وہ من بنا چکے تھے دور جانے کا
اور ہمیں لگا ہمیں منانا نہیں آتا
خاموشیاں رکھتی ہیں اپنی بھی ایک زباں
Assalam-o-Alaikum & Love U Pakistan
فی امان اللہ
خلاصہ ہم سے سن لے کوئی آدابِ محبت کا
دعائیں دل میں دینا ، ظلم سہنا ، بے زباں رہنا
یہی آتا ہے بس یا اور بھی کچھ تم کو آتا ہے؟
امیدیں توڑنا ، دل خون کرنا ، بدگماں رہنا
در بدر زندگی کے چکر میں
گھومتے ہیں خوشی کے چکر میں
روز کرتے ہیں ایک تازہ گناہ
آخری، آخری کے چکر میں
مرے سوا جسے سب کچھ دکھائی دیتا ہے
سنا ہے آج وہ مجھ کو دہائی دیتا ہے
وہ بات تک نہ کرے مجھ سے غم نہیں مجھ کو
وہ دشمنوں کو مگر کیوں رسائی دیتا ہے
بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارہ
میں ہار گیا جنگ مگر دل نہیں ہارا
ﮐﮭﻮ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﺎ، ﮐﮭﻮ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ؟
ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺟﯽ ﻟﯿﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ؟
ﻻ ﮐﯽ ﻣﻨﺰﻝ ﭘﺎ ﻟﯿﻨﺎ ﺁﺳﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ؟
تم اس کے پاس ہو جس کو تمہاری چاہ نہ تھی
کہاں پہ پیاس تھی ، دریا کہاں بنایا گیا
تنہائی کو کیسے چھوڑوں
برسوں میں اک یار ملا ہے
چاہنے میں یہی اذیت ہے
جس کو چاہو وہ چھوڑ جاتا ہے
میری مشکل کو سکھا دے کوئی ٹلنے کا ہنر
بھول بیٹھا ہوں میں خود وقت بدلنے کا ہنر
السلام و علیکم پاکستان
اپنے ہو کر بھی جو نہیں ملتے
دل یہ جا کر ہیں کیوں وہیں ملتے
ہم کو مانگا نہیں گیا دل سے
کیسے ممکن تھا ہم نہیں ملتے
لازماً سب قصور میرا ہے
لوگ تو سب ہیں بہتریں ملتے
سارے قصے میں وہ رہے میرے
اب ہے انجام تو نہیں ملتے
جو سوچتا ہوں اگر وہ بیان ہو جائے
تو پانی پانی یہ سارا جہان ہو جائے
کہاں تلک بھلا اُترے کوئی امیدوں پر
کہ سانس سانس جہاں امتحان ہو جائے
یوں ختم ہوتا ہے کردار بار بار مرا
کہ ختم بیچ میں ہی داستان ہو جائے
میں کیسے مان لوں اس کو برا یہاں
خلاف جس کے جہاں یک زبان ہو جائے
ہم کو مُشکل میں مگن چھوڑ گیا
دل بھی اب تیری لگن چھوڑ گیا
ہم پرندوں پہ تھی ہجرت لازم
جب شجر ہی وہ چمن چھوڑ گیا
اب یہ دھوکہ سربازار نہیں ہوسکتا
جانے والے تو مرا یار نہیں ہوسکتا
عمر بھر کے لئے جو ساتھ مرے چل دیتا
کوئی اتنا بھی تو بے کار نہیں ہوسکتا
کھا کے ٹھوکر ہی سمجھتے ہیں سمجھنے والے
ہر طلب گار ، وفادار نہیں ہوسکتا
عیب ہی عیب ہیں اس دل میں مگر
اور کچھ ہو یہ ریا کار نہیں ہوسکتا
غم خوار پاس کوئی بھی آنے نہیں دیا
ساقی سے راہ رکھّی، پلانے نہیں دیا
آ جائے درمیاں نہ کوئی ڈر یہی رہا
سو فاصلہ ہی درمیاں آنے نہیں دیا
ایسا نہیں کہ بعد ترے دل کشی نہ تھی
دل کو نیا فریب ہی کھانے نہیں دیا
ہم نے تیرے واسطے کیا کیا نہیں کہا
افسوس وقت نے ہی سنانے نہیں دیا
رات دن آسان ہوتے جارہے ہیں
جب سے ہم انجان ہوتے جا رہے ہیں
کیا گلہ اب کیجئے اک دوسرے سے
دل ہی بے ایمان ہوتے جا رہے ہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain