ہم جو انسانوں کی تہذیب لئے پھرتے ہیں
ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں
بہت مشکل ہے محبت کی کہانی لکھنا
جیسے پانی سے پانی پر پانی لکھنا
کسی کو دکھ دینا تو اتنا سوچ کر دینا
کسی کی آہ لگنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے
خواب دکھا کر مایوس کرنے والے خواب نہ دکھانے والوں سے زیادہ برے لگنے لگتے ہیں
جو لوگ ہمیشہ ساتھ رہنے کا یقین دلاتے ہیں
انسان اپنی تنہائیوں میں
انھیں ہی ڈھونڈتا رہ جاتا ہے
آ تو جاؤں مگر تمہارے خط
اہل کوفہ سے ملتے جلتے ھیں
جیت اور ہار کا امکان کہاں دیکھتے ہیں
ہم گائوں کے لوگ ہیں نقصان کہاں دیکھتے ہیں
اپنی مرضی سے بھی دو چار قدم چلنے دے
زندگی ھم تیرے کہنے پہ چلے ہیں برسوں
تنہا میں جل رہا تھا تو خوش ہو رہے تھے لوگ
ان تک گئی جو آگ بجھانے لگے مجھے
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلہ سے ملا کرو
میں ہوں خدا وہ کچھ نہیں
سوچتے کیوں ہیں یوں ہم سبھی
خاموشیاں بے وجہ نہیں ہوتی کچھ درد آواز چھین لیتے ہیں
جب کچھ لوگوں کے پاس دینے کو کچھ
نہ ھو تو وہ
دھوکا ھی دے دیتے ہیں
ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺗﯽ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ، ﺑﮯ ﻋﯿﺐ ﺍﻧسـﺎﻥ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﻭﮔﮯ ﺗﻮ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﺭﮦ ﺟﺎﻭﮔﮯ
اگر کوئی آپ کی فکر کرتا یے
تو اس کی قدر کیا کرو؛
کیونکہ دنیا میں تماشائی زیادہ ہیں
اور فکر کرنے والے بہت کم
پتهروں کے تو مزاج نہیں ہوتے
لوگ کیوں پتهر مزاج ہوتے ہیں
ﺑﺎﺕ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﻮ ﻧﮧ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ
ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺍﺣﺘﯿﺎﻁ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ
ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ " ﻻﺯﻣﯽ ﻣﻀﻤﻮﻥ " ﻧﮧ ﺑﻨﺎﺅ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ " ﺍﺧﺘﯿﺎﺭﯼ ﻣﻀﻤﻮﻥ " ﺟﯿﺴﯽ ﮨﻮ
ﺧﺪﺍ ﻧﮯ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﺍﻣﺘﺰﺍﺝ ﺭﮐﮭﺎ ﮬﮯ ﻭﮨﯽ ﺟﻮ ﻣﺮﺽ ﮬﮯ ، ﺍﺳﯽ ﮐﻮ ﻋﻼﺝ ﺭﮐﮭﺎ ﮬﮯ
ﮨﻢ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﯿﻠﻴﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﺟﺘﻨﺎ ﮨﻢ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain