والا محاورہ کیوں یاد آ رہا ہے؟ خیر اب تو جواب لکھنا ہی پڑے گا۔ اقبال اور ایما ویگیناسٹ کا کیا تعلق تھا اور کیا قائداعظم لبرل تھے اور انہوں نے عمران خان کی طرح اسلامی ٹچ کا استعمال کیا؟ ان شاءاللہ جلد جواب ملاحظہ فرمائیے "سونامی" پر۔۔۔۔۔۔
شیعوں کے دیہات میں ایک آدمی گیا جس کا نام عمر تھا۔ انہوں نے اسے پیٹنا شروع کر دیا۔ جب اس آدمی کو علم ہوا کہ یہ مجھے میرے نام کی وجہ سے مار رہے ہیں تو اس نے کہا کہ میرا نام عمر نہیں بلکہ عمران ہے۔ اس پر شیعوں نے اسے پہلے سے زیادہ مارا اور کہا کہ یہ نام تو عمر سے بھی زیادہ شدید ہے۔ اس میں عمر کے ساتھ ساتھ عثمان کا بھی الف نون موجود ہے۔ (مجالس المومنین اور انوار نعمانیہ جیسی کتب روافض سے یہ روایت لی گئی ہے۔)
وہابی ازم کے نظریات کا تضاد بسا اوقات عقل و فہم کو حیران کر دیتا ہے۔ ان حضرات کی توحید پرستی ایک طرف تو اتنی مضبوط ہے کہ ان کو اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں کہ دجال مردے زندہ کرے گا یا اس کے اشارے پر بارش شروع ہو جایا کرے گی لیکن دوسری طرف جونہی کوئی مسلمان ایسا معاملہ خدا تعالی کی عطا سے اس کے کسی مقرب بندے کے بارے میں تسلیم کر لے تو فورا ان حضرات کی توحید خطرے میں پڑ جاتی ہے اور یہ شرک و بدعت کے فتوے داغنا شروع کر دیتے ہیں۔ گویا ان کے نزدیک اللہ تعالی لوگوں کے ایمان کی آزمائش کے لیے ایک کافر کو تو ایسے اختیارات تفویض کر سکتا ہے لیکن لوگوں کے ایمان کو تقویت دینے کے لیے اس کے کسی برگزیدہ بندے کے ہاتھ پر ظاہر ہونے والی ایسی کسی کرامت کو ماننا شرک ہے! سبحان اللہ
بسوخت عقل ز حیرت کہ ایں چہ بوالعجبی است
کاپی پیسٹ کی وبا نے تخلیقی صلاحیتیں چھین لی ہیں اور "آٹو کوریکٹ" نے لوگوں کی املاء کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ کسی زمانے میں "زبانِ غیر سے کیا شرحِ آرزو کرتے" پر کاربند غیور پائے جاتے تھے لیکن اب تو عہد وفا سے قسم نباہ تک کی تمام رسمیں کاپی پیسٹ کے توسط سے ہی طے پاتی ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ انسان کی تحریر میں درد اور اثر اس وقت تک پیدا نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے مافی الضمیر کو قرطاس پر منتقل کرنے کا ملکہ حاصل نہیں کر لیتا۔۔۔۔ اپنے زور بازو سے تحریر لکھنا ایک ذہنی تمرین ہے جو نئے نئے عقدے وا کرتی ہے۔ لہذا خود لکھنے کی کوشش کریں بھلے ہی کم ہو لیکن کمیاب ہو۔
یورم وان کلاورن کی کہانی "واللہ یھدی من یشاء الی صراط مستقیم" کی زندہ مثال ہے۔ گیرٹ وائلڈرز ملعون جو حضور اقدس ﷺ کی گستاخی کو اپنی زندگی کا مقصد بنائے ہوئے ہے، اس کی اتنی قربت میں رہنے کے بعد اسلام مخالف ایک کتاب لکھنے کے ارادے سے تحقیق شروع کرنے والے ایک شخص کا کتاب لکھنے کے دوران حقانیت اسلام کے ناقابل تردید شواہد سامنے آنے پر ناصرف مسلمان بلکہ مبلغ اسلام بن جانا ایک انتہائی ایمان افروز واقعہ ہے۔ ان کی کہانی یوٹیوب پر "ٹووارڈز ایٹرنٹی" نامی چینل پر دیکھی۔ اس چینل پر "کنورژن سٹوریز" نامی پلے لسٹ کو یوٹیوب پر موجود بہترین مواد میں سے ایک کہا جا سکتا ہے۔ بہرحال میں نے تو جناب یورم وان کلاورن کی کتاب "اپوسٹیٹ" خریدنے کا پکا ارادہ کر لیا ہے اور میں ان 200 صفحات کے لیے 7000 روپے ادا کرنے کو بخوشی تیار ہوں۔ بس میری تنخواہ آ جائے۔ ان شاءاللہ
دمادم پر کچھ لوگ بازاری زبان استعمال کر کے اور مغلظات بک کر "کول" بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ان کی بیٹھک اور مجلس میں گالیاں دینے کو باعث فخر سمجھا جاتا ہو لیکن شرفاء اور مہذب لوگوں کے ہاں ایسا رویہ اخلاقی گراوٹ اور نفاق کی ایک بدترین علامت سمجھی جاتی ہے۔ بات بے بات پر گالیاں بکنا قابل فخر بات نہیں بلکہ ایک مرض ہے اور ضبط نفس کی کمی پر دال ہے اور دماغ کے فرنٹل لوب میں خلل کی علامت ہے۔
ویسے اگر کسی کو یاد ہو تو آج ہجری تقویم کے حساب سے قیام پاکستان کی 80 ویں سالگرہ ہے۔ لیکن ہم تو سنڈے منڈے والی قوم ہیں نا۔۔۔۔۔۔
ہماری قوم کو یہ تو بتایا جاتا ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر عام معافی کا اعلان فرمایا لیکن یہ کیوں نہیں بتایا جاتا کہ اسی فتح مکہ میں حضور پاک ﷺ نے ایک ایسے آدمی کے قتل کا حکم صادر فرمایا جو پناہ حاصل کرنے کے لیے غلاف کعبہ میں لپٹا ہوا تھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ دین تو غیرت والا تھا، دین تو شیری کا سبق دیتا تھا، دین تو "فقاتلوا أئمة الکفر" کا حکم دیتا تھا لیکن جب ہم نے ان آئمہ کفر کو ہی اپنا امام بنا لیا تو انہوں نے آئی ایم ایف اور فیٹف کی صورت میں حکم جاری کیا کہ اس شیروں والے دین کو کتر کتر کر معذرت خواہانہ اور گیڈروں والے بزدلانہ مذہب میں بدل دو اور اسلام کو شخصی معاملہ بنا کر اس کے معاشی و معاشرتی نظام کو بھول جاؤ ورنہ ڈالر اور یورپ و امریکہ کے ویزے نہیں ملیں گے۔ اب بھلے غزہ میں قتل عام ہوتا رہے ہم تو امن کی فاختہ اڑاتے رہیں گے۔
کل ایک دیسی لبرل نے مجھے شدت پسند اور قاتلوں کا حامی کہا تو بخدا چس آ گئی۔ وہ فاتر العقل سمجھ رہا تھا کہ میں مشتعل ہو جاؤں گا لیکن اب اس کو کیا معلوم کہ اس جیسے لوگ اگر آپ کی تعریف شروع کر دیں تو یہ خطرے کی علامت ہے کیونکہ چور کبھی قطعِ ید کا حامی نہیں ہو سکتا۔ ایسے لوگوں کی طرف سے مخالفت ہو تو سمجھ لیجیئے کہ آپ نے دام کھرے کر لیے۔ الحمدللہ ہم شدت پسند ہیں اور ایسی شدت پسندی کی تعریف خود خدا نے فرمائی ہے جیسا کہ "اشداء علی الکفار" اور "واغلظ علیہم" اس پر شاہد ہیں۔ اعلیحضرت فرماتے ہیں۔۔۔۔
دشمنِ احمد پہ شدت کیجیئے
ملحدوں کی کیا مروت کیجیئے
اور ہاں اگر مقتول ابوجہل، ابورافع، امیہ بن خلف، ابن خطل، کعب بن اشرف، نتھورام، راجپال، سلمان تاثیر یا سیموئیل پیٹی ہو تو پھر میں ان کو تہِ تیغ کرنے والوں کا حامی تھا، ہوں اور تاقیامت رہوں گا۔ ان شاءاللہ
لاہور میں غازی علم الدین نے راج پال ملعون کو جہنم واصل کیا اور کراچی میں غازی عبدالقیوم نے نتھورام کو ہاویہ میں پہنچایا۔ فرنگیوں نے ان دونوں مجاہدوں کو شہید کر ڈالا۔ اس پر اقبال نے "لاہور و کراچی" کے عنوان سے نظم لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ فرماتے ہیں۔۔۔۔
ان شہیدوں کی دیت اہلِ کلیسا سے نہ مانگ
قدر و قیمت میں ہے خوں جن کا حرم سے بڑھ کر
یعنی اے مسلمانو! ان فرنگیوں کو کیا علم کہ علم الدین اور عبدالقیوم کس رسم وفا کے وارث تھے۔ اسی طرح ان شیطانی حقوق کے علمبردار دیسی لبرلوں کو کیا معلوم کہ ممتاز قادری کس مئے عشق سے سیراب ہوا تھا۔ ان بیچاروں کی فکرِ کوتاہ اس فلک شکن علو کا ادراک کر ہی نہیں سکتی۔ اس لیے
بہتر ہے کہ بیچارے ممولے کی نظر سے
پوشیدہ رہیں باز کے احوال و مقامات
محکوم کے حق میں یہی تربیت اچھی
موسیقی و صورت گری و علم نباتات
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain