جینے کے لیے سوچا ہی نہیں تھا کہ درد اُٹھانے ہوں گے
مسکرائے تو مسکرانے کے قرض چُکانے ہوں گے
کیے ہیں کچھ ایسے کرم دوستوں نے
کہ اب دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے
کہاں جاؤ گے مجھے چھوڑ کر؟ میں یہ پوچھ پوچھ کے تھک گیا
وہ جواب مجھ کو نہ دے سکا، وہ تو خود سراپا سوال تھا
میری بات کیسے وہ مانتا، میری بات کیسے وہ جانتا
وہ تو خود فنا کے سفر میں تھا، اُسے روکنا بھی محال تھا
ہم نہ ہوں گے تو کون منائے گا تمہیں؟
یہ بُری بات ہے، ہر بات پر روٹھا نہ کرو
لفظ واپس پلٹ نہیں سکتے
کتنا مشکل ہے گفتگو کرنا
وہ پل بھر کو جو رک جاتا، مجھے کچھ اور کہنا تھا
دیمک زدہ کتاب تھی یادوں کی زندگی
ہر ورق کھولنے کی خواہش میں پھٹ گیا
وہ کچھ سنتا تو میں کہتا، مجھے کچھ اور کہنا تھا
بےوفائی کا الزام اُسی پہ کیوں رکھوں؟
جو نبھ نہ سکا، وہ شاید مجبوری میں گیا ہو
جو نہ مل سکے، وہی بے وفا — یہ بڑی عجیب سی بات ہے
جو چلا گیا مجھے چھوڑ کر، وہی آج تک میرے ساتھ ہے
سچ بولنا بھی کبھی کبھی گناہ بن جاتا ہے،
لیکن انسان کب تک جھوٹ بولتا رہے؟
سچ بولنے کے نقصان تو سہنے پڑتے ہیں،
ہم روئیں گے اتنا، ہمیں معلوم نہیں تھا
😭😭😭😭
گمان میں بھی نہ تھا کشتیاں جلاتے ہوئے
کہ پھر سے عمر لگے گی انہیں بناتے ہوئے
وہ سب کو دستیاب تھا یعنی کہ عُمر بھر
ہم بے تُکی سی چیز کے پیچھے پڑے رہے
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ، کل ہماری باری ہے —
روتے رہے ہم عمر بھر، تقدیر کے فیصلوں پر نہ وہ بدل سکے، نہ ہم… بس زندگی گزرتی رہی
کیا لے کے آئے تھے، جو کھو دیا، کچھ بھی نہیں
کیا لے کے جاؤ گے، سب کچھ یہیں رہ جائے گا
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
لائی حیات، آئے، قضا لے چلی، چلے اپنی خوشی سے آئے نہ اپنی خوشی چلے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain